چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر اپنے اور اہل خانہ بارے پروپیگنڈے کے باعث خود کو کراچی بدامنی کیس کے بینچ سے علیحدہ کرلیا

جمعہ 29 جولائی 2016 10:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے سوشل میڈیا پر اپنے اور اہل خانہ کے بارے میں پروپیگنڈے کے باعث خود کو کراچی بدامنی کیس کے بینچ سے علیحدہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی سمیت چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا مہم کا معاملہ زیرغور آیا۔

جس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف چلنے والی خبروں پر وہ مناسب نہیں سمجھتے کہ وہ اس بنچ کا حصہ بنیں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو اس بنچ سے الگ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد ریے کہ چند روز قبل ہونے والی سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جو عدلیہ کی تضحیک کے مترادف ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے پیچھے آخر کون ہے؟ باقاعدہ سوچی سمجھی سازش کے تحت عدلیہ کو بد نام کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے اس حوالہ سے جاننا ضروری ہے کہ اس مہم کے پیچھے کون ہے ؟عدالت کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کہاں ہیں اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ عدالت نے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ 21 جولائی کو عدالت پیش ہوں اور اس حوالے سے وضاحت کریں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر عدلیہ کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے اس کے پیچھے کون ہے۔