وزارت پانی و بجلی اور نیپر ا میں ٹھن گئی،سولر پینل پلانٹس اور کول پاور منصوبوں کے ٹیرف کے معاملے پر اختلافات مزید بڑھ گئے

وزارت نے نیپرا کے ٹیرف کو مسترد کر دیا، گیند اعلیٰ حکام کی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ

جمعہ 29 جولائی 2016 10:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء)وزارت پانی و بجلی اور نیپرا کے درمیاں ٹھن گئی سولر پینل پلانٹس اور کول پاور منصوبوں کے ٹیرف کے معاملے پر اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں، وزارت پانی و بجلی نے نیپرا کے ٹیرف کو مسترد کرتے ہوئے گیند اعلیٰ حکام کی کورٹ میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، نیپرا کی جانب سولر پینل پلانٹس پر ٹیرف کے معاملے پر وزارت پانی و بجلی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ٹیرف میں کمی نہ لائی گئی تو غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری نہ کریں گی، جس سے سستی بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو نقصان کا اندیشہ بڑھ جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا کی جانب سے جاری کردہ ٹیرف پر بجلی کی نجی کمپنیوں نے وزارت کو لکھا ہے کہ یہ ٹیرف ہمیں فیول نہیں ہے اس سے ہماری کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی اس سلسلے میں وزارت پانی و بجلی نے نیپرا کو ایک مراسلہ بھی جاری کیا ہے، جس میں وزارت نے نیپرا کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے، وزارت نے نیپرا کو کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے اور ٹیرف کو کم کرے، جساکہ دیگر ممالک میں ہے نیپرا کے ٹیرف کی وجہ سے کول منصوبے پر کام کرنے والی چائینز نجی کمپنی نے بھی وزارت کو اپنا لائسنس منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی جس کی وجہ سے 660میگاواٹ کے دو منصوبوں پر کام میں رکاوٹ کا خدشہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کی کمپنی نے کہا تھا کہ ان کو جس ریٹ پر کوئلہ وہا جارہا ہے اور 30سال کیلئے جو ٹیرف مقرر کیا جا رہا ہے اس میں کمپنی دیوالیہ ہو جائیگی اور انہیں یہ ٹیرف منظور نہیں ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چین نے دنیا بھر کے کوئلے کو اپنے تحویل میں لینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، جس کی وجہ سے چین بجلی کی کمپنوں کو اپنی مرضی کے مطابق کوئلہ فروخت کر رہا ہے، جس کی وجہ سے بجلی بنانے والی کمپنیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان چین اکنامک کو ریڈورپر کول پاور منصوبوں کو بھی چین میں کوئلہ فراہم کرنا ہے،اس کے نرکے چین ہی نے متعین کئے ہیں اور وہ نرکے عالمی نرکوں کے برابر ہیں، لیکن کوئلے کا معیار عالمی مصباط کے برابر نہیں ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیرف کے حوالے سے نیپرا کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے اور وہ اس معاملے پر کوئی نسبت جواب نہیں دے رہا، واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے شررع کرایا گیا قائداعظم سولر پارک منصوبہ بھی اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے اور 100میگاواٹ کا منصوبہ اب 25میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے، جبکہ حکومت اس منصوبے کو 300میگاواٹ تک پہنچانے کی خواہاں تھی لیکن تاقابل قبول ٹیرف اور کم ترین بجلی کی پروڈکشن کی وجہ سے اس پر سرمایہ کاری کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ حکومت نے 2017میں 1000میگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرنے کا عندیہ دیا ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹیرف کا معاملہ حل نہ ہوا تو جرمنی اور پاکستان کی جانب سے لاہور پاور پلانٹ کا منصوبہ بھی کھٹائی میں پڑ جائیگا جس سے 2018میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا خواب خواب ہی رہیگا اس حوالے نیپرا حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہ ہوا

متعلقہ عنوان :