وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزارت انسانی حقوق کی پسماندہ افراد کے ٹربیونل ختم کرنے کی تجویز مسترد کردی

پسماندہ افراد کے ٹربیونل کو بحال کرکے فوری طورپر موثر بنایا جائے تاکہ خواتین، بچوں اورمذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے‘ وزیراعظم محمد نوازشریف کی وزارت کو ہدایت

جمعہ 29 جولائی 2016 10:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جولائی۔2016ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزارت انسانی حقوق کی پسماندہ افراد کے ٹربیونل ختم کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے وزارت کو ہدایت کی ہے کہ پسماندہ افراد کے ٹربیونل کو بحال کرکے فوری طورپر موثر بنایا جائے تاکہ خواتین، بچوں اورمذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ وزیراعظم آفس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا یہ اولین فرض بنتا ہے کہ پسماندہ افراد کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ازسرنوتشکیل شدہ پسماندہ افراد کا کمیشن انسانی حقوق کمیشن کے ایکشن پلان کے حوالے سے حکومتی کمیشن پر موثر عملدرآمد کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اگرچہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت لیبر کے شعبہ کی ذمہ داری صوبوں کو منتقل ہوچکی ہیں تاہم وفاقی حکومت مزدوروں بالخصوص چائلڈ لیبر اور معدنی صنعتوں سے وابستہ مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے اپنے سپروائزری کردار سے دستبردار نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے وزارت انسانی حقوق کو ہدایت کی کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اوران کی فلاح وبہبود کے حوالے سے صوبائی اور علاقائی حکومتوں کی کارکردگی کو سپروائز کرنے کیلئے ادارہ جاتی میکنزم تشکیل دیا جائے تاکہ چائلڈ لیبر کا خاتمہ اور معدنی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیراعظم نے وزارت انسانی حقوق کو یہ بھی ہدایت کی کہ ایسا ادارہ جاتی مکینزم بنایا جائے تاکہ بیرون ملک عدالتی مقدمات اور جیلوں میں سزا بھگتنے والے پاکستانی شہریوں اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچوں کے معاملات سے بھی نمٹا جاسکے۔

وزیراعظم نے سرکاری پالیسی کی اہمیت کے حوالے سے ”معاہدوں پر عملدرآمد سیل“کے حوالے سے ہدایت کی کہ کابینہ ڈویژن میں سیل قائم کیا جائے تاکہ مرکزی سطح پر وفاقی حکومت کی پالیسی سازی سٹرکچر کو مستحکم کیا جاسکے۔ کابینہ ڈویژن وزارت انسانی حقوق اور وزارت تجارت سے کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایات پر جلدازجلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :