پاکستان اورایران کا داعش جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹنے پرزور

دونوں ممالک کا بارڈرسیکورٹی پربات چیت جاری رکھنے پراتفاق داعش مسلم امہ کے استحکام اوراسلام کے تشخص کیلئے خطرہ ، مل کرمقابلہ کرناہوگا وزیراعظم کے مشیرقومی سلامتی ناصرجنجوعہ کے 3روزہ دورہ ایران کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

جمعرات 28 جولائی 2016 10:22

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27جولائی۔2016ء)پاکستان اورایران نے داعش جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹنے پرزوردیتے ہوئے کہاکہ داعش مسلم امہ کے استحکام اوراسلام کے تشخص کے لئے خطرہ ہے ،اس سے مل کرمقابلہ کرناہوگا،دونوں ممالک نے بارڈرسیکورٹی پربات چیت جاری رکھنے پراتفاق کیا،وزیراعظم کے مشیرقومی سلامتی ناصرجنجوعہ کے 3روزہ دورہ ایران مکمل ہونے کے بعدجاری مشترکہ اعلامیے میں کہاگیاہے کہ مشیرقومی سلامتی نے اپنے دورے کے دوران ایران نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شافخانی ایرانی وزیرداخلہ عبدالرضارحمانی فضلی ،ایرانی سپریم لیڈرکے مشیرعلی اکبرولائتی اورایرانی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے سربراہ کمانڈرمحمدحسین باقری سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ان ملاقاتوں میں دہشتگردی کے خلاف جنگ خطے میں امن واستحکام ،پاک ایران تعلقات اورسرحدی امورکے حوالے سے بات چیت کی گئی دونوں ممالک نے عوام کے بہترمستقبل کے لئے مل کرکام کرنے کے مشترکہ ویژن ،سرحدی نگرانی کے لئے ادارہ جاتی میکانزم وضع کرنے اوربارڈرسیکورٹی کے لئے جوائنٹ کمیشن کی تشکیل پرزوردیا۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک کے درمیان سلامتی سے متعلق امورباالخصوص بارڈرسیکورٹی پربات چیت کی گئی اوربارڈرسیکورٹی سے متعلق امورپربات چیت جاری رکھنے پراتفاق کیاگیا۔دونوں ممالک نے باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے سیاسی ،اقتصادی اورعسکری حکام کے دوروں کاخیرمقدم کیااورکہاکہ ایران پرسے عالمی پابندی کے خاتمے نے تجارتی روابط کے نئے مواقع پیداکئے ہیں ۔

دونوں ممالک نے داعش جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹنے پرزوردیتے ہوئے کہاکہ داعش مسلم ممالک کے استحکام اورعالم اسلام کے تشخص کے لئے خطرہ ہے ۔اسلام آباد اور تہران نے داعش کو مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف عالم اسلام کیلئے بڑا خطرہ ہے بلکہ یہ اسلام جیسے پرامن دین کی بدنامی کا بھی باعث ہے۔ یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ کی تہران میں انکے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں سامنے آئی۔

جنہوں نے ایرانی ہم منصب کی دعوت پر ایران کا تین روزہ دورہ کیا۔ دونوں طرف سے مسلم امہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں عالم اسلام کے آپس کے تنازعات پرامن طریقہ سے حل ہونے چاہئیں جو عالم اسلام کے مفاد میں ہے۔ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کے آفس سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں داعش کو مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے نہ صرف عالم اسلام عدم استحکام کا شکار ہے بلکہ یہ اسلام جیسے امن کے دین کی بھی بدنامی کا باعث ہے۔

دونوں اطراف سے بارڈر سیکورٹی کے حوالے سے انسٹی ٹیوشنل میکنزم قائم کرنے کے حوالے سے آئندہ بھی بات چیت جاری رکھنے اور مشترکہ کمیشن کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں ممالک کے سیاسی، اقتصادی اور قومی افسران کے اس دورے کا خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ اس سے باہمی تعلقات میں بہتری آئے گی۔ ایران کے دورے کے موقع پر جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف سے دوطرفہ تعلقات اور خطہ میں امن اور سیکورٹی کے حوالے سے دہشتگردی کے خلاف اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے ایرانی وزیر داخلہ، انٹرنیشنل ایڈوائزر برائے سپریم لیڈر آف ایران علی اکبر ولایتی اور ایرانی فوج کے سربراہ محمد حسین باقری سے بھی ملاقاتیں کیں۔ تمام ملاقاتیں بڑے اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوئیں، ان ملاقاتوں میں اس بات کو دہرایا گیا کہ دونوں ممالک گہرے مذہبی، ثقافتی اور برادرانہ رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایران پر سے پابندیاں اٹھنے سے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔