ماس ٹرانزٹ پشاور کے منصوبے کاآئندہ نومبر کے مہینے میں باضابطہ افتتاح کر نے کا انکشاف

بدھ 27 جولائی 2016 10:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ماس ٹرانزٹ پشاور کے منصوبے کاآئندہ نومبر کے مہینے میں باضابطہ افتتاح کر نے کا انکشاف کیا ہے انہوں نے اس سلسلے میں تمام تیاریوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے وہ منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں کابینہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔کابینہ نے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی منظوری دی۔

وزیراعلیٰ اتھارٹی کے چیئرمین اور وزیربرائے ٹرانسپورٹ شریک چیئرمین ہوں گے جبکہ اتھارٹی کے دیگر اراکین میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ ، سیکرٹری خزانہ ، سول سوسائٹی سے خاتون اور ماہرین پر مشتمل تین ارکان شامل ہیں۔ اتھارٹی فنکشنز اور دیگر ریگولیٹری پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات کو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی تاہم کابینہ نے اتھارٹی کے قیام کی باضابطہ منظوری دے دی پشاور میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کیلئے سو بسوں کی فلیٹ سسٹم میں شامل کی جائے گی وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں تاخیر نہ کرنے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو ورکنگ پیپر شروع کرنے کی ہدایت کی تاکہ منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنایاجا سکے ۔

(جاری ہے)

مزید برآں انہوں نے سپورٹس کمپلیکسز کی تعمیر کیلئے بیس لائن تیار کرنے اور ایک جامع لیز فارمولا بنانے کا حکم دیا ہے جس میں سالانہ دس فیصد اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مشیر برائے مواصلات اکبر ایوب کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کے ساتھ مل کر پالیسی کے رہنما اُصول وضع کریں تاکہ آئندہ کابینہ اجلاس میں مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے انکی منظوری دی جا سکے۔

پہلے لیزکی مدت 15 سال تھی جس کا حوصلہ افزاء نتیجہ نہیں نکل سکا اسلئے کابینہ نے اس کی مدت 33 سال تک کرنے کی منظوری دی ۔وزیراعلیٰ نے کیپرا(KPPRA)میں شکایات کے ازالے کے نظام کیلئے ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایکٹ میں کابینہ کی منظور شدہ ترامیم سے اسے مزید موثر بنانے میں مدد ملے گی۔وزیراعلیٰ نے قوانین اور قواعد وضوابط کی تیار ی اور نوٹیفکیشن کیلئے ٹائم لائن کا تعین کرنے کی ہدایت کی ۔

انہوں نے واضح کیا کہ متعلقہ محکمہ ریگولیٹری فریم ورک اور رولز آف بزنس کی تکمیل کا ذمہ دار اور جوابدہ ہو گا۔ انہوں نے کیپرا پر مشتمل سمری منظوری کیلئے بھیجنے کی بھی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2014 میں مزید بہتری کیلئے ایک مکمل جائزہ رپورٹ تیار کرنے کیلئے وزیرخزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی انہوں نے کہا کہ موثر نظام کیلئے متعلقہ وزیر کو اپنے اختیارات قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے عوامی فلاح کیلئے استعمال کرنا چاہیے موجودہ حکومت کا وضع کردہ نظام واضح سمت کا تعین کرچکا ہے کیونکہ نظام کو بہترین عوامی مفاد میں فعال بنانا ہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے ادویات اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں اور جعلی ادویات کے معائنے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ۔ انہوں نے کہاکہ انکی حکومت اس مسئلے کا مستقل حل دینا چاہتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ فارن ٹریننگ کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا تاہم یہ تب ہی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے جبکہ متعلقہ محکمہ میں حاصل کردہ علم اور تربیت کا عملی مظاہر ہ ہو اور علم محکمے تک منتقل ہو اسی طرح وزیراعلیٰ نے زون۔

VI کی تخلیق پر سفارشات کیلئے شاہ فرمان ، قلندرلودھی اور عبد المنعم پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جس کی کابینہ نے مشروط منظوری دے دی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے وزیرتعلیم کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کے ساتھ مل کر فاٹا کے ایڈہاک لیکچررزکے مسئلے کا قانونی حل نکالیں۔ اسی طرح انہوں نے اشتہارات براہ راست میڈیا کو جاری نہ کرنے کی ہدایت کی بلکہ اس کا مجاز صرف محکمہ اطلاعات ہے جو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا دونوں کو اشتہارات جار ی کرے گا۔

وزیراعلیٰ نے ٹریفک انجینئرنگ میں ٹی ایم ایز کو شامل کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ اس کی منصوبہ سازی اور اس پر عمل درآمد متعلقہ ٹی ایم اے کے ذریعے ہی ہونا چاہیئے اسی طرح انہوں نے اوورسپیڈنگ اور کم عمری کی بائیک رائیڈنگ کے خلاف ہدایات جاری کیں اور کہاکہ اس معاملے پر نظر رکھنے کیلئے پولیس کو بچوں کے والدین سے رابطہ کرنا ہو گا۔ مزید برآں انہوں نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ نصاب میں مختلف شعبوں سے تجاویز اور سفارشات لیں اور انہیں محکمے کے بورڈز کے سامنے لائیں تاکہ وہ ان کا جائزہ لیں اور یوں اتفاق رائے سے بہتر علوم کیلئے فیصلہ سازی ہو ۔

اسی طرح وزیراعلیٰ نے محکمہ پولیس اور ٹرانسپورٹ سے کہاکہ ہم دیکھنا چاہیں گے کہ آیا انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کیلئے کرپشن فری اور فول پروف نظام تشکیل دے دیا ہے اور اس نظام میں کوئی بہتری لائے ہیں بصورت دیگر اس عمل کو آؤٹ سورس کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تا حال محکمہ ٹرانسپورٹ کمرشل مقاصد کیلئے جبکہ محکمہ پولیس غیر کمرشل مقاصد کیلئے لائسنس جاری کرنے کا عمل جاری رکھیں گے وزیراعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ انسٹیٹوٹ آف مینجمنٹ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ انجینئرنگ کے قیام سے متعلق کابینہ کا فیصلہ ایسے ماہرین پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہو گا جو صوبے میں موثر خدمات سرانجام دے پائیں گے۔

متعلقہ عنوان :