آف شور کمپنیوں کا ایک دوسرا عالمی مالیاتی سکینڈل منظر عام پر آگیا

عالمی فوجداری عدالت کی صدر جج نے عمر البشیرکے خلاف گواہ خریدنے کے لئے بھاری رشوت لی،آئی سی سی کی صدر جج سیلویہ الجندرا فرننانڈس سے استعفی کا مطالبہ،

بدھ 27 جولائی 2016 10:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء)آف شور کمپنیوں کا ایک دوسرا عالمی مالیاتی سکینڈل سامنے آیا ہے جس میں عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی )کی صدرسے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی سی سی کی صدر جج سیلویہ الجندرا فرننانڈس ڈی گرمنڈی پر الزام ہے کہ انہوں نے سوڈان کے صدر عمر البشیر کے مواخذے کو یقینی بنا نے کے لئے لاکھوں ڈالرزرشوت وصول کئے۔

لندن کے ایوننگ پوسٹ نے 3 جولائی 2016 کو اپنی اشاعت میں لکھاہے کہ2004 اور2015 کے درمیان آئی سی سی صدر جج سیلویہ الجندرا فرننڈس نے اپنے پرائیوٹ بنک اکاوئنٹس میں17 ملین سے زائد ڈالرز وصول کئے ۔یہ رقوم ورجن آئی لینڈاور اسرائیلی بنکوں میں ڈالی گئیں یہ رقوم ان عینی شاہدین اور گواہوں کے لیے استعمال کی گئیں جس سے آئی سی سی سوڈانی رہنما کے مواخذے کے قابل ہوا۔

(جاری ہے)

یہ فنڈز مذکورہ جج ڈی گورمنڈی کے اکاوئنٹس میں کمپنی بارٹنگ ہولڈنگ کارپوریشن، جنسس انڑ نشنل ہولڈنگزاور نپکس انٹر نشنل کے ذریعے ڈالے گئے جو سب کی سب آف شور مالیاتی کمپنیاں ہیں جنہوں نے مجموعی طور پر مذکورہ جج کے اکاونٹ میں150000 سے لیکر 25000 ڈالرز ٹرانسنفر کئے اور اس یہ منتقلی سامنے آئی جب سوڈانی صدر زیر تفتیش تھے اور آئی سی سی ان کا مواخدہ کرنے کے لیے دیکھ رہی تھی ۔

مزید الزامات یہ بھی ہیں کہ یہ فنڈزدار فر میں مذکورہ جج نے گروپوں میں تقسیم کئے جن میں سوڈان لبر یشن مومنٹ اور دیگر شامل ہیں۔ڈی گورمنڈی کومارچ 2015 میں آئی سی سی کی صدر چنا گیا اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے یہ فنڈزسوڈان کے صدر عمر البشیر کے خلاف گو اہ کھڑے کرنے ،ا ور جھوٹی شہادتیں اکھٹی کرنے کے لیے استعمال کئے ۔اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد تنظیم پان افریکن فورم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈنیکاروچ نے آئی سی سی کی صدر سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ آئی سی سی کی صدر جج کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ غیر تشریح شدہ ایسے فنڈز وصول کرے جو ان کی سالانہ تنخواہ سے مطابقت نہیں رکھتے ۔انہوں نے کہا کہ گورمنڈی کے استعفی سے او ٹی پی کی سطح پر صحیح تفتیش میں مد د ملے گی کہ کس طر ح وہ اپنے اکاونٹس میں لاکھوں ڈالرز ڈالتے رہیں۔ڈاکٹر ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ عمر البشیر کا مواخذہ سینئر آئی سی سی ججز کو رشوت دے کر شروع کیا گیا ۔

واضح رہے کہ عمر البشیر پر انسانیت کے خلاف جرائم پر آئی سی سی کے مواخذہ کا سامنا کرنا پڑا اور ان پر فرد جرم عائد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان کی ہدایت پرآئی سی سی کے سابق پراسیکوٹرلوئیس مورینوکو چنا گیا جس کا مقصد ایسے کام کروانا تھا جس سے افریقہ کی بدنامی ہو۔سوڈان ، کینیا ، یوگنڈا، سنڑل افریقی جمہوریہ، کانگو، لیبیا، اور مصر میں پراسکیوٹر مورینو اوکامپو کے دور میں آئی سی سی کی تفیش کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ڈیوڈ مستانگانے کہا کہ ہم نے آئی سی سی کو ثبو ت فراہم کردئیے ہیں جس سے بشیر کے کیس میں اوکامپو ملوث دکھائی دیتاہے ۔

اور ان ثبوتوں میں آڈیو، ویڈیو اور بنک اکاونٹس شامل ہیں جس بھاری رقوم کی منتقلی ملوث ہے جس کے ذریعے عمر البشیر کے خلا ف کیس کی تیاری میں آسانی پیدا کی گئی اور گواہوں کو خریدا گیا ۔

متعلقہ عنوان :