سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سائبر کرائم بل کی منظوری دیدی

فرقہ واریت میں ملوث ہونے کی صورت میں 14سال قید یا 5کروڑ ،حساس معلومات تک غیر قانونی رسائی پر 5سال قید 50لاکھ جرمانہ کیا جائے گا بچوں کی عریاں ویڈیو یا تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے بغیر اجازت کسی کی تصاویر انٹرنیٹ پر دینے اور کسی کے خلاف بھی بغیر تحقیق پوسٹ شئیر کرنے پر قید اور جرمانے کئے جائیں گے سول سوسائٹی کی جانب سے سائبر کرائم بل کی شدید مخالفت

بدھ 27 جولائی 2016 10:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جولائی۔2016ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سائبر کرائم بل کی منظوری دیدی ہے،نسلی منافرت یا فرقہ واریت میں ملوث ہونے کی صورت میں 14سال قید یا 5کروڑ روپے جرمانہ ،حساس معلومات تک غیر قانونی رسائی پر 5سال قید 50لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا،بچوں کی عریاں ویڈیو یا تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے بغیر اجازت کسی کی تصاویر انٹرنیٹ پر دینے اور کسی کے خلاف بھی بغیر تحقیق پوسٹ شئیر کرنے پر قید اور جرمانے کئے جائیں گے ،سول سوسائٹی کی جانب سے سائبر کرائم بل کی شدید مخالفت کی گئی ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اس موقع پر چیرمین نے کہا کہ دنیا جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ذریعے چاند پر رہائش کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور پاکستان کے کم ترقی یافتہ صوبہ بلوچستان کے ذیادہ تر شہریوں کو موبائل فون اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی سہولیات میسر نہیں ۔

(جاری ہے)

یو ایس ایف فنڈز کے استعمال کو جہاں فون اور کمپیوٹر جیسی سہولیات میسر نہیں استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

سینیٹر شاہی سید نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت نے صوبہ بلوچستان اور فاٹا میں اپنی کارکردگی بہتر بنائی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کی طرف سے وزیر مملکت انوشہ رحمان کو آئی ٹی یو بین الا قوامی کانفرنس میں تنظیم کی طرف سے کمشنر بننے پر مبارکباد دی۔این آئی ٹی بی میں مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے سینیٹر اعظم خان سواتی کے سینیٹ میں اٹھائے گئے سوال کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی شاہی سید نے کہا کہ بد عنوانی ریاست کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہے۔

مل کر اس ناسور کو ختم کرنا ہو گا۔ اداروں میں گھپلے افسوس کی بات ہے۔ ذمہ داران کے خلاف قانون اور سرکاری قواعد کے مطابق سخت کاروائی کر کے رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔ایسا نہیں چلنے دیا جانا چاہئے بد عنوانی نا قابل معافی جرم ہے۔اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے قانون سازی کی مزید ضرورت ہے ۔قانون سازی کر کے بد عنوان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

بلوچستان کے ذیادہ تر اضلاع میں موبائل فون کی سہولیات کی عدم فراہمی کے حوالے سے ایوان بالا میں محرک سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ضلع چاغی جہاں ایٹمی دھماکے کئے گئے شہر اور گردونواح میں فون سہولت موجود نہیں۔بسیمہ ضلع سے سی پیک گزرے گا ۔موبائل کی سہولت نہیں۔گوادر کے علاوہ واشک اور گردونواح میں بھی فون کی سہولت میسر نہں۔

کولہو ،کہان ،مہان ،جھل مگسی بھی رابطے میں نہیں۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ایٹمی سا ئنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ایٹمی دھماکے کے موقع پر اعلان کیا تھا کہ چاغی کو ماڈل سٹی بنایا جائیگا۔وزیر اعظم نواز شریف سے بھی اور ڈاکٹر عبد القدیر خان کو ترقی یافتہ شہروں کی بجائے چاغی ،وال بدین میں ہسپتال اور یونیورسٹی بنانے کی یاد دہانی کرائی ہے۔

نوشکی ، خضدار،اواران،بسمہ،کولہو،سبی،جیسے اضلاع بھی جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہیں ۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہم سیاستدان اور عوامی نمائندے بنیادی سہولیات نہ رکھنے والے شہریوں کا سامنا نہیں کر سکتے اور انکشاف کیا کہ ان کے اپنے علاقے میں بھی موبائل فون کی سہولت موجود نہیں ۔ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے آگاہ کیا کہ این آئی ٹی بی میں گھپلوں اور مالی بے ضابطگیوں کی بہت ذیادہ شکایات تھیں ۔

سرکاری ای اے ڈی رولز میں کمزوریاں ہیں جس کی وجہ سے محکمانہ بد عنوانی کے معاملات کو آخر تک لے جانا مشکل ہوتا ہے ۔ای اے ڈی رولز سخت بنانے کی ضرورت ہے ۔معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا ہے اور ایسا میکنزم بنا دیا ہے کہ وزارت اور ملحقہ اداروں میں بد عنوانی کو روکا جا سکے۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایف آئی اے حکام طلب ۔بلوچستان کے ذیادہ تر اضلاع میں موبائل فون سہولیات کے عدم فراہمی کے حوالے سے وزیر مملکت انوشہ رحمان نے آگاہ کیا کہ کچھ علاقوں میں ٹاور لگانے او ر لائنیں بچھانے کی مقامی قیادت مخالفت کرتی ہے ۔

ایک ہی زمین پر ٹاور لگانے کی کوشش کی جائے تو دوسری طرف سے ٹاور کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی سے بھی ملاقات کر کے صورتحال سے آگاہ کیا ہے ۔ دھمکیوں سے ترقی کا عمل نہیں روک سکتے۔بلوچستان کے 500کلومیٹر سے زائد علاقے میں فائبر آپٹک بچھالی گئی ہے ۔اواران ،ہوشاب اور تھوم میں مسائل ہیں۔ یو ایس ایف فنڈ کے بارے میں بھی مطالبہ کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یو ایس ایف فنڈ کے استعمال کے بارے میں صوبائی اسمبلی سے قرار داد منظور کرائینگے۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ یو ایس ایف کا کل بجٹ 50ارب روپے ہے۔جس میں سے اس سال جاری منصوبوں پر 20ارب روپے خرچ کئے جائینگے۔ جاری منصوبوں میں سے خیبر پختون خواہ اور فاٹا میں خیبر بلاک کے علاوہ کم ترقی یافتہ علاقوں کیلئے این ا و سی دے دیا گیا ہے اور کمیٹی کو یقین دلایا کہ دو سال کے اندر ملک بھر میں یو ایس ایف کے ذریعے سہولیات فراہم کر دی جائینگی اور کہا کہ وزیر بننے کے بعد پی ٹی اے اکاوئنٹ بند کرائے ۔

کمرشل بنکوں میں پڑی رقوم کو یکجا کیا چیک اینڈ بیلنس قائم کرنے کیلئے تمام رقوم فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ قائم کیا ۔یو ایس ایف کے چیف فیصل نے آگاہ کیا کہ 500سے زائد آبادی کے موضع کو یو ایس ایف میں شامل کرنے کا پیمانہ اور 2Gاور 3Gسہولیات فراہم کرتے ہیں ،ژوب،قلات ،تربت قابل عمل منصوبے ہیں ۔ چاغی ،خضدار ،اواران منظور شدہ منصوبے اور نیلامی کے لئے تیار ہیں ۔

واشک اور کولہو اس سال مکمل کر لینگے۔ کمیٹی اجلاس میں سائبر کرائم بل 2016اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی اراکین کی شب و روز محنت ،شوشل میڈیا ،پی ایف یو جے اور دوسرے فریقین کی مثبت تجاویز اور سینیٹر فرحت اللہ بابر،ڈاکٹر کریم خواجہ کی کاوشوں کو سراہا اور چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی رہنمائی کی بھی تعریف کی ۔

چیئرمین کمیٹی نے نیکٹا کے بارے میں کہا کہ نیکٹا نے کردار اچھاادا نہیں کیا ۔سائبر کرائم بل کے حوالے سے کمیٹی اجلاسوں میں شرکت نہیں کی اور سفارشات و تجاویز کی بحث میں بھی حصہ نہیں لیا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سائبر کرائم بل کی منظوری خوش آئندہے ۔ مقدمات سننے والی عدالت کو جدید تقاضوں کے تحت ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سائبر کرائم معاشی ا ور مالی طور پر بین الا قوامی سطح پر ہو رہا ہے ۔

اس کا مقابلہ کرنے کیلئے اداروں کو مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے اور کہا کہ این ٹی سی کا پیسہ حکومت کا پیسہ ہے ،نیشنل بنک ،پنجاب بنک اور سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے بنک میں پڑا ہے،تفصیل فراہم کی جائے۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرزعبد الرحمان ملک ، تاج آفریدی،نجمہ حمید،غوث محمد خان نیازی،سید شبلی فراز،اعظم سواتی کے علاوہ وزیر مملکت انوشہ رحمان ،سیکرٹری وزارت رضوان خان،سیکرٹری کیبنٹ ندیم احسن افضل،سی ای او یو ایس ایف فیصل کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی۔