بھارت میں مودی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہا پسندی شدت اختیار کرگئی

بھارت میں عید پرخصوصی دعا کرانیکی سزا؛ اسکول سے تمام مسلمانوں کو نکالنے، اسکول پر5 لاکھ روپے جرمانہ اور مسلمان استاد کو نئی دہلی جانے کا حکم

پیر 25 جولائی 2016 10:32

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جولائی۔2016ء) بھارتی ریاست ہریانہ میں مقامی پنچایت نے عید الفطرکے موقع پرخصوصی اسمبلی کرانے کے جرم میں ایک اسکول کو اپنا تمام مسلمان عملہ اورطلبہ کو نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ضلع میوات میں واقع تاوڑو نامی قصبے میں قائم گرین ڈیلاس پبلک اسکول میں عید الفطرکے موقع پر خصوصی اسمبلی کا انعقاد کیا گیا تھا۔

جس پرعلاقے کے انتہا پسند ہندو نے اسکول پر پتھراوٴ کردیا. ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی انتظامیہ وہاں پڑھنے والے ہندوبچوں میں اسلام کی ترویج کریج کررہی ہے۔ واقعے کے بعد مقامی پنچایت نے اسکول پر5 لاکھ روپے جرمانہ اور وہاں کے اکلوتے مسلمان استاد کو نکال کر نئی دلی جانے کا حکم دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ پنجائت نے اسکول انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اسکول میں پڑھنے والے تمام مسلمان بچوں کو نکال دے، لڑکیوں کا یونیفارم شلوار قمیض کے بجائے دوسرا کوئی لباس کیا جائے اور اسکول آئندہ دو سال تک بچوں کی فیس بھی نہیں بڑھا سکتا۔

پنچائت کے ایک رکن تیک چند سیانی کا کہنا ہے کہ وہ اسکول ہمارے بچوں کو مسلمان بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ اسکول کی انتظامیہ ہندو بچوں کو نماز اور قرآن کی آیات سکھارہی ہے جسیکسی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر بچوں نے گانے گائے، کھیل کود میں حصہ لیا اور عبادت کی، اس کا مقصد یہ تھا کہ بچوں میں مذہبی منافرت پیدا کرنے کے بجائے ان میں ایک دوسرے کے مذہبی اعتقاد کے احترام کا جذبہ اجاگرکیا جائے۔

اس کے علاوہ اسکول کے بچوں کا بھی کہنا تھا کہ تقریب کے دوران ہم نے بالی ووڈ فلموں کے گانے گائے اور ہندی میں دعا کی۔ علاقے سے منتخب ہونے والے ریاستی رکن پارلیمنٹ چوہدری ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ اسکول کے خلاف فیصلہ دینے والی پنچایت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ دوسری جانب مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکول کے خلاف انتہا پرستی کا باعث بننے والا ایک الیکٹریشن ہے جسے عید کے روز اسکول میں بجلی کے کام کے لئے بلایا گیا تھا لیکن اسکول کے گارڈز نے اسے عین اس وقت اندر جانے سے منع کردیا تھا جب بچوں کی اسمبلی ہورہی تھی۔

اس نے باہر جاکر یہ بات پھیلادی کہ اسکول میں بچوں کو نماز پڑھائی جارہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس اترپردیش میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کو عید الاضحیٰ کے موقع پر صرف اس لئے زندہ جلا دیا تھا کہ انہیں شک تھا کہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت موجود ہے