کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں،سراج الحق

کشمیری عوام اور قیادت نے قیامِ پاکستان سے قبل ہی 1947ء میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کرکے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ سنا دیا تھا آج بھی مقبوضہ کشمیر کی قیادت پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے، برہان مظفر وانی سمیت لاکھوں کشمیری بزرگوں،ماوٴں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بچوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے خون کے آخری قطرے اور زندگی کے آخری لمحے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے،شہداء کی قربانیوں کی بدولت اہلِ کشمیر اور پاکستان آزادیٴ کشمیر کا سورج طلوع ہوتا ہوا ضرور دیکھیں گے، راولپنڈی تا اسلام آباد آزادیٴ کشمیر ریلی سے خطاب

پیر 25 جولائی 2016 10:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جولائی۔2016ء)امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔ کشمیری عوام اور قیادت نے قیامِ پاکستان سے قبل ہی 1947ء میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کرکے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ سنا دیا تھا۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر کی قیادت پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے۔

برہان مظفر وانی سمیت لاکھوں کشمیری بزرگوں،ماوٴں، بہنوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بچوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ خون کے آخری قطرے اور زندگی کے آخری لمحے تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انشاء اللہ شہداء کی قربانیوں کی بدولت اہلِ کشمیر اور پاکستان آزادیٴ کشمیر کا سورج طلوع ہوتا ہوا ضرور دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی تا اسلام آباد بھارتی سفارتخانے تک آزادیٴ کشمیر مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مارچ میں نوجوانوں، بزرگوں ، خواتین اور بچوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کرکے کشمیری عوام اور شہداء کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیری عوام نے تین روز قبل آزاد کشمیر کے انتخابات میں نواز شریف کو مینڈیٹ دیا، لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ انہوں نے آج آزادیٴ کشمیر کارواں کے راستے میں کنٹینر کھڑے کرکے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی اور کشمیریوں کے قاتل مودی کو پیغام دیا کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کو سمجھ لینا چاہیے کہ سری نگر میں پاکستانی جھنڈوں کی بہار وہاں پر آزادی کا سورج طلوع ہونے کی نوید ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیری قیادت اور عوام پاکستانی ہونے پر فخر کرتی ہے اسی طرح پاکستانی عوام اور محب وطن قیادت بھی کشمیریوں کے پشتیبان ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ کشمیریوں کا قتل عام، 24 ہزار عورتوں کی عصمت دری اور دس ہزار کشمیری نوجوانوں، ماوٴں ، بہنوں، بچوں کو لاپتہ کرکے بھارت نے ساڑھے سات لاکھ افواج کیساتھ گزشتہ ارسٹھ سال میں بربربیت کی تاریخ رقم کردی ہے، لیکن وہ کشمیریوں کے ہمت اور حوصلے کو نہ دباسکا ہے اور نہ کبھی دبا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے نہتے کشمیری عوام پر چھروں والی گولیوں کا استعمال کرکے انہیں معذور کردیا ہے، لیکن ا س درندگی سے وہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتا۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں بھرپور طریقے سے اٹھائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم نے 29 جولائی کو تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلایا ہے، اور انہیں دعوت دی ہے کہ آوٴ ہم سب مل کر کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں اور انڈیا کو پیغام دیں کہ ہم سب اہلِ کشمیر کے ساتھ ہیں۔

ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت مسئلہ کشمیر پر اس طرح یک زبان اور یک آواز ہو جس طرح مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کے تحت تمام دینی و سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 31جولائی کو لاہور تا واہگہ بارڈر آزادی کشمیر مارچ بھی کررہے ہیں، تاکہ بھارتی سورماوٴں کو پیغام ملے کہ اہلِ کشمیرتنہا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوامِ متحدہ کے دوغلے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان کے معاملات میں نہایت مستعدی کا مظاہرہ کیا لیکن مسئلہ کشمیر پر اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں وہ کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کررہا، جو انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نومنتخب وزیر اعظمہ نے قندیل بلوچ کے قتل پر تو افسوس کا اظہار کیا، لیکن اُنہیں کشمیر میں نوجوانوں اور بچوں کا قتلِ عام نظر نہیں آرہا۔

اہلِ مغرب کو اب یہ دوغلی پالیسی اور دوہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا سمجھتا ہے کہ وہ اہلِ کشمیر پر ظلم ڈھاکر انہیں خاموش کردے گا، لیکن یہ اس کی بھول ہے۔ انشاء اللہ خون کے آخری قطرے تک اور زندگی کے آخری لمحے تک آزادیٴ کشمیر کی جدوجہد جاری رہے گی، اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب آج کا یہ آزادیٴ کشمیر مارچ ایک دن سری نگر پر جاکر ختم ہوگا۔ ریلی سے غلام محمد صفی، میاں مقصود احمد، میاں محمد اسلم، فضل الرحمن خلیل اور حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر پیر سید صلاح الدین نے بھی خطاب کیا۔