جنوبی وزیرستان کے اپریشن راہ نجات کے متاثرین کی واپسی کا سلسہ جاری

تین دنوں کے دوران ایک ہزار 310خاندان پاک فوج کی سخت سکیورٹی میں اپنے اپنے گھروں کو پہنچادئے گئے

ہفتہ 23 جولائی 2016 10:21

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جولائی۔2016ء)جنوبی وزیرستان کے آپریشن راہ نجات کے متاثرین کی واپسی کا سلسہ جاری ہے ۔تین دنوں کے دوران ایک ہزار 310خاندان پاک فوج کی سخت سکیورٹی میں اپنے اپنے گھروں کو پہنچادئے گئے۔جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ ظفراسلام خٹک اور پاک ارمی کے کرنل عمران متاثرین کی واپسی کے عمل کی خود نگرانی کررہے ہیں۔

اور خرگی کیمپ میں روزانہ موجود ہوتے ہیں۔پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان کے ذرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان کے اپریشن راہ نجات کے متاثرین کی تیسرے فیز کی واپسی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔بیس جولائی سے شروع ہونے والے واپسی کے اس مہم کے دواران تین دنوں میں ایک ہزار 310خاندان پاک فوج کی سخت سکیورٹی میں جنوبی وزیرستان کے تحصیل سراروغہ کے مختلف دیہات کو پہنچادئے گئے۔

(جاری ہے)

جس میں بیس جولائی کو 444،اکیس جولائی کو 333اور تئیس جولائی کو 533خاندانوں کو اپنے اپنے گھروں کو پہنچادئے گئے۔جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ ظفراسلام خٹک اور پاک فوج کے کرنل عمران واپسی کے عمل کی خود نگرانی کررہے ہیں۔اور متاثرین کی واپسی کے لئے بنائے جانے والے خرگی کیمپ میں روزانہ موجود ہوتے ہیں۔ تاکہ متاثرین کو واپسی کے دوران کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

پولیٹیکل ایجنٹ ظفرالاسلام خٹک نے خرگی کیمپ میں میڈیا سے باتچیت کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ جن علاقوں میں متاثرین واپس کئے جارہے ہیں۔ان علاقوں کو پاک ارمی نے کلیئرکردئے ہیں۔اور وہاں پر متاثرین کے لئے پینے کے پانی ،صحت ،تعلیم اور دیگرسہولیات کی فراہمی کے انتظامات مکمل کئے گئے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ واپس جانے والے خاندانوں کو سم کے زریعے ٹرانسپورٹ کر ایہ کی مد میں دس ہزار روپے اور دیگر گھریلو اخراجات کے لئے 25ہزار روپے دئے جارہے ہیں۔

ان کا مذید کہناتھا کہ جن متاثرین کے مکانات اپریشن راہ نجات کے دوران مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ان کو چار لاکھ روپے معاوضہ دیا جارہا ہے ۔اور جن متاثرین کے مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں ان کو ایک لاکھ ساٹھ ہزارروپے دئے جارہے ہیں۔زرائع کے مطابق واپس جانے والے یہ متاثرین اپنے گھروں کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے نوسال بعد جارہے ہیں۔ان متاثرین نے اکتوبر2009ء میں اپریشن راہ نجات کی وجہ سے جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرتے ہوئے ٹانک ،ڈیرہ اسمعیل خان اور ملک کے دیگر کونے میں پناہ لے لی تھی۔واپس جانے والے خاندان بہت خوش تھے ۔ان کا کہناتھا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہم بہت سخت تنگ تھے ۔جنوبی وزیرستان میں نہ لوڈشیڈنگ کی ضرورت ہے اور نہ کسی اور چیز کی۔

متعلقہ عنوان :