”بھارت کشمیر سے فوج نکال کر علی گیلانی کا 4نکاتی فارمولا تسلیم کرے“

ہندوستان کشمیر میں ظلم و ستم بند نہیں کرتا تو کشمیری بھائیوں کے ساتھ مل کر کنٹرول لائن کو پاؤں تلے روندیں اور آزادی کشمیر کیلئے جو کچھ بھی کرنا پڑا کریں گے محض یوم سیاہ کااعلان کافی نہیں،آلو پیازکی تجارت نہیں کشمیریوں کے حقوق چاہئیں، بھارتی فلموں پر پابندی لگائی جائے، مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین ، متحدہ جہاد کونسل اور حریت کانفرنس کے رہنماؤں کا جلسہ عام سے خطاب

جمعرات 21 جولائی 2016 10:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21جولائی۔2016ء)مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین ، متحدہ جہاد کونسل ا ور حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے تحریک آزادی جموں کشمیر کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی آٹھ لاکھ فوج کشمیر سے نکالے اور سید علی گیلانی کے چارنکاتی فارمولہ کو تسلیم کرے۔ اگر ہندوستان کشمیر میں ظلم و ستم بند نہیں کرتا تو ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مل کر کنٹرول لائن کو پاؤں تلے روندیں گے اور آزادی کشمیر کیلئے جو کچھ بھی کرنا پڑا کریں گے۔

ہم سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن تسلیم نہیں کرتے۔ ہر کشمیری کو پاکستان آنے اور پاکستان میں بسنے والے کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر جانے کا حق حاصل ہے۔محض یوم سیاہ کااعلان کافی نہیں۔ انڈیا سے ہر قسم کے تعلقات پر سیاہ لائن کھینچ وی جائے۔

(جاری ہے)

ہمیں آلو پیازکی تجارت نہیں کشمیریوں کے حقوق چاہئیں۔ بھارتی فلموں پر پابندی لگائی جائے۔ حکمران اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔

تجارت، ثقات اور سفارت کو مسئلہ کشمیر سے جوڑیں۔بھارت غیر قانونی طور پر کشمیر میں اپنی فوج داخل کر سکتا ہے تو پاکستان کو بھی ایسا کرنے کا حق حاصل ہے۔ مشرقی تیمور،سوڈان میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے توکشمیریوں کو حق خود ارادیت کیوں نہیں دیا جا رہا۔مسئلہ کشمیر یکطرفہ دوستی اورتجارت سے نہیں جہاد سے حل ہو گا۔ چین کے کشمیریوں کیلئے جرأتمندانہ آواز بلند کرنے پر پوری قوم ان کی شکر گزار ہے۔

لاہور سے اسلام آباد تک کشمیرکارواں کے اختتام پر کشمیر ہائی وے پر ہونے والے بڑے جلسہ عام سے امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمدسعید،سینیٹر سراج الحق، صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، شیخ رشید احمد،سید صلاح الدین،پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، غلام محمدصفی،پیر سید ہارون علی گیلانی،جنرل (ر) امجد شعیب، ، مولانا فضل الرحمن خلیل، ملک رشید احمد خاں،معروف قانون دان احمد رضا قصوری، عبداللہ گل، مولانا امیر حمزہ، شیخ جمیل الرحمان،مولانا عبدالعزیز علوی، پیر سید محفوظ مشہدی، حافظ عبدالغفار روپڑی،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری،قاری یعقوب شیخ، اجمل خاں بلوچ،پیر حبیب عرفانی ودیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر مظلوم کشمیریوں کے حق میں اور بھارت سرکار کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہکارواں کے شرکاء میں جو جوش و جذبہ لاہور سے نکلتے ہوئے تھا وہی آج اسلام آباد میں ہے۔ حکمران اپنے آپ کو بدلے ہیں یہاں آنے والے کچھ پیغام دینے آئے ہیں۔ یہ صرف باتیں کرنیو الے نہیں میدانوں میں اللہ کے حکم پر قربانیاں پیش کرنے والے ہیں۔

چند دن پہلے سیدہ آسیہ اندرابی سے ٹیلیفون پر بات ہوئی تو پندرہ منٹ کی گفتگو کے دوران ان کی آواز بھرائی رہی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری سڑکوں پر ہیں پاکستانی کیا کر رہے ہیں۔ اس وقت ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم پاکستان میں بھی وہی ماحول پیدا کریں گے جو آج کشمیر میں ہے۔ کشمیر میں خون بہہ رہا ہو تو ہم آرام سے نہیں بیٹھ سکتے جب تک اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو وہ جذبات پیش نہ کردیں کہ جن کے ساتھ ان کا دل ٹھنڈا کر دے۔

دلوں کو اطمینان اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ فوری طور پر یہ فیصلہ کیا اور تین دن کے اندر یہ قافلہ تیار ہوا۔ آج ہر شخص کے دل میں کشمیریوں کی مددکا جذبہ موجود ہے۔ ہر دل انڈیا کی نفرت میں دہک رہا ہے کوئی اس کا ظلم برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ سخت گرمی حبس کے باوجود کارواں کے شرکاء چلے لیکن آخر میں بھی وہی جذبہ موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جہاں آپ کا خون گرے گاوہاں ہمارا خون گرے گا یہ اسلام کا خون ہے۔انڈیا کے اڈوں پر امریکی ڈرون موجود ہیں۔ پاکستان کے خلاف معاہدے کیوں ہو رہے ہیں ؟ اس کے پیچھے بہت بڑی سازش ہے۔ ہم کشمیری بھائیوں سے گزارش کرتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں صرف زبانی دعووں کے ساتھ نہیں آپ نے جوجہاد کا نعرہ لگایا ہمارا بھی نعرہ یہی ہے تو ان شاء اللہ یہ قافلے کا پہلا مرحلہ ہے۔

ان شاء اللہ اگلے مرحلہ میں یہ قافلہ چکوٹھی، مظفر آباد جائے گا۔ وزیر اعظم نواز شریف فوری فیصلے کریں۔ اب دیر کا وقت نہیں ۔ آپ نے یوم سیاہ کا اعلان کیا یہ تو رات بارہ بجے ختم ہو جائے گا۔ یہ وہ چیز نہیں ہے اگر آپ نے یوم سیاہ کی بات کی تو شکر ہے کہ ان کی زبان سے کچھ تو نکلا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپریشن کے بعد یہ دل انڈیا کی محبت میں نہیں دھڑکے گا۔

آپریشن سے پہلے نواز شریف ساڑھیاں بھیجتے تھے لیکن ہمیں یقین ہے کہ اب تبدیلی آچکی ہے۔ اگر آپ نے یوم سیاہ کا اعلان کیا تو یہ تقاضا کرتا ہے کہ جب تک کشمیریوں پر سے ظلم ختم نہیں ہو تا تو انڈین آرمی کے درندے جو گولیاں برسا رہے ہیں تو اس وقت تک آپ انڈیا سے ہر قسم کے تعلقات پر سیاہ لائن کھینچ دو۔ آلو پیازکی تجارت نہیں ہمیں کشمیریوں کے حقوق چاہئیں۔

یہ سب کچھ بند کرو، ان کی فلموں پر پابندی لگاؤ۔ اگر یوم سیاہ صرف اشک شوئی کیلئے نہیں تو صاف کہہ دو کہ اگر بھارت علی گیلانی کا چار نکاتی فارمولہ قبول نہیں کرتا تو اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرو۔ کون ان کے آنسو پونچھے گا۔ صرف سیاسی نعرے مت لگاؤ۔ پہلے بھی کشمیر کیلئے ایسے بہت نعرے لگائے گئے۔ اب حد ہو چکی یہ کارواں آپ سے سیدھی بات کرنے آیا ہے۔

ختم کرو یہ معاہدے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے امریکہ کہتا تھا کہ کشمیر میں قتل و غارت گری انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے۔آج بھارت کی دوستی میں امریکہ اس قدر اندھا ہوگیا کہ اب وہ کہتا ہے کہ یہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے۔کشمیر حق رکھتا ہے کہ آپ امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی کریں۔کہاجاتا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں کشمیریوں پر ظلم کی مذمت کریں گے۔

مذمت تو یہ ہوتی ہے کہ انڈیا اسے محسوس کرے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران سے گزارش ہے کہ صرف مذمت سے کچھ نہیں ہو گا۔ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ تجارت، ثقات اور سفارت کو مسئلہ کشمیر سے جوڑیں۔آج انڈیا کہتا ہے کہ ہم پاکستانی کشمیر پر بات چیت کریں گے۔ ہم حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ کیا اس سے آپ مطمئن ہو جاتے ہیں۔ آپ کوبنیادی فیصلے کرنے ہوں گے۔

اگر ایسا نہیں کرو گے تو یہ قافلہ کنٹرول لائن کو روند ڈالے گا۔ ہم کنٹرول لائن کونہیں مانتے۔ جب مشرقی پاکستان کا سقوط ہوا تو زبردستی سیز فائرلائن کو کنٹرول لائن میں تبدیل کیا گیا اگراسلام آباد سنجیدہ ہے تو ان مجبوری کے معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں، نہ تو یہ بارڈر لائن اور نہ ہی کنٹرول لائن ہے۔ ہر کشمیری کو پاکستان آنے اور لاکھوں پاکستانی کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر جانے کا حق حاصل ہے۔

یہ ان کا قانونی حق ہے کہ وہ کنٹرول لائن کو روندیں اور کشمیر کی آزادی کیلئے قربانیاں و شہادتیں پیش کریں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی میں یہ جیالے اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ مودی کشمیر چھوڑ دیں۔ فوج نکالے اور علی گیلانی کے چار نکاتی فیصلہ قبول کرو۔ فوج مزید بھجوائے گا تو پھر سن لو!تمہیں بہت آگے تک بھگتنا پڑے گا۔ ان شاء اللہ فیصلہ کن مرحلے موجود ہیں۔

اب حکمران اور مودی سرکار سمجھ لے۔ امریکہ اور یواین سمجھ لیں ہر صورت میں کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہے۔ اگر نہیں کرنا تو ہم سب مل کر یہ کنٹرول لائن بھی روندیں گے اور کشمیر کی آزادی کیلئے جو کچھ بھی کرنا پڑا کریں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کا حصول پاکستان کے لئے ز ندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔قائدا عظم نے فرمایا تھا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے اور یہ پاکستان کی شہ رگ ہے لیکن حکومت جدوجہد آزادی کے ساتھ بے وفائی کر رہی ہے یہ تحریک پاکستان اور علامہ اقبال کے مشن کے ساتھ بے وفائی ہے۔

ہم کشمیری قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔تحریک شہداء کے خون کی وجہ سے اٹھی ہے۔پانچ لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔کشمیری پکار رہے ہیں کہ کیا پاکستان مین کوئی محمد بن قاسم ہے؟ہمارے پڑوس میں لائن آف کنٹرول کے اس طرف مظالم دیکھ کر بھی بے حسی اختیار نہیں کرنی چاہیے۔برہان وانی کی شہادت نے قوم کو نیا جذبہ دیا ہے۔

کشمیری پاکستان کے لئے لڑتے ہیں لیکن پاکستان کے حکمران مودی کے ساتھ تجارت اور تحفے بھیجنے کی خواہاں ہے۔پاکستان کے اندر ایک انڈین لابی ہے جنہوں نے دہلی کو اپنا قلعہ بنارکھا ہے۔طاقت کی بنیاد پر بھارت کشمیریوں کو کنٹرول نہیں کر سکا۔روس ،امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا لیکن طاقت کے بل بوتے پر شکست نہیں دے سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم ا علان کرتے ہیں ایسی حکومت قابل قبول نہیں جو کشمیریوں کے لئے آواز نہ اٹھائے،مجھے وقت کا صلاح الدین،غزنوی،محمد بن قاسم چاہئے۔

اسلام آباد سے سید علی گیلانی،شبیر شاہ،یاسین ملک و دیگرکو پیغام دیتا ہوں کہ اگر حکومت سوئی ہے تو بیس کروڑ عوام آپ کی پشت پر کھڑی ہے ۔اقوام متحدہ قراردادوں پر عمل کروائے جس کو انڈیا نے خود تسلیم کیا۔مقبوضہ کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالا جائے۔انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔مشرقی تیمور،سوڈان میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے توکشمیریوں کو حق خود ارادیت کیوں نہیں دیا جا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ آج لاکھوں لوگ جمع ہیں۔کشمیریوں کا ساتھ دینا بیس کروڑ عوام کی آواز ہے۔سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی بات کریں گے۔ہم خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر نے کہاکہ کشمیر کے مظلوم عوام پر بھارتی دہشت گردی کے خلاف آج قوم یوم احتجاج منا رہی ہے۔حافظ محمد سعید مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے عظیم الشان اجتماع منعقد کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا اور کشمیری عوام کو پیغام دیا کہ دکھ کی اس گھڑی میں انکے ساتھ ہیں۔

کشمیریوں پر مظالم کی وجہ پوری دنیا بالخصوص اہل پاکستان بے چین ہیں۔بھارتی درندگی سے نمٹنے کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جہاد بتا دیا۔پوری قوم اعلان کر رہی ہے کہ ہم مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور یہ مسئلہ جہاد سے حل ہو گا۔مود ی سے محبت کی پینگیں بڑھانے والوں،ساڑھیوں کے تحفے بھیجنے والے حکمرانوں سے امید نہ رکھیں کہ وہ مظلوموں کی بات کریں گے۔

پاکستان اسلام کے نام پر بناتھا ۔پاکستان کے استحکام اور کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ طیب اردگان نے بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کو پھانسیوں کی وجہ سے بنگلہ دیش کے سفیر کو نکال دیا تھا۔حکمران سیکولرازم کو چھوڑیں اور اسلا م کا پرچم بلند کریں ۔کشمیر کی آزادی کی بات کریں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جو کشمیر کی آزادی کا حامی نہیں ہے وہ غدار پاکستان ہے۔

آج جو یہ لہر اورجوش و جذبہ نظر آرہا ہے اس میں آپ لوگوں کی بہت قربانیاں ہیں۔ کشمیر میں اس وقت پچھلے بارہ دن سے کرفیو ہے۔ غذائی قلت شدید ہے ، کشمیریوں کو بچوں کیلئے دودھ نہیں مل رہا لیکن پاکستانی حکمرانوں کو یہ توفیق نہیں کہ وہ کشمیریوں سے کہیں کہ پاکستانی قوم تمہارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ چین نے بہت جرأت کے ساتھ کشمیریوں کا ساتھ دیا اس پر پوری کشمیری و پاکستانی قوم ان کی شکر گزار ہے۔

کشمیریوں کی آواز سے آواز ملانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ اگر بھارت سے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے کر رہا ہے تو کیا ہو گیا چین نے اسے ویٹو کر دیا۔ آج پوری قوم کہہ رہی ہے کہ مودی کا جو یار ہے غدار ہے، غدار ہے کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ موجودہ حکمران پانامہ کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری پاکستانی حکمرانوں کی طرف نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

وہ پاکستانی جھنڈا اس لئے سینے سے لگاتے ہیں کہ پاکستانی عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے کہاکہ اقوام متحدہ امریکہ کی زر خرید لونڈی ہے جس نے کشمیریوں کی نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور کشمیریوں کی کہیں سے حوصلہ افزائی نہیں ہو رہی۔ ان حالات میں لاہور سے اسلام آباد تک فقید المثال کارواں اور آپ کی والہانہ وابستگی دیکھ کر ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں قبول فرمائے۔

یہ تاریخی حیثیت رکھتا اور کشمیریوں کیلئے حوصلہ افزا پیغام ہے لیکن آپ اچھی طرح جانتے ہیں ہم حکمرانوں کے سامنے اپنی بے حسی بیان کرتے ہوئے عاجز آچکے ہیں اس لئے آپ نے ایک اور قدم آگے بڑھانا ہے۔آپ خونی لکیر روندنے کا حکم صادر فرمائیں۔ انہوں نے کہاکہ آج صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنازوں پر فائرنگ کی جارہی ہے۔ ہسپتالوں سے زخمیوں کو نکال کر ان پر گولیاں برسائی جارہی ہیں ۔

مودی سرکار آر ایس ایس کی پروردہ ہے۔ وہ کشمیریوں کی ہر آواز کو دبا دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کا بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج کرنے اور بیانات دینے سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔آخر کیا وجہ ہے اس پر غور کرنا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ برہان وانی جس کی لاش پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کی گئی ان کے اہل خانہ کے آنسو کیسے پونچھے جائیں۔

آج مسئلہ حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا؟۔حافظ محمد سعید کے حکم پر مر مٹنے والے موجود ہیں۔ ہم ان کے جذبہ اور شوق شہادت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ کشمیر میں محمد بن قاسم پہنچنے چاہئیں اسی سے مودی سرکار کے عزائم خاک میں ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ خونی لکیر کو عبور کئے بغیر مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ جہاد کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔ مذاکرات اورتجارت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔

کشمیری 68سال سے خون کے دریا عبور کر رہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینرغلام محمد صفی نے کہا کہ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندرکشمیر کے نام پر مجتمع ہوا ہے اور حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے یہ بات کافی ہے کہ کشمیر ایک ایسی حقیقت اور مسئلہ ہے جس پر پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر آ کر انقلاب برپا کر سکتی ہے۔جس بنیاد پر پاکستان وجود میں آیا اور مقبوضہ کشمیر کے عوا م پاکستان کے ساتھ ملنے کے متمنی ہیں ،نظریہ اسلام اپنے اندر کشش رکھتا ہے اور اگر اسلام کے ساتھ بے وفائی کی جائے تو پھر مشرقی و مغربی پاکستان ایک نہیں رہتے۔

انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید ہماری کاز کے ہمدرد ہیں۔اسی لئے کشمیری ان سے محبت کرتے ہیں۔امریکہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کا مخالف ہے اسی لئے حافظ محمد سعید کو دہشت گرد قرار دیا، ہم امریکہ کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید کشمیرمیں شہید ہونے والون کے لئے آواز بلند کرتے ہیں۔حکومت پاکستان سے کہنا چاہتاہو ں کہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے جھنڈے لہرائے جا رہے ہیں ،شہید پاکستانی پرچم میں دفن ہوتے ہیں ۔

کیا آپ بھی کشمیر کیلئے اسی طرح والہانہ محبت رکھتے ہیں۔سید علی گیلانی نے جب شکوہ کیا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم کو بھارتی وزیراعظم کی مان کی فکر رہتی ہے کشمیریوں کی ماؤں کی فکر نہیں۔آپ فیصلہ کریں کہ بھارت کے ساتھ ہیں یا کشمیریوں کے ساتھ،سید علی گیلانی ،شبیر شاہ ،یاسین ملک کے ساتھ ہیں۔ہم آپ کی صفوں میں ہیں حکمران بھی اپنا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہندوستانی فلموں،گانوں،تجارت پر پابندی ہونی چاہئے،پاکستان کو ایک ایک قدم پر سنجیدگی کا مطاہرہ کرنا ہے۔پہلے خود کچھ قدم اٹھائیں پھر دنیا سے اس مسئلہ پر بات کریں۔ دفاع پاکستان کونسل اورجماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ اصل اسمبلی یہ ہے جو کشمیر ہائی وے پر جمع ہے۔ جن لوگوں کو انہوں نے منتخب کیا تھا وہ پانامہ لیکس میں گم ہو چکی ہے۔

سری نگر کوئی منزل نہیں‘ ہماری منزل کشمیر ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے کشمیر پر قبضے کسی صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ان کے خطاب کے دوران کشمیریوں کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے کشمیریوں کو مایو س کیا اور قومی پالیسیوں سے انحراف کر کے کشمیریوں کو دھوکہ دیا۔ ہندوستان سے دوستیاں نبھائی گئیں۔

امریکہ نے ہندوستان کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس دے رکھا ہے لیکن حکمرانوں نے خاموشی اختیا رکئے رکھی۔ آج دہلی میں انتہاپسند حکومت کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دے رہی ہے۔ وہ جموں میں آبادی کا تناسب بدل رہے ہیں۔ بھارتی فوجیوں کو وہاں بسایا جارہا ہے۔ میں آج یہ پیغام دیتا ہوں کہ ہم کشمیریوں کا انتقام لیں گے۔ دفاعی تجزیہ نگار،پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے چیئرمین جنرل(ر) امجد شعیب نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرنے کے لئے اس جم غفیر کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جو ش و جذبے کے ساتھ باور کروایا کہ کشمیری اکیلے نہیں بلکہ پاکستانی قوم انکے ساتھ ہے۔

کشمیر کے یہ دن اور جو جذبہ ولولہ آج ہے پہلے نہیں تھا۔بھارت نے کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کی ناکام رہا۔آج نوجوان نسل عید پاکستان کے ساتھ مناتی ہے۔پاکستانی پرچم لہرایا جاتا ہے ۔خواتین قومی ترانہ پڑھتی تھیں یہ صورتحال پہلے نہیں تھی۔پاکستان کے ساتھ الحاق کا جذبہ کئی قوت نہیں دبا سکتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑے۔

مظفر وانی کی شہادت والے دن ہی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہونا چاہئے تھا ۔مختلف ممالک میں وفود جاتے اور بھارتی مظالم کی تصاویر دکھاتے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اڑسٹھ برسوں میں آٹھ لاکھ فوج کے باوجود کشمیریوں کو نہیں دبا سکے ۔اب کشمیر کی آزادی منزل قریب نظر آ رہی ہے۔بھارت تباہی سے پہلے آنکھیں کھولے اور کشمیریوں کا انکا حق دے۔

کشمیری صفوں میں اتحاد رکھیں گے تو انکی جدوجہد جلد منزل کی جانب پہنچے گی۔ہدیة الھادی پاکستان کے چیئرمین سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے لاہور سے لے کر اسلام آبا دتک کامیاب لانگ مارچ کر کے حکومت پاکستان ،بیرونی دنیا کو پیغام دیا ۔وہ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے کشمیر کی روتی آنکھوں کے آنسو پونچھ لئے۔آسیہ اندرابی کی مدد کے لئے نکلے ہیں۔

کشمیری بھی یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ حافظ محمد سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ،حافظ محمد سعید کی کوشش سے پاکستان آج جاگ اٹھا ہے۔کہتے ہیں کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ہماری رگ رگ سے لاالہ الااللہ کی آواز بلند ہوتی ہے۔ہم اتحاد کے ذریعے سے لاکھوں کے جلسہ عا م میں صرف ہندوستان کو نہیں بلکہ اسرائیل و امریکہ کو بھی پیغام دیں گے کہ تمہاری بربادی کا نقطہ آگاز کشمیر سے ہی شروع ہوکر رہے گا۔

اس موقع پر پیر سید ہارون علی گیلانی نے ”تیری مدد سے اے رحمان،کشمیر بنے گا پاکستان،کشمیر سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے نعرے بھی لگوائے۔انصارالامة پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاکہ بھارت نے اگر مسئلہ کشمیر حل نہ کیا تو یہ قافلہ سری نگر بھی جاسکتا ہے۔ یہ قافلہ اب رکنے والا نہیں ہے۔ شہداء کے خون سے قومیں زندہ و بیدار ہوتی ہیں۔

ہم سب برہان وانی ہیں۔حکمران ان کشمیریوں کا ساتھ دیں جو کشمیر کے گلی کوچوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ مودی کو خوش کرنے کی بجائے کشمیریوں کا اعتماد بحال کریں۔ ان کے زخموں پر نمک مت چھڑکیں۔مسئلہ کشمیر سے غداری کرنے والوں کو قوم کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔ جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ اورقاری محمدیعقوب شیخ نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کی مدد کے لئے سڑکوں پر نکلی ہے،آج کشمیریوں نے پاکستان کا پرچم اٹھایا،اپنی گھڑیوں کا ٹائم پاکستان کے ساتھ ملایا اور عید بھی پاکستان کے ساتھ کی،وہ قربانیاں دے رہے ہیں‘ اب ہماری باری ہے۔

متحدہ جہاد کونسل کے جنرل سیکرٹری اورتحریک المجاہدین کے امیر شیخ جمیل الرحمان نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت نے پوری قوم کو مجتمع کر دیا ہے۔کشمیری گھروں سے نکلے تو آج پاکستانی قوم بھی سڑکوں پر ہے۔کشمیری قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں۔سبز ہلالی پرچم لہراتے کشمیری جانیں قربان کر رہے ہیں۔جن آنکھوں نے پاکستان کا خواب دیکھا ان سے بینائی چھینی جا رہی ہے۔

پاکستان کو عملی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعةالدعوة آزادکشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہاکہ کشمیر کارواں نے پوری کشمیری قوم کو بے پناہ جذبہ عطاکیا ہے۔ ہندوستانی میڈیا اس پر چیخ رہا ہے۔کشمیر کا بچہ بچہ آپ کی آواز پر لبیک کہنے کیلئے تیار ہے۔ ہم سیز فائر لائن توڑنے کیلئے تیا رہیں۔تحریک نوجوانان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل نے کہا کہ کشمیر کارواں دو دن میں لاہور سے اسلام آباد پہنچا ،راستے میں ایک پتا تک نہیں ٹوٹا،میں نے اپنی زندگی میں ایسا نظم وضبط کسی جماعت میں نہیں دیکھا۔

انہون نے کہا کہ ہندوستان کے چہرے پر سیاہی تو پہلے سے لگی ہوئی ہے۔بھارت میں اقلیتیں محفوظ نہیں۔پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔کشمیر پر پاکستان کی مجرمانہ خاموشی رہی تو پھر اقوام متحدہ کی فوجیں کشمیر میں اتاری جائیں گی جو کسی کو پسند نہیں آئے گا۔کشمیریون کو حق خودارادیت انکی مرضی کے مطابق ملنا چاہئے۔بھارتی مظالم سے نظریہ پاکستان زندہ ہو رہا ہے۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کے نوجوان تحریک آزادی میں اور تیز ہو گئے ہیں۔جمعیت المجاہدین کے سربراہ جنرل عبداللہ نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر اپنی فوج داخل کر رکھی ہے۔ اس لئے پاکستان کو بھی اپنی فوجیں داخل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ جنرل راحیل شریف سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں پر ظلم و ستم کا نوٹس لیں۔

ہمارے اور پاکستانی قوم کے رشتے کلمہ طیبہ کے ہیں جنہیں کسی صورت ختم نہیں کیا جاسکتا۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی ملک رشید احمدنے کہا کہ لاہور سے شروع ہونے والے کارواں کے شرکاء لاکھوں کی تعداد میں جلسہ گاہ میں موجود ہیں۔پاکستان پرجب بھی کوئی مشکل وقت آیا،سیلاب یا زلزلہ،کشمیریوں پر مظالم،حافظ محمد سعید نے قوم کو متحد وبیدار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری آزادی کی جدوجہد کر ر ہے ہیں۔پاکستان کے قیام سے قبل ہی وہ الحاق پاکستان کا اعلان کر چکے تھے۔برہان وانی کی شہادت سے تحریک کو ایک نئی جہت ملی ہے۔بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالفت کر کے کشمیریوں کی آزادی صلب کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے کاز پر قوم کے اتحاد کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھی جگانے کی ضرور ت ہے۔

پاکستان کی بیس کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔بھارتی مظالم کے خلاف قومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد پاس کی جائے گی۔جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما پیر محفوظ مشہدی نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔آج لاکھوں کشمیر ی ہندوستان کے ظلم و جبر کا شکار ہیں۔ پوری ملت اسلامیہ کا فرض ہے کہ وہ کشمیریوں کو غاصب بھارت سے آزاد کروانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔

آزادی کشمیر کیلئے ہمیں اپنے کردار کو موثر بنانا ہوگا۔ جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا ہے کہ حافظ محمد سعید کی قیادت میں لاہور سے چلنے والا کشمیر کارواں اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔لاہورسے روانہ ہوتے ہی مودی نے پکارنا شروع کر دیا کہ مجھے حافظ سعید سے بچایا جائے،مودی کو اوباما،نیٹو فوج اور نواز شریف بھی نہیں بچا سکتے۔

معروف دانشوراور قانون دان احمد رضا قصوری نے کہاکہ پاکستان کی بنیاد لسانی اور جغرافیائی بنیادوں پر نہیں بلکہ صرف کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہے۔ اگر پاکستان کی بنیاد یہ ہے تو پھر یہاں بلڈنگ بھی لاالہ الااللہ کی ہونی چاہیے۔ سیکولر ازم یہاں کامیاب نہیں ہو سکتا۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ تین دن کے نوٹس پر حافظ محمد سعید کی کال پر لاکھوں لوگ پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

کشمیر سے لے کر کراچی تک لوگ آئے۔انجمن تاجران اسلام آباد کے صدر اجمل خان بلوچ نے کہا کہ کشمیر ہائی وے پر کشمیر کانفرنس ہو رہی ہے،حافظ محمد سعید کے چہرے سے ہمیں کشمیر نظر آتا ہے۔قوم سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے لئے ہم سب کیوں نہیں نکلتے۔اسلام آباد کے تاجروں کاشکریہ اداکرتا ہوں جو کارواں کی آخری گاڑی تک پھول نچھاور کرتے رہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما رفیق ڈار نے کہاکہ تحریک آزادی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ کشمیری قوم اور قیادت متحد ہو کر بھارتی ظلم و دہشت گردی کیخلاف برسرپیکار ہے۔ انڈیا کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کیخلاف مہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لے ۔ کشمیری مسلمان اپنے حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

تحریک فیضان اولیاپنجاب کے صدر پیر حبیب عرفانی نے کہا کہ ایسٹ تیمور ،سوڈان کو آزادی مل جاتی ہے لیکن کشمیر و فلسطین کا مسئلہ ہو تو ستر سال گزر جاتے ہیں۔کشمیری مسلمان اپنی آزادی کے لئے جدودجہد کر رہے ہیں۔کشمیری ستر سال سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں اور پاکستان سے حمایت کے طلبگار ہیں۔حکومت کو انکی جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں مسئلہ اٹھانا چاہئے۔