کسی ریاست کو انسانیت کے مسلمہ اصول پامال کرنے کی اجازت نہیں،وزیراعظم

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف 20جولائی 2016ء کو یوم سیاہ کے حوالے سے وزیراعظم کا پیغام

بدھ 20 جولائی 2016 10:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جولائی۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ، انسانی جان کی بے توقیری، خواتین کی بے حرمتی اور بچوں کو بینائی سے محروم کرنے کے جو واقعات تسلسل سے ہو رہے ہیں، اس نے انسانیت پر ایمان رکھنے والے لوگوں کودنیا بھرمیں شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ کسی ریاست کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سیاسی مفاد اور ریاستی حکمت عملی کے نام پر انسانیت کے اْن مسلمہ اصولوں کو پامال کرے جن پر عالمی ضمیر ہمیشہ یک سو رہا ہے اور جنہیں مہذب معاشروں میں کبھی گوارا نہیں کیا گیا۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں، دو بنیادی امور کو نظر انداز کیا ہے جن کی بنیاد پر کشمیر کوکسی طرح بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک یہ کہ کشمیر کو اقوام متحدہ نے ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت نے خود اقوام متحدہ کے دروازے پر دستک دی۔اس بات کا دنیا سے وعدہ کیا کہ وہ حالات کو بہتر ہونے پر کشمیر کے عوام کو خود ارادیت کا حق دے گا اور کشمیر میں استصواب رائے کا انتظام کرے گا۔

اس اعتراف کے بعد بھارت کا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ کشمیر اْس کا داخلی مسئلہ ہے۔ دوسرا یہ کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک تاریخ ہے۔ انسانی حقوق کا مسئلہ آج ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اقوام متحدہ اور دوسرے فورمز پر اٹھایا جا سکتا ہے تو پھر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایسے مسلسل واقعات کو کیوں موضوع نہیں بنایا جا سکتا؟عالمی برادری کوپاکستان کے حوالے سے یہ بات بطور خاص پیش نظر رکھنی ہوگی کہ کشمیر کے مسئلہ میں پاکستان ایک فریق ہے۔

اقوام متحدہ نے پاکستان کو فریق مانا ہے۔ اب اگر کشمیر میں انسانوں کے ساتھ ظلم روا رکھا جاتا ہے تو پاکستان ان واقعات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتا۔ایک فریق ہونے کے ناطے اور اہلِ کشمیر کے ساتھ دیرینہ اور ہمہ گیر رشتے کے باعث ،آج پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر یک سو ہو کر یوم سیاہ منا رہی ہے اور بھارت کی طرف سے روا رکھے جانے والے مظالم پر سراپا احتجاج ہے۔

بھارت نے اپنے مظالم سے اہل کشمیر کی تین نسلوں کو ناراض کیا ہے۔ بھارت کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ اپنے ہاتھ مظلوموں کے لہو سے مزید رنگنے ہیں یا اہل کشمیر کے اس حق کو تسلیم کرنا ہے جس کا وہ اقوام عالم کے سامنے اعتراف کر چکا ہے۔اہل کشمیر کی موجودہ نسل نے سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنایا ہے۔ بھارت کو اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ اب لوگوں کے ذہنوں پر تالے لگا سکتا ہے اور نہ ان کی آواز کو دبا سکتا ہے۔

بھارت کو تاریخ پر نظر ڈالنا اور یہ سمجھنا ہو گا کہ جب عوام ارادہ کر لیں تو ہتھیار ان کا راستہ نہیں روک سکتے۔ پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ اہلِ کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تعلق ہمہ جہتی ہے۔ کشمیریوں سے ہمارا رشتہ مذہبی، تہذیبی اورانسانی ہی نہیں ،یہ انسانی لہو کا رشتہ ہے۔ہم کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر سفارتی ،سیاسی اورانسانی حقوق کے محاذ پر ان کا مقدمہ لڑا جا ئے گا۔

’یومِ سیاہ‘ کے موقع پرپوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کرے گی۔تمام سرکاری اہل کار بازوپر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔نمازِ ظہر کے اجتماعات میں اہلِ کشمیر کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں خصوصی تقریبات ہوں گی۔ بیرونِ ملک آباد پاکستانی مختلف ممالک میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے سامنے مظاہرے کریں گے اوربھارتی مظالم کو سامنے لائیں گے۔

اسی طرح انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کیے جائیں گے تا کہ کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے۔کشمیر میں اٹھنے والی آزادی کی یہ لہر اب تھمنے والی نہیں۔جب قومیں اس طرح بیدار ہوتی ہیں تو ان کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔بھارت کے پاس اب اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ تاریخ کی قوتوں کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر لے۔

متعلقہ عنوان :