قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس

پی ایچ ایف کے سابقہ ادوارمیں کروڑوں کی گرانٹ میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات ،ذمہ داران کے تعین اور فیڈریشن کے اکاونٹس پر آڈٹ اعتراضا ت پر وزارت بین الصوبائی رابطہ ، پی سی بی اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ذمہ داران کو آج طلب کرلیا گیا

منگل 19 جولائی 2016 10:12

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جولائی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے قومی خزانہ سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابقہ ادوارمیں دی گئی کروڑوں روپے کی گرانٹ میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات ،ذمہ داران کے تعین اور فیڈریشن کے اکاونٹس پر آڈٹ اعتراضا ت پر وزارت بین الصوبائی رابطہ ، پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ذمہ داران کو آج (منگل ) کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں طلب کرلیا۔

با خبر ذرائع کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدور قاسم ضیا ء اور اختر رسول کے دور میں وفاقی حکومت کی جانب سے قومی کھیل ہاکی کی ترقی کیلئے دیئے گئے فنڈز کے مبینہ طور پر غلط استعمال اور کرپشن پر قائمہ کمیٹی نے نوٹس لیا تھا اور وزارت بین الصوبائی رابطہ سمیت پاکستان سپورٹس بورڈ کو اس حوالے سے انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پاکستان سپورٹس بورڈ نے اس حوالے سے ابتدائی رپورٹ مرتب کر لی ہے جو آج (منگل ) کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق امور بھی زیر غور آئینگے۔اس ضمن میں قائمہ کمیٹی کے چیئرمین عبد القہار خان وادان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی نے ماضی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہونیوالی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا ہوا ہے اور وزارت بین الصوبائی رابطہ سمیت پاکستان سپورٹس بورڈ کے حکام سے اس معاملے پر باز پرس کی جائے گی جس کے بعد کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی کھیل ہاکی کی ترقی کیلئے فیڈریشن کو ملنے والے فنڈز کے غلط استعمال کرنیوالوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی اور اس حوالے سے پالیسی بھی مرتب کرینگے اور پاکستان سپورٹس بورڈ سمیت متعلقہ حکام نے تسلی بخش جواب نہ دیا تو ضرورت پڑنے پر فیڈریشن کی مبینہ کرپش کیخلاف کیس نیب کو بھی بھجوانے سے اجتناب نہیں کرینگے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ قوم اور کھلاڑیوں کا پیسہ ہے جس کے غلط استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا چاہیے اس میں میرا ہی کوئی رشتہ دار کیوں نہ شامل ہو ۔