ملتان پولیس کیلئے معروف ماڈل قندیل بلوچ کا قتل معمہ بن گیا

ماں کے بیان کے بعدپولیس کافرانزک رپورٹ کی روشنی میں مفتی عبدالقوی سمیت کسی بھی ملوث شخص کوشامل تفتیش کرنے کاامکان،ذرائع

منگل 19 جولائی 2016 10:27

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جولائی۔2016ء)ملتان پولیس کے لیے ملک کی معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹارقندیل بلوچ کے قتل کا مقدمہ ایک معمہ بن گیا اور پیچیدہ رخ اختیار کرتاجا رہا ہے ۔ سی پی او ملتان اظہر اکرم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث گرفتار اسکے بھائی وسیم سے تفتیش جاری ہے اور ملتان پولیس اس سے ملنے والے شواہد اور قندیل بلوچ کے گھر سے ملنے والے اہم شخصیات کے ملنے والے وزیٹنگ کارڈزکی جانچ پڑتال کے بعد تفتیش کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے اور پوسٹ مارٹم کی فرانزک رپورٹ آنے کے بعدجو بھی شخص ملوث پایا گیا اس کو شامل تفتیش کیا جائے گا ۔

سی پی او اظہر اکرم کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائی اسلم کو شامل تفتیش کرنے کے لیے حساس ادارے کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ ملتان پولیس کے قندیل بلوچ قتل کیس کے تفتیش کرنے والے ذرائع کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی اور دیگر افراد کو شامل تفتیش کیے جانے کا بھر پور امکان ہے ۔ادھر مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ ملتان پرلیس نے فی الحال قندیل قتل کیس میں ان سے کوئی رابطہ نہ کیا ہے تاہم ملتان پولیس کی جانب سے قندیل بلوچ قتل کیس میں ان کو شامل تفتیش کرنے کا کوئی جواز نہ ہے تاہم اگر ملتان پولیس نے تعاون مانگا تو وہ دونگا۔

قندیل بلوچ کی ماں انور مائی نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بیٹے وسیم کو قندیل بلوچ کے قتل پر مفتی عبد القوی اور اس کے دیگر ساتھیوں نے اکسایا ہے اور میرے حساب سے مفتی عبدالقوی اور اس کے ساتھی بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتناوسیم اور قندیل بلوچ کے قتل میں اس کے سابق شوہر بھی شامل ہیں۔ انور مائی نے کہا کہ جس رات قندیل کو قتل کیا گیا تھا اس رات ایک شخص ہمارے گھر کے باہر گھوم رہا تھا جو کہ قتل کہ بعد گھر میں آگیا تھا جسے سامنے آنے پر میں شناخت کر لوں گی۔

جبکہ قندیل بلوچ کے والد عظیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قندیل بلوچ میری بیٹی نہیں بیٹا تھی جس نے وسیم سمیت ہم سب کے لیے بہت کچھ کیا جس بے دردی سے وسیم نے قندیل کو قتل کیا ہے میں بھی اسکا انجام ایسی اضطراب میں ہی دیکھنا چاہتا ہوں۔