وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی اقتصادی راہداری کے تحت صوبے سے گزرنے والے شمالی روٹ پر چینی/غیر ملکی باشندوں کی سیکورٹی کیلئے علاقوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت

راہداری کی سیکورٹی کیلئے 9000افراد پر مشتمل نو دستوں کی سپیشل فورس تشکیل دی جائے گی

جمعہ 15 جولائی 2016 10:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت صوبے سے گزرنے والے شمالی روٹ پر چینی/غیر ملکی باشندوں کی سیکورٹی کیلئے علاقوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اقتصادی راہداری کی سیکورٹی کیلئے 9000افراد پر مشتمل نو دستوں کی سپیشل فورس تشکیل دی جائے گی۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پاک چین اقتصادی راہداری کے سپیشل سیکورٹی ڈویژن کے ٹی او آرز پر اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق غنی، چیف سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سیکورٹی کے ٹی او آرز سمیت اقتصادی راہداری روٹ اور منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئرز، ماہرین، پروفیشنلز اور متعلقہ عملے کی سیکورٹی کیلئے تشکیل دی گئی سپیشل فورس کے قانونی اختیارات پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے راہداری روٹ کے مستقبل کو مد نظر رکھ کر سیکورٹی پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہمارے علاقے کی سٹرٹیجک اہمیت ہے اور اس اہمیت کو اقتصادی راہداری روٹ سے دوبالا ہوگئی ہے اور پورا خطہ اس سے مستفید ہو گا۔ انہوں نے راہداری روٹ کے تحت خطے میں منصوبوں کیلئے عملی سرگرمیوں اور سیکورٹی کا تفصیلی خاکہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔

اسی طرح انہوں نے مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے کردار کے تعین اور ذمہ داریوں کی تقسیم کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کو راہداری روٹ کے سیکورٹی کے منصوبے کیلئے مالی اخراجات کے ایک فیصد مختص شدہ وسائل میں سے صوبے کو اس کا حصہ ملنے سے متعلق وفاق کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے آپریشنل پولیسنگ میں آرمی اور سول مسلح افواج کے ممکنہ کردار پر تجویز بھی طلب کی کیونکہ خدشہ ہے کہ مسلح افواج پولیسنگ بھی کر سکتی ہے پولیسنگ علیحدہ نوعیت کی پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے لیکن اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے یا پھر عملی سرگرمیاں پولیس فورس کے ساتھ مشاورت سے لی جا سکتی ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اصل مقصد اقتصادی راہداری روٹ اور منصوبے میں کام کرنے والے غیر ملکی باشندوں کا تحفظ ہے جس پر کسی صورت بھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا اور منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے حکومت تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ راہداری روٹ کی کامیابی کیلئے صوبہ اپنا کردار قومی جوش و جذبے کے تحت ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت شاہراہ سمیت صنعتی پارکوں اور دیگر عملی سرگرمیوں کی سیکورٹی کیلئے اپنا غیر معمولی کردار ادا کرنے کیلئے زمین بنا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری روٹ میں 12000 چینی باشندے کام کریں گے۔ سیکورٹی پلان کو شمال اور جنوب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جبکہ صوبائی حکومت خیبر پختو نخوامیں میں سی پیک کا شمالی زون آتا ہے کے جن علاقوں میں منصوبے تعمیر ہوں گے ان کیلئے بھی منصوبہ بندی کرے گی۔

متعلقہ عنوان :