انتہا پسند ہندووٴں کے بہیمانہ تشدد سے ہلاک شخص اخلاق احمد کے اہلِ خانہ پر گائے کے ذبیحہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

جرم ثابت ہونے پر سات سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے، ہندو وکیل

جمعہ 15 جولائی 2016 10:34

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء) بھارت میں ریاست اترپردیش کی عدالت نے گزشتہ ستمبر انتہا پسند ہندووٴں کے بہیمانہ تشدد سے ہلاک ہونے والے شخص اخلاق احمد کیاہلِ خانہ پر گائے کے ذبیحہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔بھارت کیشہر دادری کے گاوٴں بسیدہ میں 28 ستمبر2015 کو عید الاضحیٰ کے موقع پر اخلاق کے اہلِ خانہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے پابندی کے باوجود گائے قربان کی تھی۔

ہجوم نے اخلاق احمد کے گھر سے گائے کا گوشت برآمد کرنے کا دعویٰ کیا جب کہ اخلاق کے اہلِ خانہ کا موٴقف تھا کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بکرے کا تھا تاہم اس دوران انتہا پسند ہندووٴں نے اخلاق احمد پر بہیمانہ تشدد شروع کردیا جس سے ان کو موت واقع ہوگئی جب کہ ان کا بیٹا تشدد سے شدید زخمی ہوگیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بھارتی ریاست اترپردیش کی مقامی عدالت نے جاں بحق اخلاق احمد اور ان کے 6 اہل خانہ کے خلاف ایف ا آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے موٴقف اختیار کیا کہ اخلاق احمد کے خلاف کافی ثبوت مل چکے ہیں کہ انہوں نے گائے ذبح کی تھی۔ درخواست دائر کرنے والے ہندو وکیل کا کہنا تھا کہ اگر اخلاق احمد کے اہلِ خانہ پر جرم ثابت ہوجا تا ہے تو انہیں سات سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ دادری واقعے کے بعد بھارتی دانشوروں ، اداکاروں اورمختلف ش عبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ملک میں بڑھتا ہوا عدم برداشت قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :