حکومت نے مردم شماری سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

مردم شماری کیلئے ایک لاکھ167 ہزار فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہے ،مردم شماری میں فوج کے مختلف محاذوں پر دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے سے تاخیر ہوئی ،جلد نئی تاریخ کا اعلان کیا جائیگا، رپورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں آج جمعہ کو ہوگی

جمعہ 15 جولائی 2016 10:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء ) حکومت نے ملک بھر میں مردم شماری سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مردم شماری کے لیے تیار ہے ، فوج کی مصروفیت کی وجہ سے مردم شماری میں تاخیر ہو رہی ہے ، فوج مختلف محازوں پر دہشتگروں کیخلاف جنگ میں نبردآزما ہے ،فوج کے ایک لاکھ 67ہزار اہلکاروں کی ضرورت ہے فوج کی یقین دہانی کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا ۔

جمعرات کے روز وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) فیض الرحمن کے ذریعے جمع کرائی گئی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے لحاظ سے ملک کو ایک لاکھ 67 ہزار یونٹس پر مشتمل کیا گیا ہے جس میں ایک یونٹ دو سے ڈھائی سو گھرانوں پر مشتمل ہے ،ایک یونٹ کی مردم شماری کے لئے شمار کنندہ کے ساتھ پاک فوج کے جوان رکھنا لازمی ہیں جبکہ شمار کنندہ دو لاکھ سے زائد درکار ہیں تاہم اس وقت فوج ضرب عضب سمیت مختلف محازوں پر دہشتگردوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

فوج کے مصروف ہونے کی وجہ سے مردم شماری میں تاخیر ہو رہی ہے ،حکومت مردم شماری کے لئے تیار ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کو سکیورٹی کے علاوہ باقی امور کے لئے اخراجات جاری کئے جاچکے ہیں۔ سول سائیڈ سے متعلق تمام کام مکمل ہے۔نئی تاریخ کا اعلان فوج کی یقین دہانی کے بعد کیا جائیگا، یاد رہے کہ مردم شماری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج جمعہ ہوگی ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ سماعت کریگا،واضح رہے کہ رپورٹ جمعرات کو جمع کرانے کی کوشش کی گئی لیکن دفتر نے زبانی اعتراض کرکے واپس کردی جس پر اے او آر کے یقین دہانی کے بعد جمع کرلی گئی ۔