بینرز سکینڈل،موو آن پاکستان کے رہنما رانا ثناء اللہ کے قریبی ساتھی نکلے

علی ہاشمی کو جنرل راحیل شریف کو اقتدار میں آنے کی دعوت دینے کے حوالے سے بینرز آویزاں کرنے کے عمل میں رانا ثناء اللہ کی سرپرستی حاصل ہے،ذرائع محمد کامران اور علی ہاشمی کی جانب سے میڈیا پر اعتراف کے باوجود وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے

جمعرات 14 جولائی 2016 10:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جولائی۔2016ء) فوج کو اقتدار میں آنے کی دعوت دینے کیلئے بینرز آویزاں کرنے والی موو آن پاکستان کے رہنما رانا ثناء اللہ کے قریبی ساتھی نکلے، پارٹی کے سنٹرل چیف آرگنائزرعلی ہاشمی کو جنرل راحیل شریف کو اقتدار میں آنے کی دعوت دینے کے حوالے سے بینرز آویزاں کرنے کے عمل میں مبینہ طور پر رانا ثناء اللہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے،موو آن پاکستان نے بینرز لگانے سے وفاقی دارالحکومت میں 26 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیے گئے سیف سٹی پراجیکٹ کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا، میڈیا پر کھلے عام اعتراف کے باوجود وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرانے والے ادارے کاررورائی سے گریزاں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کر لی ہے، تفصیلات کے مطابق 11جولائی کو ملک کے 13بڑے شہروں بشمول لاہور، کراچی، اسلام آباد،راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا، پشاور میں آرمی چیف راحیل شریف کو اقتدار میں آنے کی دعوت دینے کے حوالے سے بینرز آویزاں کیے گئے جو کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی ایک غیر معروف سیاسی جماعت موو آن پاکستان نے لگائے تھے، موو آن پاکستان کے چیئرمین محمد کامران اور سنٹرل چیف آرگنائزر علی ہاشمی کی جانب سے کھلے عام میڈیا پر اعتراف کے باوجود وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے،جبکہ اسلام آباد میں 26 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیے گئے سیف سٹی پراجیکٹ کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا ہے، اسلام آباد کے حساس علاقوں میں بینرز آویزاں کرنے والوں کو کیمروں کے ذریعے تاحال نہیں پکڑا گیا، اس حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جبکہ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مووآن پاکستان کے سنٹرل چیف آرگنائزر علی ہاشمی مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے قریبی ساتھی ہیں اور جنرل راحیل شریف کو اقتدار میں آنے کی دعوت دینے کے حوالے سے بینرز آویزاں کرنے کے عمل میں مبینہ طور پر نہیں رانا ثناء اللہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے، جبکہ اس سارے عمل کو پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے بھی ن لیگی سازش قرار دیدیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس وقت پانامہ لیکس کی صورتحال سے بچنے اور عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

مووآن پاکستان کا قیام 2012ء کے نومبر میں عمل میں آیا اور اسے الیکشن کمیشن میں رجسٹر بھی نومبر 2012ء میں کرایا گیا، جس کا ھیڈآفس اے سی ای نیوز بلڈنگ سرگودھا روڈ فیصل آباد میں ہے، جبکہ اس کے چیئرمین محمد کامران کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے اور وہ ایک کاروباری شخصیت ہیںِ، واضح رہے کہ ملک بھر میں آویزاں کئے جانے والے بینرز پر محمد کامران کے موبائل نمبرز بھی درج کیے گئے ہیںِ، مووآن پاکستان نے فروری 2016 میں جنرل راحیل شریف کے ون میں کراچی میں بینرز لگوانے، 10 مئی 2016 کو علی ہاشمی کی قیادت میں پاک فوج کے حق میں فیصل آباد میں ریلی بھی نکالی گئی،11مئی کو اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں سیمینار منقعد کرایا گیا ، 2جون کو محمد کامران کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، 16جون کو علی ہاشمی کی قیادت میں طورخم بارڈر پر افغانی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، جبکہ 11 جولائی کو اسلام آباد میں جنرل راحیل شریف کے حق میں بینرز آویزاں کیے گئے جس میں فوج کو اقتدار میں آنے کی دعوت دی گئی ہے، اس حوالے سے مووآن پاکستان کے چیئرمین محمد کامران نے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف اتنا بتایا کہ بینرز آویزاں کرنے کا مقصد پاک فوج سے محبت ہے، اقتدار میں آنے کی دعوت دینا مقصد نہیںِ، جبکہ علی ہاشمی کے ایک روز قبل میڈیا کو بتایا کہ اس مہم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں مارشل لا کا نفاذ ہو اور ٹیکنوکرٹیس کی حکومت قائم کی جائے اور خود جنرل راحیل شریف سرپرستی کریں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملک میں کئی سیکورٹی چیک پوسٹ اضافی سیکورٹی کی موجودگی کے باوجود کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں راتوں رات مذکورہ بینرز لگا دیئے گئے جس کی کسی کو کان و کان خبر تک نہیں ہوئی، جبکہ اسلام آباد میں بھی معروف اہم شاہراہوں پر بینرز آویزاں کیے گئے تھے جس کو سی ڈی اے کے عملے نے راتوں رات اتار لیا، تاہم شہر بھر میں سیف سٹی پراجیکٹ کے ہزاروں کیمرے نصب ہونے کے باوجود بینرز لگانے والوں کو نہیں دیکھا جاسکا۔