قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کی الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر شدید تنقید ، آزاد ،غیر جانبدار اور مالی طور پر خودمختار ادارہ بنانے کی سفارش

کمیٹی کا سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر اور ڈپٹی مئیر کے انتخابات نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار، چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے پنجاب کو احکامات کی عدم تعمیل پر بھیجے جانے والے نوٹس اور الیکشن کمیشن کو فعال بنانے کے لئے سفارشات طلب الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں اور الاؤنسز کے بل کو متفقہ طور پر منظور پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب اور غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی کی سفارش

بدھ 13 جولائی 2016 10:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جولائی۔2016ء) قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے آزاد ،غیر جانبدار اور مالی طور پر خودمختار ادارہ بنانے کی سفارش کی ہے ،کمیٹی نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر اور ڈپٹی مئیر کے انتخابات نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے پنجاب کو احکامات کی عدم تعمیل پر بھیجے جانے والے نوٹس اور الیکشن کمیشن کو فعال بنانے کے لئے سفارشات طلب کر لی ہیں ،کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں اور الاؤنسز کے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ،کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز کی ناقص سیکورٹی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی کی سفارش کی ہے کمیٹی کا اجلاس چیرمین میاں عبدالمنان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن فدا محمد ایس ایس پی اسلام آبادمیر وائس نیاز سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اراکین نے الیکشن کمیشن کی حالت زار پر افسوس کرتے ہوئتے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کے انعقاد کیلئے عملہ دستیاب نہیں ہوتا ہے اور انتخابات میں عدلیہ اور انتظامیہ سے مدد لی جاتی ہے جس کی وجہ سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو ذلیل و خوار ہونا پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس اپنے دفاتر نہیں ہیں اور نہ ہی بجٹ ہوتا ہے جس کیو جہ سے ملک میں صاف شفاف اورغیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوتا ہے کمیٹی کے چیرمین میاں عبدالمنان نے کہاکہ 2008کے الیکشن میں ایک ہزار ووٹوں سے ہار گیا تھا جب اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا تو انہوں نے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنے کا کہا جہاں پر تین سال تک خوار ہوتا رہا جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا کہاگیا جس پر میں نے انکار کر دیا انہوں نے کہاکہ اس وقت ووٹوں کی دوبارہ گنتی مشکل تھی مگر 2013کے الیکشن کے بعد جس حلقے کا بھی کہاگیا دوبارہ گنتی کرائی گئی کیا اس وقت کا قانون غلط تھا یا اب قانون شکنی کی گئی ہے کمیٹی کی رکن سمن سلطانہ جعفری نے کہاکہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو 8ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے مگر ابھی تک مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات نہیں کرائے جا سکے جو کہ الیکشن کمیشن کی نااہلی ہے اس کی وجہ سے عام آدمی کو مسائل درپیش ہیں جس پر ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن فدا محمد نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کے لئے ہمارے پاس سفارشات موجود ہیں جو اگلے اجلاس میں پیش کی جائے گی انہوں نے بتایاکہ بلدیاتی انتخابات کے بعد مرد و خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان کیا گیا مگر پنجاب اور سندھ حکومت کی جانب سے اس پر اعتراض کیا گیا اور اس سلسلے میں قانون سازی کرنے کے بعد الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب حکومت کو نوٹس بھجوایا مگر انہوں نے اس نوٹس کی کوئی پرواہ نہیں کی انہوں نے بتایاکہ الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے آئینی خلا پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ سے مذید انتخابی عمل کو مکمل نہیں کیا جا سکاانہوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ فوج کی طرح الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی دیگر ممبران کا انتخاب کر دیا جاتا تو یہ آئینی خلا پیدا نہ ہوتا کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے پنجاب حکومت کو بھیجے جانے والے نوٹس سمیت الیکشن کمیشن کو مضبوط بنانے کیلئے تیار سفارشات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی کمیٹی کو الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایاکہ 18ویں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کے لئے چاروں صوبوں سے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی تاہم اس وقت ان ممبران کی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہوسکا جس کے بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن نے تنخواہوں اور مراعات کی منظوری کیلئے وزیر اعظم ہاؤس کو خط لکھنے کے ساتھ ساتھ اس کو بل کی صورت میں پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی استدعا کی تاہم پارلیمنٹ کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے بل پیش نہ ہوسکا انہوں نے بتایا کہ 2013کے انتخابات کے بعد دوبارہ بل منظوری کیلئے پارلیمنٹ کو بھجوایا گیا تاہم بعض وجوہات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوتی رہی انہوں نے کہاکہ اس دوران چاروں ممبران کو عبوری طور پر تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کی جا تی رہی انہوں نے کہاکہ اگر اس بل کی منظوری نہ دی گئی تو نئے تعینات ہونے والے ممبران کو بھی الیکشن کمیشن خوش آمدید نہ کہہ سکے گاانہوں نے کہاکہ 22ویں آئینی ترمیم میں یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ نئے ممبران جن کا تعلق عدلیہ کے علاوہ دیگر شعبوں سے بھی ہوسکتا ہے کو تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کس حیثیت سے کی جائے گی جس پر وزارت قانون کے اہلکار نے بتایاکہ جو طریقہ کار طے ہوچکا ہے اسی کے مطابق الیکشن کمیشن کے نئے ممبران کو ادائیگیاں کی جائیں گی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں اور مراعات کے بل کو متفقہ طو ر پر منظور کر لیا ۔

کمیٹی کو پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد میر وائس نیاز نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں لگائے گئے کیمرے خراب ہیں ہم نے سی ڈی اے حکام کو یہ کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد لاجز کے تمام کمروں کے تالے تبدیل کئے جائیں مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز سے چوریاں نئی بات نہیں ہے اس سے قبل بھی چوریاں ہوتی تھی مگر اس میں اندر کا عملہ ہی ملوث ہوتا ہے انہوں نے بتایاکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے نئے گیٹ کی تعمیر کے موقع پر اسلام آباد پولیس سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا ہے ہمارے اوپر سیکورٹی کا بوجھ بڑھ رہا ہے کمیٹی کی رکن نفیسہ خٹک نے کہاکہ لاجز میں میرے کمرے سے چار قمیصیں چوری ہوگئی تھی رکن کمیٹی سمن سلطانہ جعفری نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز میں مشکوک افراد بلا روک ٹوک گھومتے ہیں جس سے سیکورٹی کے خطرات لاحق ہوتے ہیں رکن کمیٹی شاہدہ رحمانی اور دیگر اراکین نے بھی پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی بہتر بنانے پر زور دیا جس پر کمیٹی کے چیرمین نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ لاجز کی تمام کاریڈور ،فلورز اور بالکونیوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں اور لاجز کے پچھلی سمت بھی سیکورٹی بھی مذید بہتر بنائی جائے ۔