مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے باہر خودکش حملہ کرنے والے سعودی شہری فہد مسلم حماد النجیدی البلوی کے خاندان نے اس سے لاتعلقی کا اظہارکردیا

پیر 11 جولائی 2016 10:08

ریاض( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جولائی۔2016ء )مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے باہر خودکش حملہ کرنے والے سعودی شہری فہد مسلم حماد النجیدی البلوی کے خاندان نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ الحرم النبوی کے احاطے میں دہشت گردی کی کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ خاندان کے تمام ارکان نائر سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں اور اس کے جرم کی مذمت کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ نائر نے تین سال قبل بارڈر گارڈز میں شمولیت اختیار کی تھی۔بعد میں اس ملازمت کو خیرباد کہہ کر تبوک میں رہنا شروع کردیا تھا۔وہ واجح گورنری میں اپنے والدین سے ملنے کے لیے آتا رہتا تھا۔گذشتہ شعبان میں وہ ان کے ساتھ ہی تھا اور 25 رمضان کو اس نے انھیں فون پر بتایا تھا کہ وہ مکہ مکرمہ جارہا ہے۔

(جاری ہے)

فہد نے اپنی بہن کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے اپنے اس بھائی کے موبائل میں دہشت گردوں کے کلپس دیکھے تھے اور اس نے فوری طور پر اس کے بارے میں سکیورٹی ایجنسیوں کو مطلع کردیا تھا۔

اپنے بیٹے کی مذموم کارروائی پر سخت افسردہ اور نادم نائر کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اپنے غصے کے اظہار کے لیے کوئی الفاظ نہیں ہیں اور ان کے بیٹے نے جو کچھ کیا ہے،اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔انھوں نے کہا مجھے بیٹے کے اس جرم پر سخت مایوسی اور افسوس ہوا ہے۔وہ میرا یا میرے قبیلے کا نمائندہ نہیں ہے۔میرا تمام خاندان ملک کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصورالترکی نے بتایا ہے کہ نائر نے اس سال متعدد مرتبہ بیرون ملک سفر کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث بمباروں کے دہشت گرد تنظیموں اور خاص طور پر داعش سے تعلق میں کوئی شبہ نہیں رہا ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف کافی ثبوت اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ داعش کے حامی رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی مجموعی سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر لوگ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔حملوں سے متعلق تمام سچائی کو سامنے لایا جائے گا اور اس کے بعد ضروری قانونی چارہ جوئی شروع کی جائے گی۔منصورالترکی نے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے 12 پاکستانیوں کے داعش سے روابط تھے۔جدہ خودکش بمبار نے دھماکے کے لیے جو کیمیائی مواد نائیٹرو گلیسرین استعمال کیا تھا ،وہی قطیف اور مدینہ میں بم دھماکوں کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔