عراق و شام میں30 ہزار غیر ملکی دہشت گرد فعال ہیں‘اقوام متحدہ

بدھ 6 جولائی 2016 10:20

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جولائی۔2016ء) اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسداد دہشت گردی کے سربراہ ڑاں پال لابرودی نے کہا ہے کہ شام اورعراق میں تیس ہزار ’غیر ملکی دہشت گرد‘ فعال ہیں، جو واپس اپنے ممالک جا کر وہاں دہشت گردی کی کارروائیاں سرانجام دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں داعش کے حامی جنگجو واپس اپنے ممالک لوٹ رہے ہیں، اس لیے ان ممالک میں بھی دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لابرودی نے کہا کہ شام اور عراق میں غیر ملکی جنگجووٴں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔لابرودی اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کو شکست کے بعد یہ جہادی اب شام اور واپس اپنے آبائی ممالک کو لوٹ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان جہادیوں سے یورپ کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ مراکش اور تیونس کا نام لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں ان جنگجووٴں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں یہ واپس لوٹ رہے ہیں۔

وہاں اب حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔انھوں نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ انہیں ان شورش زدہ ممالک سے واپس لوٹنے والے جنگجووٴں کے مابین تفریق کے لیے ایک نظام بنانا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کون سا جنگجو ان کی ملکی سلامتی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور کون نہیں۔فرانس کے سابق جج لابرودی نے کہا کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے ایک نظام رکھتی ہے لیکن ’دہشت گرد تنظیموں کی لچک اور حالات کے مطابق مطابقت پیدا کرنے کی صلاحیت اندازوں سے زیادہ تیز ہو سکتی ہے‘۔

انہوں نے انٹر نیٹ سرچ انجن گوگل کے علاوہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر اور مائیکروسوفٹ پر زور دیا ہے کہ وہ آن لائن ممکنہ خطرات کی نشاندہی کے لیے عالمی برداری سے زیادہ تعاون کریں۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس نئے نظام کی وجہ سے آزادی رائے پر کوئی قدغن نہیں لگنا چاہیے۔شام اور عراق میں ان جہادیوں کے خلاف عالمی کارروائی جاری ہے۔لابرودی نے مزید کہا کہ اس نئے خطرے کے تناظر میں حکومتوں کو خفیہ معلومات کے تبادلے میں تیزی لانا چاہیے اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی گیارہ ستمبر سن 2001 میں امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بنائی گئی تھی۔ اس کمیٹی میں سلامتی کونسل کی رکن ریاستوں کے نمائندے شامل کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :