ایف بی آئی ہلیری کلنٹن پر فرد جرم عائد کرنے کی تجویز نہیں دے گی،جیمز کومی

بدھ 6 جولائی 2016 10:20

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جولائی۔2016ء)امریکی سکیورٹی کے ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹن کی بہ حیثیت وزیر خارجہ ذاتی ای میلز کے سرور کے استعمال پر ان کا ادارہ کسی مجرمانہ فرد جرم عائد کرنے کی تجویز کے خلاف ہے۔ایف بی آئی کے سربراہ نے سابق خاتون اوّل اور ڈیموکریٹک پارٹی کی غیر حتمی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے تنازعے کے حوالے سے کہا ہے کہ گو کہ ہلیری اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے ”انتہائی غفلت برتنے“ کے شواہد موجود ہیں یہ ثبوت نہیں مل سکا کہ انہوں نے ’کلاسیفائیڈ انفارمیشن‘ کے استعمال میں قانون شکنی کی کوشش کی ہو۔

کومی نے یہ بیان ہلیری کلنٹن کی نجی ای میلز کے تنازعے پر ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ سے مندرجات پیش کرتے ہوئے دیا۔

(جاری ہے)

ہلیری کلنٹن کے خلاف جن ای میلز کے سلسلے میں ’فوجداری تحقیقات‘ جاری ہیں، ان کا تعلق ڈرون حملوں سے تھا اور ان ای میلز کا تبادلہ امریکی سفارت کاروں اور امریکی دفتر خارجہ کے درمیان ہوا تھا۔تاہم ایف بی آئی کی سفارشات کے باوجود ہلیری کلنٹن پر فرد جرم عائد کرنا یا نہ کرنے کا اختیار امریکی وزارت انصاف کے استغاثہ کو حاصل ہے۔

جیمز کومی کا بہرحال کہنا تھا کہ ایسے شواہد موجود نہیں ہیں جنہیں لے کر استغاثہ کوئی کارروائی کر سکے۔ہلیری کلنٹن کے نجی ای میل سرور استعمال کرنے کے حوالے سے امریکا میں کافی عرصے سے گرما گرم بحث جاری ہے۔ یہاں تک کہ اس معاملے کے باعث ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدواری بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ہلیری کی ایک سو تیرہ ای میلز، جو کلاسیفایئڈ انفارمیشن لیے ہوئے تھیں، نجی سرور سے نہیں بھیجی جانا چاہیے تھیں۔

کومی اس بارے میں کہا کہ ہلیری کلنٹن کی جگہ کوئی بھی سمجھ دار شخص، یا وہ افراد جو یہ ای میلز وصول کر رہے تھے، کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اس طرح کی ای میلز کے تبادلے کے لیے نجی سرور کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ چوں کہ ہلیری نے نجی سرور کا استعمال کیا، اس باعث غیر ملکی ایجنسیاں ان کی ای میلز ’ہیک‘ کر سکتی تھیں۔ بہرحال اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ان کی ای میلز کو ’ہیک‘ کیا گیا تھا۔ہلیری کلنٹن نے 2014 میں ای میلز کا ایک بڑا حصہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا تھا، تاہم تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ای میلز اب بھی ان کے سامنے نہیں لائی گئیں۔