ڈھاکا حملہ: بنگلہ دیشی سیاستدان کا بیٹا بھی ’دہشت گرد‘نکلا

امتیاز خان بابل حکمراں جماعت عوامی لیگ سے وابستگی رکھتے ہیں، جنھوں نے حملے میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے پر حیرت کا اظہار کیا

بدھ 6 جولائی 2016 10:17

ڈھاکا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جولائی۔2016ء) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے ایک ریسٹورنٹ میں حملہ کرنے والے 6 دہشت گروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ تمام پڑھے لکھے اور اچھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان تھے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان حملہ آوروں میں حکمراں جماعت عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان کا بیٹا بھی شامل تھا۔

امتیاز خان بابل حکمراں جماعت عوامی لیگ سے وابستگی رکھتے ہیں، جنھوں نے حملے میں اپنے بیٹے کے ملوث ہونے پر حیرت کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پڑھے لکھے اور دولتمند گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان غائب ہوئے اور بنگلہ دیشی نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعے شدت پسندی کی جانب مائل ہورہے ہیں۔بابل نے بتایا کہ ہم نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا، گھر پر شدت پسندی سے متعلق کوئی کتاب یا ایسی کوئی شے موجود نہیں جس سے ہمیں اندازہ ہوتا کہ ہمارا بیٹا شدت پسندی کی راہ پر چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بابل کا بیٹا بھی ہلاک ہوگیا تھا، بابل کا کہنا ہے کہ جب ان کا بیٹا لاپتہ ہوا تو انہوں نے اپنے دوستوں سے اس کا ذکر کیا تھا اور انہیں معلوم ہوا تھا کہ اچھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے اور بھی کئی نوجوان لاپتہ ہیں۔واضح رہے کہ ڈھاکا کے ریسٹورنٹ پر حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔سیکیورٹی فورسز نے 6 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا تھا جبکہ ایک حملہ آور کو زندہ گرفتار کیا گیا تھا جس سے تفتیش جاری ہیرپورٹس کے مطابق ہوسکتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک بے گناہ ہو جو فائرنگ کی زد میں آگیا، تاہم بقیہ 5 نوجوان اچھے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم تھے، جن میں بابل کا بیٹا روہن بھی شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :