صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے میں دو سو ارب روپے کے نئے ٹیکس نافذ کردیئے

پیر 4 جولائی 2016 10:00

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جولائی۔2016ء)صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے میں دو سو ارب روپے کے نئے ٹیکس نافذ کردیئے ہیں نئے مالی سال کا بجٹ گزشتہ روز سے نافذ العمل کردیاگیا ہے جس کے تحت اراضی ، انتقال الاٹمنٹ ، سٹامپ پیپر ، اسلحہ فیس میں اضافہ ، ہو ٹلز ، ریسٹورانٹ ، کلب ، شادی ہالز ، ٹریننگ سنٹر ، فلم ، کوچنگ سروس ، سٹیج شو ، اشتہارات اور بل بورڈ پر ٹیکسزبھی شامل کر دیئے گئے ہیں ۔

اراضی کی انتقالات کی مد میں رہائشی پلاٹ فی مرلہ الاٹمنٹ آرڈر ٹیکس 200روپے سے بڑھا کر تین سو روپے ، کمرشل پلاٹ تین مرلہ آلاٹمنٹ چار سو روپے سے بڑھا کر چھ سو روپے ، سٹامپ پیپر پر ڈیوٹی ساٹھ روپے سے بڑھا کر سو روپے ، اسلحہ لائسنس کی تجدید ایک ہزار سے بڑھا کر ڈیڑھ ہزار ، ڈھائی ہزار سے بڑھا کر پانچ ہزار کر دیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

گیارہ سو سی سی سے پندرہ سو سی سی گاڑیوں پر اٹھارہ سوروپے کے بجائے 2ہزار 250روپے ٹیکس عائد کردیاگیا ہے رکشہ سے موٹر سائیکل اور ذاتی استعمال کی گاڑیوں پر پانچ سو سے لیکر تین ہزار پانچ سو روپے ٹیکس عائدکردیا ہے ۔

صوبے میں داخل ہونے والے مال برادر گاڑیوں پر 625روپے سے لیکر دس ہزار روپے تک ٹیکس عائد کیاگیا ہے ۔ گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس پانچ سو روپے سے بڑھا کر 625روپے کردی گئی ہے آٹھ سو روپے ٹوکن فیس جمع کرانے والی گاڑیوں کے لئے فیس دو سو روپے اضافہ کے ساتھ ایک ہزار روپے ، جبکہ دوسری قسم کی بڑی اور کمرشل گاڑیوں پرٹوکن فیس چار سو سے ایک ہزار روپے بڑھا دی ہے الیکٹرک ڈیوٹی فیس میں 1,5فیصد ، آبپاشی ، ٹیوب ویل ، صنعتی الیکٹرک ڈیوٹی فیس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ جبکہ جن علاقوں میں میٹر کے بغیر بجلی سپلائی کی جارہی ہے وہاں پر یہ ٹیکس ڈیڑھ فیصد لگایا گیا ہے ۔

موٹر سائیکل مالک پر ایک ہزار سے پندرہ ہزار روپے تک ٹیکس لگایا گیا ہے ۔ بجلی کے ٹرانسفارمر فیس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ پچیس کلو ٹرانسفارمر کے لئے فیس ایک ہزار سے بڑھا کر دو ہزار ، پچاس کلو واٹ کے ٹرانسفارمر کے لئے دو ہزار ، غیر ممنوعہ اسلحہ لائسنسز کی فیسوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ نئے ٹیکسز آج سے نافذ ا لعمل کر دیئے جائینگے نئے مالی سال کے بجٹ میں مجموعی طورپر دو ارب دو کروڑ اورپچاس لاکھ روپے کا ٹیکس لگایا گیاتھا ۔ صوبائی حکومت کو رواں مالی سال کے بجٹ میں شدید مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جس کے باعث ٹیکسز میں اضافہ کیاگیا ہے ۔ نئے مالی سا ل کا بجٹ گزشتہ رو زسے نافذ العمل کردیاگیا ہے ۔