چترال،سرحدی گاؤں ارسون میں گرج چمک اور موسلا دھار بارش ،دو ندیوں میں سیلاب نے قیامت صغریٰ برپا کردی، 31 افراد جاں بحق

37گھرمکمل اور 48جزوی طور پر سیلاب میں بہہ گئے بارش اس قدر تیز تھی کہ محفوظ مقامات میں پناہ لینے کا کوئی موقع نہ مل سکا،مقامی لوگ ،امدادی کارروائیاں جاری

پیر 4 جولائی 2016 10:04

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جولائی۔2016ء) پاک افغان بارڈر پر واقع گاؤں ارسون میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب گرج چمک اور موسلا دھار بارش کے بعد گاؤں کے دونوں ندیوں میں سیلاب نے قیامت صغریٰ برپا کرد ی جس کے نتیجے میں31 افراد جان بحق اور 37گھرمکمل پر اور 48جزوی طور پر سیلاب میں بہہ گئے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ بارش اس قدر تیز تھی کہ ان کو محفوظ مقامات میں پناہ لینے کا کوئی موقع نہ مل سکا۔

جان بحق ہونے والوں میں پاک آرمی کے آٹھ جوان اور ایک مقامی مسجد میں نماز تراویح میں مصروف دس نمازی بھی شامل ہیں۔ چترال پولیس کے مطابق پاک آرمی کے شہید ہونے والوں میں حوالدار عزیز اللہ، حوالدار سجاد حیدر، نائیک الطاف، نائیک یونس خان، سپاہی عبدالواحد، سپاہی سلیم تاج، سپاہی عبداللہ اور سپاہی باسط علی شامل ہیں جبکہ مقامی افراد میں محمد طاہر ولد عبدلاحد،شیر محمد ولد محمد طاہر، دختر محمد طاہر، بدیغ الرحمن ولدمحمد شریف،والدہ بدیغ الرحمن، پسر بدیغ الرحمن، امینہ زوجہ عثمان، زاہد ولد عثمان، سبحان الدین ولد عثمان، عمران ولد عثمان، مدنی دختر عثمان، عبدالرزاق ولد حاجی محمد، عبداللطیف ولد عبدالرزاق، ذاکراللہ ولد عزیزاللہ، حلیم اللہ، محیب اللہاور نعیم اللہ پسران گل زرین، عبدالسلام ولد نامعلوم، ضیاء الحق ولد گل محمد، نورمحمد ولد نوراسلام اور شفیق ولد سعید محمد شامل ہیں جبکہ باقی افراد کے نام ابھی تک معلوم نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

زخمیوں کو پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر میں سکاوٹس ہسپتال چترال پہنچائے جارہے ہیں جبکہ چترال سکاوٹس کمانڈنٹ کرنل نظام الدین شاہ کی خصوصی ہدایت پر امدادی کاموں میں مصروف ہیں ۔ مقامی افراد کے مطابق الخدمت فاونڈیشن کے درجنوں رضا کاراتوار کے صبح امدادی اشیاء کے ساتھ علاقے میں پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کئے ہوئے۔ ایم این اے چترال شہزادہ افتخارلدین ، چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ ، ایم پی اے سلیم خان ڈی سی چترال اُسامہ احمد وڑائچ ڈی پی او چترال آصف اقبال نے سانحے کے مقام کاق دورہ کیا اور متاثر ہ گاؤں پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی۔

ابھی تک 19لاشیں برامد ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں 17کو دریائے چترال میں طغیانی کی وجہ سے بہا کر افغانستان کے صوبہ کنٹر پہنچائے گئے تھے جوکہ چترال سے ملحق افغان صوبہ ہے۔ گزشتہ ہفتے میں ارسون میں سیلاب آنے کی وجہ سے ابنوشی اور ابپاشی کی سہولیات سیلاب برد ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ پہلے سے مشکلات میں مبتلا تھے۔ دریں اثناء میجر جنرل پاک آرمی سوا ت ڈویژن میجر جنرل آصف غفور بھی چترال پہنچ رہے ہیں۔

ارسون گاؤں سے آنے والی سیلابی ریلے نے دروش ٹاؤن کے قریب نغر کے مقام پر دریائے چترال کی بہاؤ کو روک دی ہے جس سے نغر کے شاہی قلعے کے قرب وجوار میں کئی گھر عرق آب ہوگئے ہیں جبکہ شاہی باغ کا نصف سے بھی ذیادہ پانی میں گھر گئی ۔ سیلاب میں پاک آرمی کے پوسٹ پر موجود 23خچر جو پوسٹ کیلئے راشن لے جانے اور دیگر سامان کی بار برداری کیلئے موجود تھے ۔سیلاب میں بہہ گئے

متعلقہ عنوان :