زیادتی کے مختلف کیس،سپریم کورٹ نے ملزم کی بریت کیخلاف اپیل خارج جبکہ دوسرے ملزم کی سزا میں کمی کی درخواست مستردکردی

جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے،بدقسمتی سے لوگ عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں دیتے ہیں،آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس

ہفتہ 2 جولائی 2016 10:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2جولائی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے پنجاب میں زیادتی کے دو الگ الگ مقدمات میں کم سن بچی سے زیادتی کے ملزم پرویز کی بریت کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے رہائی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جبکہ قصور میں 10 سالہ بچی کے ساتھ زیاتی کرنے والے مجرم کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کر دی ۔ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے ،لیکن بد قسمتی سے پھر بھی لوگ عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں دیتے ہیں ، چھوٹی شہادتوں کا فائد ملزمان کو ہوتا ہے ،سچی شہادت نہ ہونے سے اصل ملزم بھی بری ہو جاتے ہیں ۔

اس مقدمہ میں ملزم کیخلاف زیادتی کی گواہیاں جھوٹی ثابت ہوئی ہیں ۔دنوں مقدمات کی سماعت جمعہ کے روز جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی جسٹس طارق پرویز اور جسٹس ڈاکٹر محمد خالد مسعود پر مشتمل شریعت بنچ نے کی ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران دس سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم عبدالطیف کے وکیل پیش ہوئے اوردلائل دیتے ہو موقف اختیار کیا کہ ملزم نے نے بچی کے اکسانے پر جرم کیا رعایت دیتے ہوئے سزا میں کمی کی جائے اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ دس سال کی بچی کسی کو کیسے اکسا سکتی ہے ،تمام شواہد مجرم کے خلاف جاتے ہیں ،ایسے افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ، عدالت عظمیٰ نے دلائل سننے کے بعدمجرم عبدالطیف کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست خار ج کر دی ، مجرم عبدالطیف نے قصور میں 2006میں دس سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا ۔

متعلقہ عنوان :