امریکی ڈرون حملوں سے طالبان میدان جنگ میں پسپا ہورہے ہیں ، افغان حکام

حملوں کے نتیجے میں طالبان کے متعدد قیدخانے تباہ انہیں کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا، نقل و حرکت بھی محدود ہوگئی ہے ،محمد راد منیش امریکا ہمارے شراکت دار ہے اور ہم اْمید کرتے ہیں کہ مشترکہ طور پر ہم افغانستان کے امن و استحکام کے دشمنوں کو شکست دیں گے، پولیس چیف صوبہ ہلمند

جمعرات 30 جون 2016 10:32

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جون۔2016ء) افغان حکا م نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کے دوبارہ آغاز سے طالبان جنگ کے میدان میں کمزور ہورہے ہیں اور اس سے جنگجووں کی نقل و حرکت بھی محدود ہوگئی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق افغان وزارت دفاع کے حکام کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں طالبان کے متعدد قیدخانے تباہ ہوئے اور جنگجووں کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف صوبہ قندوز میں گذشتہ 8 دن کے دوران ہونے والی فضائی کارروائیوں میں طالبان کے 50 جنگجو ہلاک ہوئے، جن میں 7 اہم کمانڈر بھی شامل تھے۔یہ فضائی کارروائیاں صوبہ ہلمند، نگرہار، اور باغلان میں بھی کی گئیں تھی جس سے طالبان اور دیگر عسکری تنظیموں کو بڑی تعداد میں جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

(جاری ہے)

افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان محمد راد منیش کا کہنا تھا کہ 'امریکی ایئرفورس کی مدد سے افغان فورسز نے طالبان کو اہم علاقوں میں نقصان پہنچایا ہے'۔

افغان کے شمالی علاقوں میں فوج کے عہدیدار سید قربان موساوی کا کہنا تھا کہ طالبان امریکی فضائی حملوں سے بہت خوفزدہ رہتے ہیں اور ان کے جنگجو ایک علاقے میں 10 منٹ سے زیادہ نہیں ٹھہرتے۔صوبہ قندوز کے پولیس چیف قاسم جنگل باغ کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی جانب سے قندوز شہر میں کیے جانے والے آپریشن سے 15 جنگجو ہلاک ہوئے، جس میں تنظیم کے اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔

صوبہ ہلمند کے صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کو جنگ میں مدد فراہم کرنے کیلئے 300 امریکی فوجیوں کو بوسٹ ایئر پورٹ پر تعینات کیا گیا۔صوبہ ہلمند کے پولیس چیف آقا نور نے بتایا کہ 'امریکا ہمارے شراکت دار ہے اور ہم اْمید کرتے ہیں کہ مشترکہ طور پر ہم افغانستان کے امن و استحکام کے دشمنوں کو شکست دیں گے'۔افغان حکام نے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ امریکا سے زمینی مدد فراہم کرنے کیلئے بھی زور دیا۔