تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے کی جگہ میں پانی بھر نے سے منصوبہ جون 2017ء تک مکمل نہیں ہو سکے گا، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ترقی و منصوبہ بندی میں انکشاف

مون سون جلد آنے سے کام 20 جون سے روک د گیا ، مٹی نکالنے کا منصوبہ ناقابل عمل ہے مٹی نکالنے کے منصوبے پر نئے ڈیم کی تعمیر سے بھی زیادہ اخراجات آئینگے، نیلم جہلم پن بجلی منصبوبہ جولائی 2017ء تک مکمل ہوجائے گا، امید ہے 2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی، واپڈا حکام ڈیم کی اونچائی اور تعمیر پر ہمیں سخت تشویش ہے، مزدورں اور انجنیئرز کی زندگیاں کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور چیئرمین واپڈا کے درمیان کالاباغ ڈیم پر آرٹیکلر لکھنے پر تلخ کلامی

جمعرات 30 جون 2016 10:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جون۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی میں واپڈا حکام نے انکشاف کیا ہے کہ تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے کی جگہ میں پانی بھرجانے سے منصوبہ جون 2017ء تک مکمل نہیں ہو سکے گا، مون سون جلد آنے کی وجہ سے تربیلا توسیعی کا منصوبہ پر کام 20 جون سے روک دیا ہے، تربیلا ڈیم سے مٹی نکالنے کا منصوبہ ناقابل عمل ہے، مٹی نکالنے کے منصوبے پر نئے ڈیم کی تعمیر سے بھی زیادہ اخراجات آئینگے، نیلم جہلم پن بجلی منصبوبہ جولائی 2017ء تک مکمل ہوجائے گا، امید ہے کہ 2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصبوبہ بندی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی عبدالحمید خاقان خیل کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا اس موقع پر چیئرمین واپڈا نے تربیلا کے چوتھے توسعی منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تربیلا چوتھے توسعی منصوبے کی سائٹ پانی بھرجانے سے کام روکا ہوا ہے، اس کی وجہ سے ڈیم کا چوتھا توسعی منصوبہ جون2017تک مکمل نہیں ہوسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ مون سون موسم کے جلدی آنے کی وجہ سے تربیلا توسیعی کے منصوبے پر کام 20 جون سے روکا ہوا ہے، اس موقع پر تربیلا ڈیم حکام نے کہا کہ تعمیراتی سائٹ پر پانی بھرنے کی وجہ سے کام روکا ہو اہے، عرصہ سے بات کیے بغیر پانی نہیں جھوڑا جا سکتا، کنٹریکٹر نے اپنا 68فیصد کام مکمل کر لیا ہے، مون سون کا موسم ختم ہونے کے بعد ہی کام دوبارہ شروع کیا جائے گا، چیئرمین واپڈا نے کہا کہ تربیلا ڈیم کے چوتھے توسعی منصوبے سے1410 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی، جبکہ تربیلا پاور کی ٹربائین تبدیل کرنے سے 700 میگاواٹ احافی بجلی بنے گی، اس دوران جی ایم تربیلا نے کہا کہ تربیلا کی تین ٹربائین مشینی تبدیل ہونگی ایک ٹربائین کی مالیت 100 ملین ڈالر ہے، چیئرمین واپڈا نے مزید کہا کہ توسعی تربیلا ڈیم کا لیویل نہیں بڑھ سکتا، جبکہ تربیلا ڈیم سے مٹی نکالنے کا منصوبہ ناقابل عمل ہے، مٹی نکالنے کے منصوبے پر نئے ڈیم کی تعمیر سے بھی زیادہ اخراجات آئینگے، اگر مٹی نکالنے کا منصوبہ شروع کیا گیا تو اس سے آبپاشی کا نظام ہی متاثر ہو سکتا ہے،جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈیم کی اونچائی اور اس کی تعمیر پر ہمیں سخت تشویش ہے، ڈیم کی مضبوطی اور تربیلا توسعی منصوبے پر کام کرنے والے مزدورں اور انجنیئرز کی زندگیاں خطرے میں ہیں، ان کی جان کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں، کمیٹی میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے ایل این جی پر چلنے والے بلوکی پاور پلانٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے 12 سو میگا واٹ کی بجلی حاصل ہوگی، آئندہ سال اپریل تک پہلا گیس ٹربائین چلانے کا منصوبہ ہے نیپرا نے اب تک ایس منصوبے کا ٹیرف نہیں دیا امید ہے اس منصوبے کا ٹیرف 7روپے فی یونٹ تک ملے گا، اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور چیئرمین واپڈا کے درمیان کالاباغ ڈیم پر آرٹیکلر لکھنے پر تلخ کلامی ہوئی، نفیسہ شاہ نے کہا کہ چیئرمین واپڈا کالا باغ کے متنازعے ڈیم پر آرٹیکلز لکھ رہے ہیں، ارٹیکل لکھنا قانون کے خلاف ہے، کیونکہ 3 منصوبوں کے مسترد کیلئے منصوبے پر حاضر سروس جیسے چیئرمین بیوروکریٹ مضمون کیسے لکھ سکتے ہیںِ اس معاملے پر سخت تحقیقات میں اس پر چیئرمین واپڈا نے کہا کہ کالاباغ ڈیم اب تک 26 آرٹیکل کالاباغ ڈیم کے حوالے سے لکھے ہیں اور مستقبل میں بھی اسے حقائق لکھتا رہوں گا۔