وفاق کے امتیازی سلو ک ، فنڈز میں کٹوتی سے صوبہ خیبر پختونخوا وسائل کی کمی کا شکار ہے ،عمران خان

چترال میں گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کی بحالی تن تنہا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے جلد ہی اسلام آباد میں ایک ڈونر ز کانفرنس طلب کی جائے گی،چترال میں سیلاب سے متاثر ہ انفراسٹرکچرز سے متعلق ڈپٹی کمشنر چترال سے بریفنگ لینے کے بعد گفتگو

جمعرات 30 جون 2016 10:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جون۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ امتیازی سلو ک اور اس کو ملنے والے فنڈز کو 140ارب روپے سے گھٹاکر 113ارب روپے کرنے کی وجہ سے وسائل کی کمی کا شکار ہے اور چترال میں گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کی بحالی تن تنہا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے جس کے لئے ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لئے جلد ہی اسلام آباد میں ایک ڈونر ز کانفرنس طلب کی جائے گی۔

بدھ کے روز چترال کے دوروزہ دورے پر آنے کے بعد ڈی۔ سی آفس میں سیلاب سے متاثر ہ انفراسٹرکچرز سے متعلق ڈپٹی کمشنر چترال سے بریفنگ لینے کے بعد انہوں نے کہاکہ چترال میں سیلاب زدہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے 16ارب روپے کی خطیر رقم کی ضرورت ہے جوکہ صوبائی حکومت کی پہنچ سے باہر ہے جبکہ صوبائی حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے متاثرہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کا کام پہلے سے ہی کرنے میں مصروف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے ضلعے کے اندر تین سڑکوں کی تعمیر میں وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈنگ کے ذکرپر عمران خان نے کہاکہ نوازشریف اگر اپنے وعدوں کو پورا کررہے ہوتے تو پاکستان کا نقشہ ہی بدل جاتا لیکن جھوٹے وعدے کرنا ان کی مجبوری اور عادت ثانیہ بن چکی ہے اور چترال میں سڑکوں کی تعمیر محض وعدے ہیں۔ اس سے قبل ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ اور ایم پی اے سلیم خان نے انہیں گزشتہ سال سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی تفصیل بتادی۔

انہیں بتایاکہ اس سال بھی موسم گرما کے آغازہی میں سیلاب کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ارسون ، عشریت ، بریپ سمیت دوسرے علاقوں میں سیلاب نے کئی گھرانوں کو بے گھر کردیا ہے اور سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچادیا ہے۔