امریکہ : قتل کے مقدمے میں طوطے کو بطور گواہ پیش کرنے کا امکان

بدھ 29 جون 2016 10:11

مشی گن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2016ء)امریکی ریاست مشی گن میں استغاثہ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ کیا قتل کے ایک مقدمے میں طوطے کو بطورِ گواہ استعمال کیا جا سکتا ہے؟48 سالہ گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر مارٹن ڈیورم کو اپنے پالتو طوطے کے سامنے قتل کرنے کا الزام ہے۔ یہ قتل 2015 میں ہوا تھا۔مقتول کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بڈ نامی ان کے افریقی نسل کے بھورے طوطے نے دونوں کی بحث سنی تھی اور وہ ان کے آخری کلمات کو دہرا رہا ہے۔

مقامی استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کسی پرندے کو گواہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔نیوے گو کاوٴنٹری کے جج رابرٹ سپرنگ سٹیڈ نے ڈیٹروئٹ فری پریس کو بتایا: ’ہم اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ کیا اس معاملے میں اس کی شہادت قابل قبول ہو سکتی ہے اور کیا اس کی فراہم کردہ معلومات کو استعمال کیا جا سکتا ہے؟‘گلینا ڈیورم پر اپنے شوہر کو پانچ گولیاں مارنے اور پھر خود پر گولی چلا کر خودکشی کی ناکام کوشش کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

اب طوطا مسٹر ڈیورم کی سابق اہلیہ کرسٹینا کیلر کے پاس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ طوطا قتل کی رات ان کے درمیان ہونے والی گفتگو کو دہرا رہا ہے جس کا اختتام ’ڈونٹ شوٹ۔۔۔ (گالی)‘ (گولی مت چلانا) پر ہوتا ہے۔مقتول کے والدین کو بھی اس خیال سے اتفاق ہے۔ مسٹر ڈیورم کے والد نے مقامی میڈیا کو بتایا: ’میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ طوطا وہاں موجود تھا، اسے وہ باتیں یاد ہیں اور وہ انھیں دہرا رہا ہے۔‘

متعلقہ عنوان :