عراقی فورسز نے فلوجہ میں داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا،جنگ کے خاتمے کا اعلان

عوام کو اچھی خبر دینا چاہتے ہیں کہ فلوجہ کی جنگ ختم ہوگئی ہے،دوبارہ کنٹرول کیلئے لڑائی میں1800 جنگجو ہلاک ہوئے ، 20000 افراد کو جانچ پڑتال کی غرض سے گرفتار کیا گیا، 11605کو رہا کردیا گیا ،7000 سے تفتیش جاری ہے بغداد آپریشنز کمانڈ کے لیفٹیننٹ جنرل عبدالوہاب السعیدی کی پریس کانفرنس

پیر 27 جون 2016 09:56

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2016ء)عراقی فورسز نے مغربی شہر فلوجہ میں داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا جس کے بعد عراقی فورسز کی جنرل کمان نے شہر میں لڑائی کے مکمل ہونے کا اعلان کردیا ۔عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے ایک ہفتہ قبل فلوجہ میں داعش کے خلاف فتح کا دعوی کیا تھا لیکن اس کے باوجود شہر کے علاقے جولان اور دوسرے حصوں میں لڑائی جاری رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق بغداد آپریشنز کمانڈ کے لیفٹیننٹ جنرل عبدالوہاب السعیدی نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ہم شہر کے وسطی علاقے جولان سے یہ اعلان کررہے ہیں کہ اس کو انسداد دہشت گرد سروس نے آزاد کرا لیا ہے۔ہم عراقی عوام کو یہ اچھی خبر دینا چاہتے ہیں کہ فلوجہ کی جنگ ختم ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا ہے کہ فلوجہ پر دوبارہ کنٹرول کے لیے لڑائی میں کم سے کم1800 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

قبل ازیں عراقی فورسز نے فلوجہ سے بے گھر ہوکر نکلنے والے 20000 افراد کو جانچ پڑتال کی غرض سے حراست میں لینے کی اطلاع دی تھی اور اس کا مقصد داعش کے جنگجوں کے شہریوں کے روپ میں فرار کو روکنا تھا۔عراق کی جائنٹ آپریشنز کمانڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فورسز نے ان میں سے 2185 افراد کو شبے کی بنا پر حراست میں لے لیا ہے اور 11605 کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ قریبا سات ہزار سے ابھی پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔

عراقی فوج اور پولیس شہر میں لڑائی کے بعد جانیں بچا کر نکلنے والے مردوں اور نوجوان لڑکوں کو پکڑتی رہی ہیں۔ان سے الگ الگ پوچھ تاچھ کی جاتی تھی۔ان میں سے بعض کو تو چند گھنٹوں ہی میں رہا کردیا جاتا تھا جبکہ بعض سے مکمل تفتیش کی جاتی رہی ہے۔عراقی فورسز اور ان کی اتحادی ایران کی حمایت اور تربیت یافتہ شیعہ ملیشیاں پر مشتمل الحشد الشعبی کے ہتھے چڑھنے والے فلوجہ کے مکینوں نے خود کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاع دی ہے۔

شہریوں نے شیعہ ملیشیاں پر متعدد افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ایک شخص نے بتایا کہ اس کو الحشد الشعبی نے چار دن تک زیر حراست رکھا تھا اور کھانے پینے کو کچھ بھی نہیں دیا تھا۔ایک اور شخص نے زیر حراست افراد پر تشدد کی اطلاع دی ہے۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسی ماہ عراقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سرکاری فورسز کی فلوجہ کے مکینوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں کی تحقیقات کرے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس اور حکومت نواز فورسز نے فلوجہ کے شمال مشرق میں واقع علاقے سجر میں لڑائی سے جانیں بچا کر نکلنے والے سترہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ہیومن رائٹس واچ کو فلوجہ کے شمال مغربی علاقے ثقلاویہ میں شہریوں کو چاقو گھونپ کر موت کی ننیند سلانے یا کاروں کے پیچھے گھسیٹ کر اذیتیں دے کر ہلاک کرنے کی بھی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :