برطانیہ جلد از جلد یورپی یونین سے نکل جانے کے عمل کا آغاز کرے ، جرمنی

برطانوی رہنماوٴں کی ذمہ داری ہے وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے سوچیں، اسی طرح یورپی یونین کے رہنماوٴں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں سوچیں، وزیر خارجہ

اتوار 26 جون 2016 10:47

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جون۔2016ء)جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹینمر نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ جتنا جلدی ممکن ہو یورپی یونین سے نکل جانے کے عمل کا باقاعدہ آغاز کرے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں یورپی یونین کے بانی رکن ممالک (جرمنی، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، بلجیم اور لکسمبرگ) کے وزرائے کے اجلاس کے بعد کیا۔

فرینک والٹر سٹینمر کا کہنا تھا کہ (اگرچہ) برطانوی رہنماوٴں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے سوچیں، اسی طرح یورپی یونین کے رہنماوٴں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔**ریفرینڈم کے بعد برطانیہ کی کریڈٹ ریٹنگ ’منفی‘ *برطانیہ: لاکھوں افراد کا دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہان کا کہنا تھا کہ بانی ارکان کے لیے ضروری ہے کہ یورپی یونین کی شکل میں ’آزادی اور استحکام‘ کے جس منصوبے کی بنیاد انھوں نے رکھی تھی اسے بچایا جائے۔

(جاری ہے)

فرینک والٹر سٹینمر کے بقول ’ہمیں جس صورتحال کا سامنا ہے اس میں نہ تو اوسان خطا ہونے والی کوئی بات ہے اور نہ ہی اس سے ہمیں فالج ہو جانا چاہیے۔‘جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یورپی اتحاد کے رہنماوٴں کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کی نقل و حرکت، سکیورٹی اور بے روزگاری کے چیلنجوں پر توجہ دیں۔ ’ ہمیں اس سلسلے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے اور یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ہمارے پاس تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں، لیکن برطانیہ کے اخراج کے فیصلے کے بعد ہمارے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ہم پریشانی میں نہ ڈوب جائیں اور کچھ بھی نہ کریں۔

‘ادطر یورپی کمیشن کے صدر ڑاں کلود ہنکر نے کہا ہے کہ اب برطانیہ کے لیے یہ فیصلہ کرنا ضروری ہوگیا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے کیونکہ برطانیہ یہ نہیں کر سکتا ہے کہ اپنی مرضی کی چیزوں میں تو شامل ہو اور باقی کو چھوڑ دے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں یورپی یونین کے چھ بانی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے کیا۔

ڑاں کلود ہنکر کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے میں اپنی مرضی چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا (کیونکہ) جو نکل گیا وہ نکل گیا۔‘’اب جو کام کرنے کا ہے وہ اس طلاق کو صاف ستھرے طریقے سے مکمل کرنا ہے کیونکہ شہریوں اور کاروباری دنیا کو اس فیصلے کی قانونی حیثیت معلوم ہونی چاہیے۔‘بانی رکن ممالک کے اجلاس سے پہلے فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے عمل کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ہماری ساری توجہ جرمنی اور فرانس کے سرکاری افسران کے تجویز کردہ اس خاکے کو حتمی شکل دینے پر نہیں صرف ہونی چاہیے جس میں یورپی اتحاد کو ایک ایسا لچکدار ادارہ دکھایا جا رہا ہے جس میں رکن ممالک کو ’ایسی فضا‘ مہیا کی جائے کہ وہ جتنی شمولیت کرنا چاہتے ہیں کریں اور جب چاہیں اتحاد کے معاملات میں شامل نہ ہوں۔‘