وزیر اعظم اپنا اصولی اور اخلاقی اعتبار کھو بیٹھے ، اب مستعفی ہوجا نا چاہیے ،عمران خان

اصل جمہوریت میں ملک کا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے ، قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں کہ جب ان میں امیر کیلئے ایک اور قانون اور غریب کیلئے ایک اور قانون ہو،غربت ختم کرنی ہے توانصاف قائم کرنا ہو گا، جب تک کسی قوم کا لیڈر قانون کا احترام نہ کرے تو قوم کسی صورت قانون کااحترام کر ہی نہیں سکتی ، لیڈر مثال بنتا ہے، پانامہ لیکس معاملے کو مرنے نہیں دیں گے پہلے قانونی طریقے سے پو ری کو شش کریں گے ، قانونی طریقے سے بات نہ بنی تو سڑکوں پر نکلیں گے ، نیب کا کوئی فائدہ نہیں اس کو بند کر دینا چاہیے حکومت نواز شریف کو بچانے کیلئے اپنی مرضی کے ٹی او آرز بنانا چاہتی ہے ،جس ملک میں کرپشن زیاد ہ ہو جا تی ہے وہاں سرمایہ کاری کم ہو جا تی ہے ، کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ، سیمینار سے خطاب

اتوار 26 جون 2016 10:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26جون۔2016ء )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اپنا اصولی اور اخلاقی اعتبار کھو بیٹھے ہیں ،اس لیے اب و زیر اعظم کو مستعفی ہوجا نا چاہیے ، اصل جمہوریت میں ملک کا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے ، قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں کہ جب ان میں امیر کیلئے ایک اور قانون اور غریب کیلئے ایک اور قانون ہو،غربت ختم کرنی ہے توانصاف قائم کرنا ہو گا، کیونکہ انصاف قائم ہو جائے تو غربت خود بخو د ختم ہو جائے گی، جب تک کسی قوم کا لیڈر قانون کا احترام نہ کرے تو قوم کسی صورت قانون کااحترام کر ہی نہیں سکتی ، لیڈر مثال بنتا ہے، انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس معاملے کو مرنے نہیں دیں گے ، پہلے قانونی طریقے سے پو ری کو شش کریں گے ، قانونی طریقے سے بات نہ بنی تو سڑکوں پر نکلیں گے ، حکومت نواز شریف کو بچانے کیلئے اپنی مرضی کے ٹی او آرز بنانا چاہتی ہے ،جس ملک میں کرپشن زیاد ہ ہو جا تی ہے وہاں سرمایہ کاری کم ہو جا تی ہے ، کرپشن اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ،نیب کو بند کردینا چاہیے کیونکہ یہ کرپشن کم نہیں کررہا بلکہ کرپشن بڑھا رہا ہے ، اگر نیب فعال ہوتا تو کرپشن میں کمی ہو تی ، لیکن وزیر اعظم کے 13کیسز نیب میں پڑے ہیں جو کہ نہیں سنے جا رہے ، اس لیے نیب کو بند کردینا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے پروفیشنل فورم کے زیر اہتمام ”پانامہ لیکس اور کرپشن ۔سب سے بڑی برائی “کے موضوع پر منعقدہ خصوصی سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ، اس موقع پر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر خان ترین ،نعیم الحق، شفقت محمود ،جمشید اقبال چیمہ ، میاں اسلم اقبال ، برگیڈئیر(ر)اسلم گھمن ، ڈاکٹریاسمین راشد، عندلیب عباس، سلونی بخاری ، میاں محمود الرشید، ڈاکٹرمراد راس، شعیب صدیقی ، فراز چوہدری ،رائے عزیز اللہ، مسرت چیمہ، منشاء سندھو، ڈاکٹر نوشین حامد معراج ، ڈاکٹر سیمی بخاری، بختیار قصوری ، ڈاکٹر زرقا ، روبینہ جمیل ، عون چوہدری ، رانا اختر حسین ، عرفان احمد ، اشتیا ق ملک ، سردار عاطف، ڈاکٹر شاہد صدیق، سعدیہ سہیل رانا، یاسر گیلانی، شیخ امتیاز ، شنیلا روت، ڈاکٹر عاطف الدین، زبیر نیازی ، عمیر نیازی ، ڈاکٹر انوار الحق ،ڈاکٹر تنویر خواجہ،انیس ہاشمی ، فیاض مہر، عدنان جمیل، سمیت بڑی تعداد نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹی او آرزمیں وزیر اعظم کے احتساب پر اس لیے نہیں مان رہی کیونکہ حکومت کو معلوم ہے کہ اگر ایماندارانہ ٹی او آرز بنائے گئے تو وزیر اعظم پکڑے جائیں گے، اس لیے یہ چاہتے ہیں کہ ٹی او آرز ٹیلرمیڈہوں ، ان کی اپنی مرضی کے مطابق ہوں ،نو از شریف کے فلیٹس سے متعلق لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ مو جود ہے ، 1999میں فیصلہ موجود ہے کہ انہوں نے حدیبیہ پیپرز ز کی ڈیفالٹ پر فلیٹ گروی رکھے ہوئے تھے ، ، وہ خود پہل کرکے قانون پر عمل کروانے پر مجبور کرتا ہے ، آئس لینڈ میں لوگ وزیر اعظم کی کرپشن پر ایک دن باہر آئے سارامعاملہ حل ہو گیا ، وزیر اعظم سے پانامہ لیکس کا سوال کیا جائے تو طوطا مینا کی کہانی شروع کر دیتے ہیں ، میاں صاحب پانامہ لیکس کے معاملے پراتنامعصوم چہرہ بناتے ہیں کہ ان پر ترس آ نا شرو ع ہو جا تا ہے ، عورتوں کو تو ویسے ہی ترس آنا شروع ہو جا تا ہے جب وزیر اعظم خطاب کرتے ہیں ، وزیر اعظم نے جب قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پانامہ لیکس کے معاملے پر اپنی کہانی شروع کی تو حیران کن طورپر باربار پانی مانگ رہے تھے ، اس کی وجہ یہ تھی ان کو بار بار اتنا بڑا جھوٹ بولنا پڑ رہا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت اخلاقی اتھارٹی سے چلائی جا تی ہے ، ڈنڈے کے زور پر نہیں چلائی جا تی کیونکہ ڈنڈے کے زور پر صرف آمریت چلائی جا تی ہے ، ہم نے پانامہ کو مرنے نہیں دینا کیونکہ اگر پانامہ مرگیاتو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ، میں ملک کو اپنے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا ، میں وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا بلکہ اس ملک کے نظام کوٹھیک کرنا چاہتا ہوں ، میں پہلی مرتبہ اسمبلی گیا تو وہاں اتنی فضول تقریریں سن سن کر میری آنکھ لگ گئی یوں لگا جیسے ڈاکوؤں کے درمیان پھنس گیا ہوں ، جب اچھے برے کی تمیز مٹ جائے تو قومیں تباہ ہو جاتی ہیں ، وزیر اعظم مان نہ مان تو میرا مہمان کے محاورے کے مطابق زبردستی عہدے پر براجمان ہیں ، میاں برادران ہر کسی کو خرید لیتے ہیں ، اگر انہوں نے اشتہاروں میں اپنی شکلیں دکھانی ہی ہیں تو اپنی جیب سے پیسہ لگائیں ، عوام کے ٹٰیکس کا پیسہ ذاتی تشہیر پر نہ لگائیں ، بیرون ملک میں پاؤنڈکی قیمت گر گئی ہے ، امید ہے کہ میاں صاحب کی جائیدادوں کو تو بہت نقصان پہنچا ہو گا،پاکستان میں 85فیصد بلا واسطہ ٹیکسز ہیں اس سے غریب مزید غریب ہو رہا ہے اور امیر مزید امیرتر ہورہا ہے ، ، اس وقت700ارب کے تاریخی قرضے لیے جا رہے ہیں ،جب وزیراعظم خود چور ہے تو وہ ایسا قانون ہی نہیں بنائے گا جس سے چوروں کا احتساب ہو،میاں برادران اس لیے ہر بار اقتدار میں آنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں کیونکہ اگر یہ پاور میں نہ آئے تو پکڑے جائیں گے ، 12سال میں 28فیکٹریاں بن گئیں ، اگر یہ کرپشن نہیں ہے تو پھر اورکیا ہے ، اگر یہ نہیں بتا سکتے کہ ان کے پاس اتنی جلدی اتنا پیسہ کہاں سے آیا تو اس کا صاف مطلب ہے کہ یہ کرپشن کا پیسہ ہے ، ہم پو ری کو شش کریں گے جس طرح چار حلقے کھلوانے کیلئے کی ، پہلے قانونی طورپرپورازور لگائیں گے ، لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ (ن )لیگ کسی صورت وزیر اعظم کو احتساب کیلئے پیش نہیں کرے گی ، یو تھ تیاری کرے ، ہمیں کسی صورت یہ قبول نہیں کہ وزیر اعظم کا احتساب نہ ہو ، پانچ ہزار روپے چوری کرنیوالے جیلوں میں جل رہے ہیں اور اربوں روپے کے ڈاکے ڈالنے والے آزاد پھر رہے ہیں ، وزیر اعظم کا احتساب کردیں تو کرپشن رک جائے گی،اگر وزیراعظم کا احتساب نہ ہواتو کرپشن ساری عمر نہیں رک سکتی ، جب ملک کا سربراہ جھوٹ بولتا ہے تو مورل اتھارٹی کھو دیتا ہے ، کرپشن کے خلاف ہم سڑکوں پر نہیں نکلیں گے تو کون نکلے گا، جب ملک کا سربراہ کرپٹ ہو تو پورا نظام کرپٹ ہوجاتا ہے ، چھانگا مانگا میں سیاستدانوں کی بھیڑ بکریوں کی طرح قیمتیں لگائی گئیں وہ سب کو یا د ہے ، میاں برادران پیسے کے زورپر ہر ایک کو خرید لیتے ہیں ، کرپشن اس وقت تک ختم ہو ہی نہیں سکتی جب تک لیڈر شپ سے احتساب کا آغاز نہ ہو،وزیر اعظم خود کرپشن کرے تو دوسروں کو نہیں روک سکتا ۔

کنونشن سے شاہ محمو دقریشی ،ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس نے بھی خطاب کیا ۔