بہتر بارڈر مینجمنٹ سے دہشت گردوں کی آمدورفت روکی جا سکتی ہے، پاکستان

کوشش ہے طورخم بارڈر پر کوئی کشیدگی نہ ہو،افغان وفد کی آمد کا مقصد بھی یہی تھا،نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے مکمل اہلیت رکھتے ہیں ،گروپ ممالک کو پاکستان اور بھارت کو یکساں نظر سے دیکھنا ہوگا،دفتر خارجہ افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے کام جاری ہے، باعزت واپسی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ،30 جون کو ڈیڈ لائن ختم ہو جائیگی،توسیع کیلئے معاملہ زیر غور ہے،نفیس زکریہ سعودی عرب میں صرف110 پاکستانی ملازمین کو تنخواہیں نہ ملیں جو سخت مشکلات کا شکار ہیں،تعمیراتی کمپنی نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے یقین دہانی کرائی ہے،ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 24 جون 2016 10:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جون۔2016ء)دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ تاشقند میں پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی باقاعدہ رکنیت مل جائے گی جبکہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ پاکستان اس کا رکن بننے کی مکمل اہلیت رکھتا ہے گروپ کے رکن ممالک کو پاکستان اور بھارت کو یکساں نظر سے دیکھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریہ نے میڈیا کوہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک افغان سرحدی آمدورفت دہشتگردوں کیلئے مدد گار ثابت ہورہی ہے جو بارڈر مینجمنٹ سے روکی جاسکتی ہے لیکن اس سے متعلق میکانزم بنانا پڑے گا،کوشش ہے کہ طورخم بارڈر پر کوئی کشیدگی نہ ہو۔افغان وفد کی آمد کا مقصد کشیدگی کا خاتمہ اور بارڈر مینجمنٹ میکانزم کیلئے عملی اقدامات کیلئے بات چیت کرنا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کسی ایک مسئلے کے ساتھ مشروط نہیں ہوسکتے رچرڈ اولسن سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ سے متعلق ہمارے تحفظات حقائق کے برعکس ہیں حالانکہ چک ہیگل خود پاکستان میں بھارتی مداخلت کا اعتراف کرچکے ہیں جبکہ امریکی جنرل نے بھی پاکستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیا اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا اور اس نے اقبالی بیان میں سب کچھ تسلیم کیا۔

نفیس زکریا نے بتایا کہ دمام سعودی عرب کی تعمیراتی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کو گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں جس کی وجہ سے ملازمین سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اس کمپنی میں مختلف ملکوں کے ملازمین ہیں اور اس میں 2 ہزار نہیں صرف 110 پاکستانی ملازمین ہیں،کمپنی نے مالی مشکلات حل ہونے کے بعد تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے بھی کام جاری ہے اس کی باعزت واپسی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور افغان حکومت کو بھی چاہئے کہ مہاجرین کی واپسی کیلئے اقدامات کرے۔افغان جہاجرین کو دی گئی ڈیڈ لائن کو کے 30جون کو ختم ہو رہی ہے اس حوالے سے ترجمان نے کہا کہ افغان جہاجرین کو وطن واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع دینے یا نہ دینے کے حوالے سے معاملہ غور ہے،افغانستان اور پاکستان کے بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے کا مقصد وہاں پر دہشتگردوں ،جرائم پیشہ افراد اور سمگلنگ کو روکنا ہے ،انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک افغان مذاکرات میں ان سب چیزوں کا جائزہ لیا گیا ،اور مذاکرات میں شریک دونوں ممالک کے وفود اس حوالے سے اپنی لیڈرشپ کو آگاہ کریں گے،اور لیڈر شپ اس حوالے سے ختمی فیصلہ کرے گی،جبکہ دونوں ممالک کی لیڈر شپ کے درمیان تاشقند میں ہونے والی شنگھانئی تعاون تنطیم اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے لیڈر کے درمیان ملاقات کا امکان ہے جس میں جائزہ تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے گا،افغان نائب وزیر خارجہ کا مذاکرات سے واپسی کے بعد پاکستان مخالف بیان دینے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ افغان نائب وزیر خارجہ کا پاکستان مخالف کوئی بیان نہیں دیکھا اس لیے اس کے متعلق تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

نیوکلےئر سپلائر گروپ میں پاکستان اور بھارت کی رکنیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اس حوالے سے ہمارا اصولی موقف ہے کہ جن ممالک کی جانب سے ایٹمی عدم پھیلاؤ( این پی ٹی‘ پر دستخط نہیں کیے ہیں انکو رکنیت دینے کے حوالے سے منصفانہ اور انصاف پر مبنی فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے جنوبی ایشیاء طاقت کے تواز ن کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جلد ہی مذاکرات شروع ہو جائیں گے ،پاکستان کی جانب سے ہمیشہ کشمیر کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے ،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے حال ہی میں پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں آواز اٹھائی گئی ہے،او ر جب بھی دوبارہ پاک بھارت مذاکرات بحال ہونگے تو پاکستان مسئلہ کشمیر سے متلعق بات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چار فریقی گروپ(کیو سی جی) میں بھارت اور ایران کو رکنیت دینے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بنیادی طور پر اس میں چار ممالک شامل ہیں جن میں سے تین ممالک پاکستان امریکہ اور چین افغانستا ن میں قیام امن کے لیے افغانستان کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کے تمام مراحل اپنے وقت کے ساتھ جاری ہیں ،اس میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہو رہی ہے،یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے ۔