اٹلی کے سابق رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کا قبول اسلام

ائیس سالہ میولا فرانکو باربرٹو لورینٹلے ڈی نپولی یونیورسٹی کی طالبعلم ہیں ، قبول اسلام کے بعد اپنا نام عائشہ رکھ لیا سر ڈھانپنے کو خدا نے میرے لیے منتخب کیا، یہ خدا کا قانون ہے، میں اسے نہ ماننے والی کون ہوتی ہوں، عائشہ

بدھ 22 جون 2016 11:17

روم( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جون۔2016ء ) اٹلی کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ کی بیٹی نے اسلام قبول کرلیا۔ رکن پارلیمنٹ نے بیٹی کے قبول اسلام کو ایک ’شدت پسند مذہب کی طرف رجحان‘ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔بائیس سالہ میولا فرانکو باربرٹو لورینٹلے ڈی نپولی یونیورسٹی کی طالبعلم ہیں اور انہوں نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عائشہ رکھا ہے۔

عائشہ کے والد فرانکو باربرٹو نے بیٹی کے اس فیصلہ پر سخت تشویش ظاہر کی۔ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسلام پر بنیاد پرست اور کٹر مذہب ہونے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا، ’یہ تبدیلی نہ صرف بری ہے بلکہ خوفناک بھی ہے، اسلام ایک شدت پسند اور بنیاد پرست مذہب ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ وہ عبادت کرتے ہوئے اپنے بچوں کی طرف بھی دھیان نہیں دیتی چاہے وہ رو ہی کیوں نہ رہے ہوں۔

(جاری ہے)

مجھے اپنی بیٹی کے فیصلے سے سخت تکلیف پہنچی ہے‘۔عائشہ نے فیس بک اکاوٴنٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر ڈھانپنے کو خدا نے میرے لیے منتخب کیا ہے۔ یہ خدا کا قانون ہے۔ میں اسے نہ ماننے والی کون ہوتی ہوں‘۔رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کے قبول اسلام کو ملک بھر میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ پچھلے کچھ عرصہ میں پیرس، برسلز اور اورلینڈو میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے باعث ایک طرف تو مسلمانوں کو یورپ میں سخت مشکلات کا سامنا ہے دوسری طرف ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اسلام کی اصل روح کو سمجھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :