مفتی عبدالقوی نے بند کمرے میں میرے ساتھ سگریٹ، کوک اور چائے شیئر کی ، ایک گھونٹ مجھے پلاتے تھے پھر خود پیتے تھے، قندیل بلوچ

مجھے کہا کہ تمہارے پیار میں روزہ نہیں رکھا ، ایک مفتی کا اصل چہرہ دیکھ کر ساری رات سو نہیں سکی ، مفتی نے میرے پیار کا ناجائز فائدہ اٹھایا اورکہا کہ میری ملتان میں زمینیں ہیں ،شادی ایک کی ہے لیکن 17نکاح کر چکا ہوں ،تمہیں 18ویں نکاح کی پیشکش کرتا ہوں ،مفتی کی بیہودہ گفتگو پر اس کا اصل چہرہ قوم کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا معروف ماڈل اور گلوکاری قندیل بلوچ نے ٹی وی پروگرام میں مفتی عبدالقوی پر الزامات کی بوچھاڑ کردی قندیل بلوچ کے الزامات بے بنیاد ہیں، میرا اس دن روزہ تھا ، قندیل بلوچ بیٹی کی طرح ہے اس کی اصلاح کرنا چاہتا تھا ، میں مہمانوں کو دروازے تک چھوڑنے گیا تو قندیل نے میری ٹوپی پہن لی ، قندیل بلوچ سے ملاقات کا افسوس ہے مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ کے الزامات مسترد کردیئے

بدھ 22 جون 2016 10:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جون۔2016ء)معروف ماڈل اور گلوکاری قندیل بلوچ نے مفتی عبدالقوی پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا نے بند کمرے میں میرے ساتھ سگریٹ، کوک اور چائے شیئر کی ، ایک گھونٹ مجھے پلاتے تھے پھر خود پیتے تھے، مجھے کہا کہ تمہارے پیار میں روزہ نہیں رکھا ، ایک مفتی کا اصل چہرہ دیکھ کر ساری رات سو نہیں سکی ، مفتی نے میرے پیار کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے،مفتی نے کہا کہ میری ملتان میں زمینیں ہیں ،شادی ایک کی ہے لیکن 17نکاح کر چکا ہوں ،تمہیں 18ویں نکاح کی پیشکش کرتا ہوں ، مفتی نے اور بھی کچھ کہا سنا جو بتانے سے قاصر ہوں ،مفتی کی بیہودہ گفتگو پر اس کا اصل چہرہ قوم کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا، دوسری طرف عبدالقوی نے قندیل بلوچ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ محترمہ غلط کہتی ہیں میرا اس دن روزہ تھا ، قندیل بلوچ بیٹی کی طرح ہے اس کی اصلاح کرنا چاہتا تھا ، میں مہمانوں کو دروازے تک چھوڑنے گیا تو قندیل نے میری ٹوپی پہن لی ، قندیل بلوچ سے ملاقات کا افسوس ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماڈل وگلوکارہ قندیل بلوچ نے الزام عائد کیا کہ مفتی کو مجھ سے بہت محبت ہے لیکن مفتی عبدالقوی نے اس محبت کا ناجائز فائدہ اٹھایا ،مفتی عبدالقوی نے اس دن فون کر کے کہا تھا کہ آپ تشریف لے آئیں ، میں جب ہوٹل پہنچی تو میں نے جینز پہنی ہوئی تھی جس وجہ سے میں گھبرا رہی رہی تھی کہ مفتی صاحب پتہ نہیں کیا کہیں گے لیکن جب کمرے میں پہنچی تو عبدالقوی نے پرتپاک استقبال کیا جس سے میں تھوڑی ریلیکس ہوئی ۔

قندیل بلوچ نے کہا کہ میں کھلی کتاب کی طرح ہوں ، جو ہوں سب کے سامنے ہوں ، صوفے پر بٹھانے کے بعد مفتی نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کا روزہ ہے کہ نہیں جس پر میں نے سچ بتایا کہ میرا روزہ نہیں ہے تو مفتی نے کہا کہ آپ کیا کھانا پینا پسند کریں گی جس پر میں نے کہا کہ میں صرف سگریٹ پیئوں گی ۔ میری بات کے جواب میں مفتی نے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ سگریٹ شیئر کروں گا ۔

قندیل بلوچ نے الزام عائد کیا کہ میرے پوچھنے پر مفتی صاحب نے کہا کہ تمہارے پیار میں میں نے بھی روزہ نہیں رکھا ، مفتی کی بات سن کر میرا جسم کانپ اٹھا ،بعد میں مفتی نے میرے ساتھ سگریٹ ،کوک اور چائے بھی شیئر کی ، ایک گھونٹ مجھے پلاتے تھے پھر خود پیتے تھے اور کہتے تھے کہ اس سے پیار بڑھتا ہے ۔ میں نے مفتی صاحب سے کہا کہ آپ نے روزہ نہیں رکھا کہ آپ نے روزہ نہیں رکھا تو اس کا گناہ مجھ پر نہ لادیں لیکن مفتی نے جواب دیا کہ روزہ ضرور آپ کے پیار میں چھوڑا ہے لیکن اس کا گناہ آپ کو نہیں ہو گا۔

قندیل بلوچ نے کہا کہ مجھے شہرت کا شوق نہیں میں پہلے ہی بہت مشہور ہوں ، یہ بات سچ ہے کہ میں عمران خان سے ملنے کے لئے بہت کوشش کرتی رہی لیکن مل نہ سکی ۔مجھے مفتی عبدالقوی نے کہا کہ عمران خان کو چھوڑیں وہ کوکین استعمال کرتے ہیں ۔ وہ 65سال کے ہیں اور میں 52سال کا ، میں ان سے جوان ہوں ۔ قندیل بلوچ نے الزام عائد کیا کہ مفتی نے مجھے کہا کہ میں تنخواہ پر گزارا نہیں کرتا ، ملتان کا بڑا زمینیدار ہوں ، میں نے شادی ایک کی ہے لیکن نکاح17کئے ہیں آپ سے اٹھارواں نکاح کرنے کے لئے تیار ہوں ، جب مفتی نے اس سے بھی زیادہ گھٹیا آفرز کیں جنہیں عوام کے سامنے بیان نہیں کر سکتی ، مفتی صاحب نے مجھے بیٹی بنا کر جو کیا اس پر دل خون کے آنسو رویا اور میں نے فیصلہ کیا کہ مفتی کا اصل چہرہ قوم کے سامنے لاؤں جس کے لئے میں نے مفتی صاحب کے ساتھ سیلفیاں بنائیں اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں ۔

دوسری طرف مذہبی سکالر مفتی عبدالقوی قندیل بلوچ کے الزامات کو مستر د کرتے ہوئے کہا کہ قندیل بلوچ کو بیٹی سمجھتا ہوں اور چاہتا تھا کہ اس کی اصلاح کروں ، حلفاً کہتا ہوں کہ میرا اس دن روزہ تھا ، قندیل بلوچ نے رمضان المبارک کا تذکرہ کیا اور روزے رکھنے کاوعدہ کیا تو اس لئے پیار کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کے دل میں ایمان ہے ، میں پہلے ہوٹل کی لابی میں تھا ، کچھ مہمان آئے تو ان کو لیکر کمرے میں آیا ، وہیں قندیل بلوچ بھی آگئیں ، مہمانوں کو دروازے پر چھوڑنے گیا تو قندیل بلوچ نے میری ٹوپی پہن لی ، غلط بیانی نہیں کروں گا، میرے علاقے سے تعلق رکھتی تھیں ، میری مہمان تھیں اس لئے اس کی عزت کی ۔

قندیل بلوچ نے کہا کہ مجھ پر تعویز اور نظر بد کا اثر ہے جس کے لئے اسے استخارہ بتایا اور تعویزدیئے ۔ میری اپنی اسلامی عدالت ہے جس میں اسلامی شریعت اور پاکستان کے قانون کو سامنے رکھ کر فیصلے کرتے ہیں ، میرے پاس اور بھی عورتیں تعویز کے لئے آتی ہیں ، قندیل بلوچ نے مجھے بدنام کرنے کے لئے معاملہ غلط انداز میں پیش کیا ۔