شام میں اوبامہ کی موجودہ پالیسی ناکام ہوگئی :امریکی سفارتکار

امریکی سفارتکاروں کی مشترکہ خط میں صدر اوبامہ پر شام کے مسلے کے حوالے سے شدید تنقید، شام میں مقاصد حاصل کرنے کے لیے ٹارگٹڈ فوجی آپریشن کی تجویز

ہفتہ 18 جون 2016 10:57

واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جون۔2016ء ) 60 کے قریب امریکی سفارتکاروں نے ایک مشترکہ خط میں صدر باراک اوبامہ کی شام کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف ٹارگٹڈ فوجی آپریشن نہ کیا گیا تو پھر امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بْری طرح ناکام رہے گا۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بشارالاسد کو روس اور شام کی جانب سے ہر ممکن امداد کی جارہی ہے۔

روس اْسکو جدید اسلحہ تسلسل کے ساتھ پہنچا رہا ہے جس کی وجہ سے بشارالاسد مخالف گروپ بے چینی کا شکار نظر آتے ہیں۔لہذا صدر اوبامہ کو چاہیئے کہ شام کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر شام پر ٹاگٹڈ حملے کریں تاکہ روس اور ایران کے حمایت یافتہ اسد رجیم کو شکست دی جا سکے۔

(جاری ہے)

سفارتکاروں نے اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ اوبامہ کی موجودہ پالیسی شام کے مسلے پر ناکام نظر آتی ہے اور اسکا پورا فائدہ بشارالاسد اْٹھا رہے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس خط کے موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔نیویارک میں مقیم ایک سفارتی ذرائع نے " دنیا نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سفارتکاروں کی جانب سے امریکی صدر کو لکھا جانے والا خط اہمیت کا حامل ضرور ہے۔ مگر صدر اوبامہ شام کے ساتھ براہ راست جنگ کرنے یا ٹارگٹڈ حملے کرنے سے کترا رہے ہیں۔

اْنکی سوچ یہ ہو سکتی ہے کہ اب وہ چند ماہ کے لیئے وائٹ ہاوس میں مہمان ہیں اور جاتے جاتے وہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جن سے اْنکی شخصیت متاثر ہو لہذا اس اہم ایشو کو وہ اگلے صدر کی صوابدید پر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہا پسندانہ بیانات کی وجہ سے پہلے ہی مسلم ممالک اور امریکہ میں مقیم مسلم کیمونٹی تذبذب کا شکار ہے۔اگر اس دوران اوبامہ شام کے ساتھ براہ راست جنگ کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو سعودی عرب اور کچھ عرب ممالک تو خوش ہونگے لیکن اکثریتی مسلم ممالک امریکہ کو مسلمانوں کا ازلی دشمن سمجھنا شروع کر دیں گے ، ان وجوہات کی بناء پر شام کے ایشو پر امریکی صدر خاموشی اختیار کرینگے

متعلقہ عنوان :