پاکستان کا طورخم بارڈر کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنانے کا اعلان

طورخم بارڈ پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے، دفتر خارجہ افغان سرحد پر تمام کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ تعمیر کئے جائیں گے ،طورخم بارڈر پرگیٹ کی تعمیر بارڈر مینجمنٹ پروگرام کا حصہ ہے،سرتاج عزیز گیٹ کا مقصد سکیورٹی،سرحد پر دہشتگردوں،عسکریت پسندوں کیآمد و رفت روکنا ہے، افغان حکام کو دو ماہ پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا،مشیر خارجہ کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

جمعہ 17 جون 2016 10:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17جون۔2016ء) پاکستان نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ انتہائی ضروری ہے اور طور خم کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنائے جائیں گے،پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اوراپنی تحقیقاتی ٹیم بھی بھارت بھیجی،بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا،کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی،سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل چلتے رہتے ہیں،طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے،پاکستان اور افغانستان صرف ہمسایہ ممالک ہی نہیں بلکہ تاریخی،مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہیں،پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، جبکہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا،ایران کاکل بھوشن یادوسے متعلق جواب انکے تعاون کاحصہ ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران ہماری فورسز نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ بھی دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

نفیس زکریا نے کہا کہ پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اور جے آئی ٹی کو بھارت میں جو معلومات ملیں ان کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں، پٹھان کوٹ کی بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہمارا مقصد ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان صرف ہمسائے ممالک نہیں بلکہ دونوں تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں، طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے، ممالک کے درمیان تناوٴ عام سی چیز ہے، سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی لہذا اس معاملے میں سیز فائر کا لفظ استعمال کرناغلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ،بعد میں افغان سفیر کی جی ایچ کیو میں ہونے والی ملاقات کا مقصد کشیدگی میں کمی اور بات چیت کا آغاز کرنا تھا۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد ہے اور اس کی مینجمنٹ بہت ضروری ہے، حالیہ کشیدگی سے متعلق رابطے جاری ہیں اور بارڈرمینجمنٹ کے معاملے پرافغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ ہماری انسداددہشت گردی کی کوششوں کاحصہ ہے، پاک افغان بارڈرپر دیگرمقامات پربھی مرحلہ وارگیٹ بنائے جائیں گے اور لوگوں کی آمدورفت کیلئے بھی نظام ضروربنائیں گے لیکن پاکستان طورخم پرآمدورفت کوضابطے میں لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان پاک سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جلد ہی بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے گی، بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔

اسلام آباد آنے والے امریکی وفد کو بھی 4 ملکی کور گروپ پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان اس پلیٹ فارم سے امن کی کوششں جاری رکھے گا۔نفیس زکریا نے مزید کہاکہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، اسٹینلے مارگن میں ایشیا کی تمام لیڈنگ معاشی طاقتیں شامل ہیں جبکہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا۔

نیو کلےئر سپلائر گروپ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سویل میں ہونے والے گروپ کے اجلاس میں امید ہے کہ بھارت اور پاکستان کی رکنیت کے حوالے سے انصاف سے مبنی فیصلہ کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے مخالفت کرتا ہے اور دنیا کو بھی اس حوالے سے سوچنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سعودیہ میں پاکستانیوں کے ویزہ کے مسائل ہوئے تھے اس حوالے سے سعودی وزارت خارجہ کے ساتھ پاکستان رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈولنڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے جو بیان دیا گیا ہے وہ نا مناسب ہے پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے لوگوں نے امریکہ میں اپنے آپ کو منوایا ہے ،اور ان کی جانب سے امریکی میعشیت اور دیگر شعبوں میں اہم کردار ادار کیا گیا ہے ،جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ادھرمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ طورخم بارڈر کا مسئلہ پاکستان اور افغانستان بات چیت کے ذریعے حل کر لیں گے، گیٹ کی تعمیر بارڈر مینجمنٹ کے پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کی سکیورٹی اور سرحدوں پر دہشتگردوں، عسکریت پسندوں اور غیر قانونی آمد و رفت کو روکنا ہے طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر سے افغان حکام کو دو ماہ پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا اور افغان حکام نے اس پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے طورخم سمیت آنے جانے کے تمام راستوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے پاک افغان سرحد پر جاری کشیدگی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بیان کا جواب دیتے ہو ئے کیا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ 12جون کو افغان فورسز نے پاکستانی علاقوں پر گولہ باری کی جس میں 12جوان زخمی ہوگئے اس گولہ باری میں پاکستان کے میجر علی جواد بھی شہید ہو گئے تھے۔

جس کے بعد پاکستانی فورسز نے بھی جوابی گولہ گاری کی اور اس واقعے پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے طورخم بارڈر کے پاکستانی علاقے میں گیٹ کی تعمیر پر احتجاج کیا اور اس کو افغانستان کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ۔ جس پر پاکستان نے جواب دیا کہ یہ بارڈر مینجمنٹ کا حصہ ہے اور یہ کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان سے کسی بھی دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ طور خم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر2014ء میں شروع کی گئی جس پر افغان حکومت کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور پاکستان نے بتایا کہ پاکستان بارڈر مینجمنٹ کے سلسلے میں طورخم کے پاکستان سائیڈ پر گیٹ کی تعمیر جاری رکھے گا اور یہ کسی بھی معاہدے کے خلاف نہیں ہے اس گیٹ کی تعمیر کا مقصد دونوں ممالک کے مابین غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کو روکنا ہے اور یہ دونوں ممالک کی سکیورٹی کے لئے ضروری ہے کہ سرحدوں پر دہشتگردوں عسکریت پسندوں اور سمگلروں کے آنے جانے کے راستے کو بند کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ رک چکا ہے اور دونوں ممالک کے مابین مسائل کے حل پر بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے اپنے اقدامات جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور مشیر خارجہ کو پاکستان آکر اس مسئلے پر بات کرنے کی دعوت دی ہے جس کی انہوں نے حامی بھری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ دونوں ملکوں کی سلامتی کے لئے بے حد ضروری ہے۔قبل ازیں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر روزانہ 50ہزار افراد آمدو رفت کرتے ہیں ان کے لئے ویزہ سہولیات بارڈر پر ہونا ضروری ہے ہمیں اپنے عوام کا خیال رکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانی ہمارے بھائی ہیں اور اس مسئلے کا جلد از جلد حل نکالا جائے کیونکہ اس مسئلے کا سب سے پہلے اثر فاٹا پر پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا کے عوام کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ جب بھی ضرورت ہوئی ہم فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں میں شفافیت لانے کے لئے فاٹا کے پارلیمنٹیرین کو شامل کیا جائے ۔ اس وقت فاٹا میں تعمیراتی کام کا کنٹرول غیر منتخب افراد کے ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا بجٹ 19ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے بہت کم ہے۔

انہوں نے فاٹا کے لئے گندم کی سبسڈی دینے فاٹا میں بے نظیر انکم سپورٹ کا دائرہ وسیع کرنے قبائلیوں کو بلا سود قرضے دینے اور پارلیمنٹیرین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تو تاریخ کے انتہائی خطرناک حالات میں اپنا بجٹ پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حب الوطنی کا سرٹفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے ہم وطن کی آزادی کے لئے لڑے ہیں مگر ہمیں میڈیا ٹرائل کے ذریعے غدار ثابت کیا جا رہا ہے اور ہمیں غیر ممالک کا ایجنٹ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو مادر وطن سے محبت نہیں کرتا وہ نہ مسلمان ہے اور نہ ہی پاکستانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانیوں کو ہم نے نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی نے ہند کی تقسیم کو تسلیم نہیں کیا ہے قائداعظم کے ساتھ کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں کھڑی تھی اور سب سے خطرناک غلطی یہ ہوئی کہ جو بھی پاکستان بنانے میں ساتھ نہیں تھا اس کو نظر انداز کر دیا گیا اور اس کے بعد پاکستان کے نظام کو کرپشن کا دلدل بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اپنے ممبران کو جتوانے کے لئے فنڈز فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے واضح طور پر کہا کہ میرے جیب میں کھوٹے سکے ہیں اور ان کھوٹے سکوں نے پہلے دن سے بنگالی اکثریت کے خلاف بولنا شروع کر دیا تھا۔ یہ اتنے مدہوش تھے کہ ملک درلخت ہو گیا مگر ابھی تک اس کی انکوائری نہ کی گئی۔ ایک امریکی نے یہ الزام لگایا کہ پاکستانی پیسوں کے لئے ماں کو بھی بیچ دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق صدر پاکستان کو ہم نے ہی ساتھیوں سمیت جہاز میں اڑایا تھا کراچی میں بے نظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا اس کی کوئی تفتیش نہیں ہوئی۔

12مئی کے قتل و غارت گری کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ملک کے برابر شہری ہیں کوئی بھی فاتح یا مفتوح نہیں ہے اس فیڈریشن کو سندھ ، بلوچ اور خیبرپختونخوا کے وسائل چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکل سے فیڈریشن کو آئین دیا ہے ۔ وزیراعظم کی موجودگی میں مغربی راہداری پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

دریائے سوات پر ہزاروں میگا واٹ بجلی بنا سکتے ہیں مگر یہ نہیں کہا جا رہا ہے کہ اگر حکومت نہیں کرتی ہے تو ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم خود چینیوں سے بات کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات آئین کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے سندھ دھرتی کے بچوں کو یہ بھروسہ دینا ہو گا کہ اس علاقے میں جو کچھ ہے اس پر حق آپ کے بچوں کا ہے اس طرح خیبرپختوخوا ، بلوچستان کے عوام کو آئینی حق دینا ہو گا کہ خطے میں جو کچھ ہے اس پر پہلا حق آپ لوگوں کا ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا میں کیا ہوا ضرب عضب کے نام پر فاٹا میں کھربوں روپے کی مارکیٹیں مسمار کی گئیں۔

بارہ کی مارکیٹیں مسمار کی گئیں ۔ خدا کے لئے ملک پر رحم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ زبانوں پر بھی پابندی لگائی گئی۔ پختونوں کو زبردستی اردو زبان سکھانے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنایا جو زمیندار یا جاگیردار اپنی بیٹی یا بہن کو جائیداد میں حصہ نہ دے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ سب کو برابر حقوق دیئے جائیں اور کوئی بھی حصہ محروم نہ رہے ۔

انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان کا جھنڈا اٹھانے یا زندہ باد کہنے سے ملک کامیاب نہیں ہوتا ہے جب تک پختون، بلوچوں، سندھیوں، سرائیکیوں اور دیگر قوموں کو ان کے حقوق نہ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ بنے تمام داخلہ و خارجہ پالیسیاں اسی پارلیمنٹ میں بنیں تو پاکستان کامیاب ہو سکتا ہے اور یہاں سے جو پالیسیاں بنے گی وہ پاکستان کی ہونگی اور اگر بیوروکریٹ پالیسیاں بنائیں تو اس کے نقصانات کے ہم زمہ دار نہ ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹ میں پاکستان کے چاروں صوبوں کو برابر کی نمائندہ حاصل ہے۔ سینٹ کو اہم اختیارات ملنے چاہیئے۔ادھروزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان سرحد پر تمام کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ تعمیر کئے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کی طرف آنے جانے والی گاڑیوں اور لوگوں کا ریکارڈ محفوظ کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحدی حدود کے اندر گیٹ تعمیر کر رہا ہے تاکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ملکوں کے درمیان دوطرفہ انڈر سٹینڈنگ کو متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر ہی گیٹ تعمیر کر رہا ہے جس پر افغانستان کے تحفظات غیر ضروری ہیں۔ گیٹس کی تعمیر عالمی قوانین کے عین اصولوں کے مطابق کی جا رہی ہے۔ پاکستان اسی معاملہ پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ منصوبہ کیلئے ایشیائی ترقیاتی بنک سے قرضہ لیا ہے جس کے ذریعے دونوں ملکوں کی طرف آنے جانے والی گاڑیوں، ٹرانزٹ ٹریڈ اور پیدل آمد و رفت کرنے والے لوگوں کو ریگولیٹ کیا جائیگا۔