پاکستان آئی ایم ایف سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کریگا، اسحا ق ڈار

ستمبر میں آخری قسط ملنے کے بعد آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا جائے گا دنیا کے معاشی ادارے پاکستان کی معیشت کو تسلیم کر رہے ہیں،معاشی اصلاحات اور گڈ گورننس کی وجہ سے پاکستان مورگن اسٹنلے کپیٹل مارکیٹ کی ابھرئی ہوئی معیشتوں کی کیٹیگری میں شامل ہو گیا، جی ڈی پی سات فیصد، مالیاتی خسارہ 4 فیصد، افراط زر کو سنگل ڈ یجٹ، برآمدات کو 30ارب سے زائدپر لے جانے کی کوشش کریں گے ، وزیر خزانہ کا تقریب سے خطاب

جمعرات 16 جون 2016 10:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16جون۔2016ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کریگا ستمبر میں آخری قسط ملنے کے بعد آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا جائے گا دنیا کے معاشی ادارے پاکستان کی معیشت کو تسلیم کر رہے ہیں معشیت میں بہتری ،معاشی اصلاحات اور گڈ گورننس کی وجہ سے پاکستان مورگن اسٹنلے کپیٹل مارکیٹ کی ابھرئی ہوئی معیشتوں کی کیٹیگری میں شامل ہو گیا ہے #میڈم ٹرم مائیکرو اکنامک فریم ورک کے تحت متعین کیے گیے جی ڈی پی سات فیصد، مالیاتی خسارہ 4 فیصد اور افراط زر کو سنگل ڈجٹ اور برآمدات کو 30ارب سے زاید پر لے جانے کی کوشش کریں گے تین سال میں اکانومی کو بہتر کرنے کے وعدہ کے بعد اگلا ہدف دو سال میں گروتھ کے ٹارگٹ کو حاصل کرنا ہے ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں پاکستان کے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کیٹیگری میں آنے کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ آج ایک تاریخی ساز دن ہے دوہزار آٹھ میں پاکستان نے ابھرتی ہوئی معیشت کا درجہ کھویا تھا ،میری خواہش تھی کہ یہ درجہ دوبارہ حاصل کرے ، آدھی رات دعاوٴں میں گزار دی ، پاکستان خومختار،خوشحال اور ترقی کی راہ پر متعین ہو چکا ہے پاکستان مورگن اسٹنلے کپیٹل مارکیٹ کی ابھرئی ہوئی معشیتوں کی کیٹیگری میں آنا عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے اسحاق ڈار نے کہا کہ تین سال کا اکانومی کو بہتر بنانے کی وعدہ کے بعداب توجہ گروتھ پر مرکوز ہے انہون نے کہاکہ اس بجٹ میں زراعت کو خاص دھیان دیا ہے کپاس کا فصل صحیح نہ ہونے سے جی ڈی پی پر اثر ہوالیکن ہما ری اقدامات سے رزاعت بہتر ہوگی اور ملک ترقی کرے گا۔ میڈم ٹرم مائیکرو اکنامک فریم ورک کے تحت ڈی پی سات فیصد ،؛مالیاتی خسارہ 4 فیصد اور افراط زر کو سنگل ڈجٹ پر لانا ہے اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف کابارہوان نظر ثانی میٹنگ ہے اس کے بعد آئی ایم ایف کو اللہ حافظ کہیں گے ان کی ضرورت نہیں پڑے گی انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں زرمبادلہ کے ذخائر بائیس ارب ڈالر تک لے جائے گے ایف بی آر ٹارگٹ کے حوالے سے ان کاانہوں نے کہا کہ ایف بی آر 3104ارب روپے کے ٹیکس ٹارگٹ کو حاصل کر لے گا اس سال ٹیکس کلیکشن میں بیس فیصداورعگذشتہ تین سالوں میں60فیصد زائد اضافہ ہوا ہے ہم اونیل اکانومسٹ کی اس پیشنگوئی کو ثابت کریں کہ 2050 میں پاکستان دنیاکی 18 ویں اکانومی بننے کو پورا کرینگے۔