پارلیمنٹ قومی خزانے کو کرپشن سے نہیں بچا پا رہی ،بدعنوان قومی مجرم ہیں،سپریم کورٹ

کرپشن ناسور بن گئی،کرپشن ملکی ڈھانچے کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے ، کرپشن کے خاتمہ کے لیے نیب کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہو گی،جسٹس دوست محمد سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفئرز فنڈز کے پی کے میں مبینہ کرپشن میں ملوث ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

بدھ 15 جون 2016 09:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جون۔2016ء ) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس بات پر قوم کا اتفاق ہے کہ کرپشن ناسور بن چکی ہے،کرپشن ملکی ڈھانچے کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے،پارلیمنٹ بھی قومی خزانے کو کرپشن سے نہیں بچا پا رہی ، کرپشن کرنے والے لوگ قومی مجرم ہیں ،نیب کرپشن کے خاتمہ کے لیے قوم کی مدد کرے ،ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لیے نیب کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہو گی،یہ ریمارکس منگل کے روز جسٹس دوست محمد نے کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے جبکہ سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفئرز فنڈز کے پی کے میں مبینہ کرپشن میں ملوث ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ، جو مناسب وقت میں سنایا جائے گا ۔

کیس کی سماعت منگل کے روز سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ،مقدم کی کارروائی شروع ہوئی تو چیئر مین نیب اور پراسیکیٹوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ ورکرز ویلفیرز فنڈز میں ایک ارب بیس کروڑ کا فراڈ ہوا ،نیب کی تفتیش کا معیار انتہائی پست ہے،نیب اربوں کھربوں کی کرپشن ختم کرنا چاہتا ہے تو سینئر لیگل ماہرین کی خدمات حاصل کرے ،اتنی بڑی کرپشن کا کیس ایک تفتیشی کو دے دیاگیا ، نیب کو اسطرح کے معاملات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ قانونی ٹیم بنانی چاہئے، اس پر چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری نے کہا کہ عدالت کی توجہ دلانے کے مشکور ہیں، چھ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکے ہیں کرپشن کا مرکزی ملزم طارق اعوان ہے اس پر جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ کرپشن کے خاتمہ کے لیے نیب کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہو گی ،نیب کسی سے آج تک اقبال جرم نہیں کرا سکا ، اس پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ کرپشن کی رقم کی واپسی اور پلی بارگین بھی اقبال جرم ہی ہے، چیئر مین نیب نے کہا کہ یہاں عدالت کی معاونت کیلیے آیا ہوجس پر جسٹس دست محمد خان نے کہاکہ کرپشن کرنے والے قومی مجرم ہیں ،نیب کرپشن کے خاتمہ کے لیے ہماری نہیں قوم کی مدد کرے ۔

(جاری ہے)

عدالتی وقفہ کے بعد مقدمہ کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ اس بات پر قوم کا اتفاق ہے کہ کرپشن ناسور بن چکا ہے،کرپشن ملک ڈھانچے کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے،پارلیمنٹ بھی قومی خزانے کو کرپشن سے نہیں بچا پا رہی، ورکرز ویلفئیر بورڈ میں پیسہ غریب مزدوروں کا ہوتا ہے ،بورڈ میں کرپشن کر کے غریبوں کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعدنیب پر تیس دن کے اندر ریفرنس فائل کرنا لازم ہے ،نیب ریفرنس فائل کرنے کی بجائے سالہا سال ریفرنس دبا کررکھتا ہے، جبکہ جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ جعلی دستخط ثابت ہونے پربھی بینک حکام کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی ، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل تفصیلی سے سننے کے بعد ورکرز ویلفئیر فنڈ کے پی کے میں کرپشن کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :