سوات یونیورسٹی میں ماسٹرزکے بعدتھیسزکرنے کیلئے پیسے لینے کاانکشاف

پیسے نہ دینے والے طالب علموں کے تھیسزپاس کرنے کاعمل کھٹائی میں پڑگیا،قیمتی سال ضائع، ثبوت پیش کرنے پریونیورسٹی نے چپ سادھ لی

منگل 14 جون 2016 09:50

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جون۔2016ء)سوات یونیورسٹی بارگین سنٹر میں تبدیل ،سوات یونیورسٹی میں ماسٹر کے بعد تھیسیزپاس کرنے کے لئے پیسے لینے کا انکشاف ،پیسے نہ دینے والے طالب العلموں کے تھیسز پاس کرنے کا عمل کھٹائی میں پڑگیا ،طالب العلموں کا قیمتی سال ضائع ،یونیورسٹی میں تعینات پروفیسر کے ٹاوٹس کے ذریعے پیسے لینے کے ثبوت اور طالب العلم کے طرف سے دی گئی درخواست پر یونیورسٹی انتظامیہ نے چھپ سادھ لی ،طالب العلموں کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ،تفصیلات کے مطابق سوات یونیورسٹی میں ماسٹر کے بعد تیسیز پاس کرنے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ کے طرف سے طالب العلموں سے پیسے لینے کا انکشاف ہوا ہے یونیورسٹی سے ماسٹر کرنے والے ایک طالب العلم فضل واحد فہیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال ہونے کو ہے کہ میں نے سوات یونیورسٹی سے ماسٹر کی ہے اور میں نے ماسٹر کرنے کے بعد تیسیز مکمل کی اُنہوں نے کہا کہ میرے تیسیز کویونیورسٹی کے ریسرچ کمیٹی کے ایک ممبر نے بھی ایکسپیٹ کیا ہے اور اس کے علاوہ سپروائزر متین نے بھی اس کو درست قراردیدیا ہے لیکن یونیورسٹی کے ایک اہلکار ڈاکٹر فیصل کو جب میں نے اپنے تیسیز دکھائے تو اُنہوں نے مجھ سے کئی دفعہ تیسیز میں تبدیلیاں کرنے کو کہا تاہم اخر میں اُنہوں نے مجھے صاف صاف کہا کہ آپ امجد سے ملوں اور اُس سے پسیے کے زریعے معاملات حل کروں اُنہوں نے کہا کہ جب میں امجد کے پاس آیا تو میں نے اُن کو کہا کہ مجھے فیصل صاحب نے بھیجا ہے اور میں نے اپنے فون جس میں فون ریکارڈر آن تھا سے امجداور ڈاکٹر فیصل کی بات کرائی جس میں ڈاکٹر فیصل نے امجد کو کھلے الفاظ میں کہا کہ آپ فہیم کے تیسیز ٹھیک کرکے اُس سے ٹھیک ٹھاک پیسے لوں لیکن خیال رہے کہ اس میں کہیں ہمار انام نہ آئے ۔

(جاری ہے)

فہیم کے مطابق ڈاکٹر فیصل اور امجد کے مابین جو باتیں ہوئی وہ ریکارڈ ہوئے اور ہم نے وہ ریکارڈنگ وائیس چانسلر اور یونیورسٹی کے رجسٹرار کو دی اور سنائی اور اس کے ساتھ ہم نے ایک درخواست بھی دی اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل کا کنٹریکٹ چونکہ جون میں یونیورسٹی کے ساتھ ختم ہورہا ہے وایئس چانسلر اور رجسٹرار نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل کے خلاف انکوائری بھی ہوگی اور اُس کا جوکنٹریکٹ ختم ہورہا ہے اُس کوبھی رینو نہیں کیا جائیگا فہیم نے کہا کہ میرا ایک سال ضائع ہوگیا اور ابھی تک میرے تیسیز کو درست قرار نہیں دیا گیا اُنہوں نے کہا کہ میرے تیسیز اور میرے سے پہلے پاس کرنے والے طالب العلموں کے تیسیز کے لئے ایک انکوائری کمیٹی قائم کی جائے اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا زرائع کے مطابق دو مہینے گزر نے کے باوجود مذکورہ یوینورسٹی اہلکار کے خلاف کارراوائی نہیں کی گئی بلکہ اُس کے کنٹریکٹ کو رینو کرایا گیا ۔

ا س سلسلے میں جب یونیورسٹی کے ترجمان افتا ب سے اُن کا موقف جاننے کے لئے اُن کے فون پر رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے فون ریسیونہیں کیا۔

متعلقہ عنوان :