طیب اردگان کا باراک اوباما اور پیوٹن کے ساتھ ماڈل پارٹنر شپ قائم کرنے کے لئے اپنی کوششیں کامیاب نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار

منگل 14 جون 2016 10:54

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جون۔2016ء)ترکی کے صدر طیب اردگان نے امریکی صدر باراک اوباما اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ماڈل پارٹنر شپ قائم کرنے کے لئے اپنی کوششیں کامیاب نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔استنبول میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ان کی بار بار کوششیں کرنے کے باوجود ترکی کی امریکا اور روس کے ساتھ مثالی شراکت قائم نہ کر سکنے پر افسوس ہے ،انھوں نے کہا کہ انہیں صدر اوباما سے بہت امیدیں تھی لیکن وہ بد قسمتی سے توقعات پر پورے نہ اتر سکے۔

انھوں نے کہا کہ امریکا اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعلقات وقت گذرنے کے ساتھ فروغ پانے کے بجائے سکڑ گئے اسی طرح ہم دونوں میں خارجہ پالیسیوں میں بھی اتفاق نہیں ہو رہا تھا، ہم عراق اور شام کے معاملے میں اپنی ایک سی موجودگی ظاہر نہ کر پائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ امریکا کی کالعدم باغی تنظیموں پی کے کے اور وائے پی جی کے ساتھ تعاون پر مبنی حمایت اور ان کے جنگجوؤں کے ساتھ امریکی فوجیوں کی ہنستی بولتی تصاویر نے نہ صرف ہمیں بلکہ ہماری عوام کو بھی مایوس اور بے دل کیا۔

روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پیوٹن کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت آگے جا چکے تھے لیکن ترکی کی فضائیہ کی طرف سے ترکی اور شام کی سرحد کے قریب پرواز کرنے والے روسی فوجی طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد سب یکسر بدل گیا۔یہ واقعہ 24 نومبر 2015 کو پیش آیا تھا۔ترکی کے صدر نے مزید کہا کہ انھیں امید ہے کہ روس کے ساتھ ان کے تعلقات جلد معمول پر آ جائیں گے۔یاد رہے کہ دونوں کے درماین سفارتی کشیدگی سے قبل تجارتی حجم 80 بلین ڈالر سالانہ پر آچکا تھا جس کو دونوں ملک سو ارب ڈالر تک لیجانے کا ہدف رکھتے تھے۔