ٹریکٹر ٹرالی کہنے پر خواجہ آصف نے ایوان سے تحریری معافی مانگ لی ،تحریک انصاف نے معافی نامہ مسترد کر دیا،ایوان سے واک آؤٹ

میرا نام لے کر مجھ پر جملے کسے اس لئے وہ ایوان کے فلور پر میرا نام لیکر معافی مانگیں، شیری مزاری میری تقریر اٹھا کر دیکھ لیں ،کسی کا نام نہیں لیا،شیری مزاری کا نام لیاہے تو 100 بار نام لیکر معافی مانگنے کو تیار ہوں، خواجہ آصف خواجہ آصف دودھ بھی دے رہے ہیں مینگنیاں بھی ڈال رہے ہیں، شاہ محمود قریشی

جمعہ 10 جون 2016 10:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10جون۔2016ء) وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہنے پر ایوان میں معافی مانگ لی اور اس حوالے سے اسپیکر ایاز صادق کو تحریری معافی نامہ بھی جمع کرادیا تاہم شیریں مزاری نے نام لے کر معافی نہ مانگنے پر خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس کے دوران گزشتہ روز وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان کے باعث ہونے والی ہنگامی آرائی پر بات کی گئی۔

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے تحریری معافی نامہ پیش کیا گیا جسے اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں پڑھ کر سنایا بعدازاں وزیردفاع خواجہ آصف نے فلور پر کھڑے ہوکر اپنے کل کے بیان پر معافی مانگی جن کا کہنا تھا کہ جو کہا اس پر افسوس ہے، میری جانب سے ردعمل فطری تھا، مجھے ایوان میں ایسا رویہ نہیں اپنانا چاہیئے تھا اور میرا مقصد ایوان کا ماحول خراب کرنا نہیں تھا تاہم کل جو بھی ہوا اس پر معافی کا طلب گار ہوں۔

(جاری ہے)

اپنی معافی میں شیریں مزاری کا نام نہ لئے جانے پر تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نے خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی جن کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے میرا نام لے کر مجھ پر جملے کسے اس لئے وہ ایوان کے فلور پر میرا نام لے کر معافی مانگیں جس پر وزیردفاع کا کہنا تھا کہ معافی میں نے خود مانگی ہے میری پارٹی نے نہیں کہا، اگر میں نے کسی کا نام لیا تو ایک بار نہیں سو بار معافی مانگنے کے لئے تیار ہوں، میری تقریر نکال کر دیکھ لیں میں نے کسی کا نام نہیں لیا جب کہ اسپیکر کو لکھے گئے خط میں غیر مشروط معافی مانگی۔

اس موقع پر اسحاق ڈار نے خاموشی سے خواجہ آصف کو کہا کہ شیریں مزاری کا نام لے کر معافی مانگیں لیکن انہوں نے اسحاق ڈار کی بات سنی ان سنی کردی۔خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا جب کہ اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، معاملہ یہیں ختم کریں اورہمیں دل بڑا کر کے معذرت قبول کرلینی چاہیئے جب کہ خواجہ آصف کی جانب سے غیر مشروط معافی قابل ستائش ہے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے معافی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، خواجہ آصف دودھ میں مینگنیاں ڈال کر دے رہے ہیں جب کہ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کی ذات کو نشانہ بنایا جائیگا تو وہ ایوان کی بھی تذلیل ہے۔ بعدازاں خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آوٴٹ کردیا۔