پاکستان میں دریائی کارگوسروس کا آغاز، میانوالی میں دریائی پورٹ اور دریائی جہاز بھی تیار

دریائی کارگو سروس دریائے سندھ میں میانوالی سے اٹک تک چلائی جائے گی، 120ٹن وزنی یہ شپ 300ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے حکومت پنجاب نے باضابطہ طور پران لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ ڈیویلپمنٹ کمپنی کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ، ابتدائی طور پر 50کروڑ روپے کا فنڈ جاری

جمعرات 9 جون 2016 09:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2016ء)پاکستان میں پہلی مرتبہ دریائی راستے سے کارگو سروس کا آغاز،تاریخی اہمیت کی حامل یہ سروس دریائے سندھ میں میانوالی سے اٹک تک چلائی جائے گی۔ اس سلسلے میں کالا باغ کے قریب داؤد خیل ریور پورٹ کے قیام کے علاوہ ایک خصوصی شپ بھی تیا ر کیا گیا ہے۔ 120ٹن وزنی یہ شپ 300ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

حکومت پنجاب نے اس منصوبے کیلئے 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں۔ داؤد خیل پورٹ کے منیجر لیفٹیننٹ کمانڈر (ر)محمد اقبال نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ داؤد خیل میانوالی سے اٹک تک ، اس کارگو سروس کا پہلا مرحلہ ہے۔ اگلے مرحلے میں اس سروس کو کراچی اور خیبر پختونخواہ تک بڑھایا جائے گا۔ اس منصوبے کے حوالے سے مزید علم ہوا ہے کہ دریائی راستے سے کارگو سروس منصوبے کاآغاز قریبا ڈیڑھ سال پہلے ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں حکومت پنجاب نے باضابطہ طور پران لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ ڈیویلپمنٹ کمپنی کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے۔ یہ کارگو سروس دریائے سندھ میں چلائی جائے گی۔ اس کیلئے ابتدائی طور پر ایک ریور رپورٹ تعمیر کی گئی ہے۔ داؤد خیل ریور رپورٹ کے نام سے بنائی گئی یہ رپورٹ میانوالی شہر کے شمال کی جانب 40کلومیٹر کی مسافت پر کالا باغ شہر کے قریب پکی شاہ مردان کے مقام پر قائم کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔ جس کیلئے حکومت نے ابتدائی طور پر 50کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا۔ یہ کارگو سروس ابتدائی طور پر میانوالی سے اٹک کے درمیان چلائی جارہی ہے۔ اس کیلئے ابتدائی طور پر ایک خصوصی شپ تیا رکیا گیا ہے۔ اس شپ کی لمبائی 35میٹر اور چوڑائی 5.9میٹر ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس خصوصی شپ کو ہاتھی کا نام دیا گیا ہے۔

اس کا اپنا وزن قریبا 120ٹن ہے اور 300ٹن تک وزنی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔صرف اس شپ کی تیاری سے پانچ سے 6کروڑ روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ اگرچہ کہ شپ کے بعض پارٹس بیرون ملک سے بھی منگوائے گئے۔ لیکن اسے مکمل طور پر میانوالی میں ہی تیار کیاگیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب کے اس منصوبے سے خصوصا ضلع میانوالی کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔

داؤد خیل ریور پورٹ کے قریب ہی سکندرآباد میں سیمنٹ فیکٹر ی اور کھاد فیکٹری ہے۔ ریور کارگو سروس کے ذریعے یہاں سے کھاد اور سیمنٹ کی ترسیل روڈ ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں سستی ہوجائے گی اور انتہائی محفوظ بھی ہوگی۔ داؤد خیل ریور پورٹ کے منیجر لیفٹیننٹ کمانڈ ر (ر)محمد اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ایک پائلٹ پروجیکٹ ہے۔ دریائی راستے سے شروع کی جانے والی یہ کارگو سروس روڈ ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں پانچ گنا سستی ہوگی۔

ابھی یہ سروس میانوالی سے اٹک تک چلائی جا رہی ہے۔ جبکہ اگلے مرحلے میں ہم اسے کراچی اور خیبر پختونخواہ تک بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی ضرور ی منصوبہ ہے۔ اس سے ضلع میانوالی کو بہت فائدہ ہوگا۔ یہاں صنعتی ترقی بھی ہوگی۔ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ابتدائی طور پر یہ منصوبہ حکومت پنجاب نے شروع کیا۔ لیکن بہت جلد اس میں نجی شعبے کو بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :