امریکہ : ریپ کے ملزم کو 6ماہ کی سزا ملنے پر عوام شدید برہم ، نئی بحث شروع

جمعرات 9 جون 2016 10:16

لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2016ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے سابق تیراک کو ایک بے ہوش خاتون کے ریپ پر محض 6 ماہ کی سزا ملنے پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے جج کی جانب سے سنائے گئے اس فیصلے پر نقادوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے جبکہ استفاثہ نے 6 سال قید کی سزا کی درخواست کی تھی۔

استغاثہ کے مطابق ٹرنر کو 2 عینی شاہدین نے اسٹین فورڈ کیمپس کے گراوٴنڈ پر ایک بے ہوش خاتون کا ریپ کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ سانتا کلارا کاوٴنٹی کی اعلیٰ عدالت کے جج آرون پرسکے کا کہنا تھا کہ 'ٹرنر کی عمر اور ماضی میں جرائم میں ملوث نہ ہونے کے باعث ان کے لیے 6 ماہ کی سزا مناسب ہے۔

(جاری ہے)

'ان کا مزید کہنا تھا کہ 'قید کی سزا کا ٹرنر پر شدید اثر پڑے گا'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ، 'مجھے لگتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے خطرہ نہیں ہوگا۔

'اس سے قبل اسٹین فورڈ یونیورسٹی نے ایک بیان میں اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس کیس میں انصاف کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔'بیان کے مطابق یونیورسٹی نے ٹرنرکے بحیثیت طالبعلم یا کسی بھی حیثیت سے کیمپس میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، جو کسی بھی طالبعلم پر عائد کی جانے والی سخت سے سخت سزا ہے'۔برطانوی میڈیا کی کی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ٹرنر کے والد کے ایک پیغام کا بھی بہت چرچا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو '20 منٹ کے ایکشن' پر جیل کی سزا نہیں ہونی چاہیے تھی۔

ٹرنر کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کی زندگی اب ویسی نہیں رہے گی جس کا اس نے خواب دیکھا تھا اور جسے حاصل کرنے کے لیے اس نے اتنی سخت محنت کی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹرنر کی 20 سالہ میں سے محض 20 منٹ کے اس ایکشن کی یہ ایک بڑی قیمت ہے۔'ٹرنر کے والد کے اس پیغام کے بعد ٹوئٹر پر لوگوں نے انھیں اور ان کے لہجے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

متعلقہ عنوان :