قومی اسمبلی:رمضان ہو یا عید،بجلی چوروں کو بجلی نہیں ملے گی،خواجہ آصف

2013میں پاکستان کا ہر بچہ 36ہزار آج 1لاکھ900روپے کا مقروض ہو گی،شفقت محمود،حکومت غیر ملکی سرمایہ کاریپر توجہ دے، ،پرویز ملک،زرعی مصنوعات پر ٹیکس ختم کئے جائیں، یوسف تالپور عوامی فلاح وبہبود کا کوئی منصوبہ شروع نہ کرنیوالے موجودہ حکومت کی کارکردگی سے پریشان ہیں،چوہدری اقبال،انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار فاٹا تک وسیع کیاجائے،شاہ گل آفریدی،بجٹ پر بحث

جمعرات 9 جون 2016 10:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ عمدہ بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، معاشی اعدادوشمار بہتری کی جانب گامزن ہیں 3104ارب روپے کا ریونیو ٹارگٹ حاصل کیا جارہا ہے شرح نمو کا ٹارگٹ تو حاصل نہیں کیا جاسکا البتہ یہ بجٹ گزشتہ آٹھ سال میں سب سے بہتر ہے بجلی کا مسئلہ کافی عرصہ سے درپیش ہے انڈسٹری کو لوڈ شیڈنگ فری قرار دیا ہوا ہے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 1675 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں زرعی پیکج دیا ہے لیکن یہ ابھی بھی کم ہے حکومت کوسوچنا چاہیے کہ ہماری فصل کو عالمی سطح پر کیسے لایا جاسکتا ہے کسانوں کو کم شرح پر قرضہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے اس بجٹ میں زرعی قرضوں میں دو فیصد کمی تجویز کی ہے ملک کی پانچ بڑی برآمد صنعتوں کو زیرو ریٹڈ کرنے کے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں کاٹن انڈسٹری کی تعریف کو تبدیل کرنا بھی خوش آئند ہے حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانب بھی توجہ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رینٹل انکم کے اوپر ٹیکس کو بیس سے پندرہ فیصد کرنے کی ضرورت ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نواب یوسف تالپور نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے بنتا ہے لہذا اس پر مشاورت کرنا ضروری ہے اس طرح این ایف سی ایوارڈ کا ہونا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت ہے اگر ہم زراعت کی اہمیت نہ دیں تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہمیں حالیہ سال ملکی معیشت پر زراعت کی وجہ سے بہت زیادہ اثر پڑا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے زرعی ادویات ، ٹیوب ویل ، مشنری پر جو رعائتیں دی ہیں وہ قابل تحسین ہیں تاہم صرف سبسڈی ضروری نہیں ہے بلکہ میری تجویز ہے کہ زرعی مصنوعات پر ٹیکسز کو ختم کیاجائے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں سندھ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ایک وفاقی فنڈ ہے مگر پنجاب میں زیادہ خرچ ہورہا ہے پنجاب میں دو سو ارب کی پی ایس ڈی پی جبکہ سندھ میں صرف اڑتالیس ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی کا سمندر پھیل رہا ہے اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو سندھ کا بیشتر علاقہ سمندر کی نذر ہوجائے گا مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی چوہدری اقبال نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اراکین بجٹ میں مزید بہتری کیلئے کوئی خاص تجاویز پیش نہ کرسکے بلکہ صرف تنقید برائے تنقید کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کوئی بڑا منصوبہ شروع نہ کرنے والے موجودہ حکومت کی کارکردگی سے پریشان ہیں اور انہیں اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ یونین کونسلوں پر مشتمل غلہ منڈی بنائی جائے حکومت کسانوں سے ان کی اجناس خریدنے کا پابند ہو دیہاتوں میں گوشت دودھ کے کارخانے لگائے جائیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے زراعت کو ترجیح دی تو دیہاتوں سے شہروں کی سمت نقل مکانی کرسکتی ہے ۔

فاٹا کے رکن اسمبلی شاہ گل جی آفریدی نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت گوادر پورٹ کو خصوصی توجہ دینا ہوگی وزیر تجارت اور منصوبہ بندی کو راہداری پر مل بیٹھ کر کام کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار فاٹا تک وسیع کیاجائے انہوں نے کہا کہ ملکی صنعت کو خصوصی ترجیح بہت ضروری ہے تاکہ ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے غلط خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملکی برآمدات کو نقصان پہنچ رہا ہے پاکستان کے پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت نہیں ہورہی ہے جو کہ ملک کا عوام کے ساتھ زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں فاٹا کیلئے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں ہے فاٹا کا موجودہ بجٹ آبادی کے لحاظ سے چھ ہزار روپے فی کس رکھا گیا ہے اس ناانصافی سے فاٹا کے حالات دوبارہ خراب ہوسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ فاٹا کیلئے گزشتہ سال کی اے ڈی پی رکھی گئی ہے اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اپنی بجٹ تقریر میں بجلی سے متعلق غلط اعدادوشمار پیش کئے گئے صورتحال اس کے برعکس ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور لوڈ شیڈنگ کم ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران کسی منصوبے میں کرپش نہیں ہوئی ہے کوئلے اور ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے گئے ہیں گزشتہ دورحکومت میں تمام الزامات کو سپریم کورٹ میں ثابت کیا ہے گزشتہ پچیس سال میں اتنی نکمی اپوزیشن نہیں دیکھی ہے خواجہ آصف نے کہا کہ پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ ، تربیلا ڈیم اور چشمہ پاور پلانٹ جون دو ہزار سولہ میں شروع ہونگے اس طرح ساہیوال کا 1320 میگا واٹ کاپلانٹ دسمبر دو ہزار سترہ میں شروع ہوگا جبکہ اینگرو و تھر پارو پلانٹ دو ہزار سترہ نیلم جہلم اگست دو ہزار سترہ میں شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوکی حویلی بہادر شاہ کے پلانٹ بھی دسمبر دو ہزار سترہ میں مکمل ہوجائینگے اس وقت اٹھارہ ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا کررہے ہیں جبکہ ان پلانٹس کی تکمیل کے بعد اس کی پیداوار اکتیس ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی اور دو ہزار اٹھارہ میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو چھ سو بلین کا گردشی قرضہ تھا جبکہ اس وقت گردشی قرضہ کم ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سے 122ارب، پنجاب اکتیس ، سندھ حکومت سے اکہتر ارب روپے مختلف مدوں میں واجب الادا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کو بجلی نہیں ملے گی چاہیے رمضان ہو یا عید کا موقع ہو جن علاقوں میں خسارہ ہو ان کو بجلی نہیں دینگے سب سے زیادہ رقم بلوچستان اور پنجاب میں ٹیوب ویلز کی مد میں ایک سو پچاس ارب روپے تک ہیں اس سلسلے میں بار بار مذاکرات کئے مگر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ زیادہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام بل ادا کرنے پر مجبور ہیں اور گزشتہ سال پچپن ارب روپے کی زیادہ ریکوری ہوئی بجلی کا شارٹ فال چار ہزار تک رہ گیا ہے جو بڑی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ جب اخلاق باختہ لوگ ایوان میں پارسائی کا درس دیتے ہیں تو انہیں شرم آنی چاہیئے جن کے اپنے گھر درست نہ ہوں وہ دوسروں کو پارسائی کا کیا درس دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس اور ٹی او آر حکومت کے لئے کوئی ایشو نہیں ہے۔ ترقیاتی پلان میں کے پی کے کے لئے 5گرڈ اسٹیشن رکھے ہیں لیکن ان کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ 1992ء سے حل نہ ہونے والے کیٹ ہائیڈرل پراجیکٹ کا مسئلہ حل کیا ہے ہم کسی سے جانبداری کا مظاہرہ نہیں کر رہے ۔ زرعی ٹیوب ویل کے یہ سبسڈی دی جا رہی ہے خواجہ آصف نے کہا کہ 2665میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے بجلی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے کہا کہ پاکستان اکنامک سروے2015-16میں23ہزار 401میگا واٹ پیدا کر نے کی صلاحیت ہے ۔ بجلی کی پیداواور2013-14کے مقابلہ میں بھی کم پیدا ہوئی ہے گردشی قرضوں کے حوالے سے دو رپورٹ آئی ہیں ان میں بڑے پیمانے بے ضابطگیوں کی شکایت آئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا ستر فیصد حصہ غیر دستاویزی ہے ۔

وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے دستاویزی معیشت کے حوالے سے اعداد و شمار صحیح نہیں ہیں۔ بجٹ میں زرعی گروتھ منفی0.2فیصد بتائی گئی ہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں جب بھی زرعی گروتھ منفی میں رہی ہے شرح نمو 4فیصد سے زیادہ نہیں ہوئی ہے۔ بیورو شماریات آزاد ادارہ ہے لیکن اس کے سربراہ وفاقی وزیر خزانہ ہیں خود اعداد و شمار دیئے ہیں۔ پرائیوریٹ سیکٹر کریڈٹ2005ء کے مقابلہ میں گر گیا ہے۔

ترقیاتی منصوبے جی ڈی پی کا 3.6فیصد ہیں جو مسلسل تنزلی کا شکار ہیں اگر بجلی کی جنریشن میں کمی ہوئی ہے تو گروتھ کیسے ہو گا۔ غیر ملکی قرضہ 31ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں 3سال میں5.32ٹریلین کا اضافہ ہوا ہے کہاں گئے قرض اتارو ملک سنوارو کی بات کرنے والے۔2013میں پاکستان کا ہر بچہ 36ہزار کا مقروض تھا آج 1لاکھ900روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔ آئی ایم ایف کو بنانے کے لئے کہ بجٹ خسارہ5فیصد سے نیچے لے آئیں گے ۔ سرکاری ملازمین کے لئے بڑھائی گئی59ارب روپے کا بجٹ یں کوئی زکر نہیں ہے۔ نجکاری کی مد میں50ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کس ادارے کی نجکاری سے یہ رقم آئے گی۔