ہرات میں بھارت افغانستان دوستی ڈیم کا افتتاح

افغان صدر اشرف غنی اور نریندر مودی نے مغربی افغانستان میں کئی لاکھ ڈالر سے تعمیر ہونے والے ڈیم کا افتتاح ڈیم کی تعمیر ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری تھی، جس کی تعمیر کے لیے ہندوستان کی جانب سے 30 لاکھ ڈالر کی امداد سے فراہم کی گئی،جنگ کے شکار ملک افغانستان میں توانائی اور آبپاشی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوگا

اتوار 5 جون 2016 11:10

ہرات(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جون۔2016ء) افغان صدر اشرف غنی اور ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے مغربی افغانستان میں کئی لاکھ ڈالر سے تعمیر ہونے والے ڈیم کا افتتاح کردیا جو کہ جنگ کے شکار ملک افغانستان میں توانائی اور آبپاشی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں افغان ہند دوستی ڈیم کی تعمیر ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری تھی، جس کی تعمیر کے لیے ہندوستان کی جانب سے 30 لاکھ ڈالر کی امداد سے فراہم کی گئی، ہندوستان کی جانب سے افغانستان کو دی گئی یہ امداد جنوبی ایشیا میں نئی دہلی کی جانب سے پڑوسی ممالک میں سرمایہ کاری کی ایک نئی علامت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ایران کی سرحد کے قریب اس منصوبے کے حوالے ہندوستان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ڈیم 1976 میں مغربی ہرات میں تعمیر کیا گیا تھا جسے 1990 کے دوران خانہ جنگی میں نقصان پہنچا جس کے بعد اب اسے 1500 ہندوستانی اور افغان انجینئر نے دوبارہ تعمیر کیا ہے۔

(جاری ہے)

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے اپنے پیغام میں نریندر مودی نے کہا کہ ’یہ ہماری دوستی کی علامت ہے‘۔

ڈیم کے حوالے سے ہندوستان کے وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس سے گھروں میں روشنی ا?ئے گی، زراعت کے لیے پانی کی دستیاب ہوگا جبکہ ہرات کی عوام بھی خوشحال ہو گی‘۔نریندر مودی کے مطابق 330 فٹ سے لمبا اور 1770 فٹ چوڑا یہ ڈیم 42 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا جس سے 75000 ایکڑ زمین کو سیراب کیا جاسکے گا۔افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اس ڈیم کو ہندوستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات کی اہم نشانی قرار دیا۔

خیال رہے کہ افغانستان نے حالیہ برسوں میں اپنے قریبی پڑوسی پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان سے تعلقات زیادہ استوار کیے ہیں، کابل کی جانب سے ملک میں شورش کرنے والے طالبان کا پشت بان اسلام ا?باد کو قرار دیا جاتا ہے۔اشرف غنی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’سلمیٰ ڈیم ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے اور گہرا کرنے میں ایک اور اہم قدم ہے‘۔