حج کرپشن کیس ، سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کو 16 سال قید

ڈی جی حج راوٴ شکیل کو 40 ، سابق ایڈیشنل سیکرٹری آفتاب احمد کو 16 سال قید کی سزا ملزمان احا طہ عدالت سے گرفتا ر،عدالت کی جانب سے تینوں ملزمان پر بھاری جرمانے بھی عائد ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہے وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جا سکتے ہیں، جج سپیشل کورٹ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، سزا کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا، حامد سعید کاظمی

ہفتہ 4 جون 2016 10:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جون۔2016ء) اسلام آباد ا سپیشل کورٹ نے پاکستانی حاجیوں کے لیے کیے گیے انتظامات میں ہونے والی بدعنوانی کے مقدمے میں سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کو حج کرپشن کیس میں 16 سال جبکہ قید کی سزا سنا دی ہے ،جب فیصلہ سنایا گیا تو تینوں ملزمان عدالت کے احاطے میں موجود تھے اور فیصلے کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

اس کے علاوہ سابق ڈی جی حج راؤ شکیل احمد جن پر زیادہ سنگین الزامات تھے ان کو 40 سال قید جبکہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری افٓتاب احمد کو بھی 16 سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل ملک نذیر احمد نے حج کرپشن کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔حج کرپشن کیس کا مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں درج ہے، جس کے تفتیشی افسر غضنفر عباس نے ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے۔

(جاری ہے)

عدالت کی جانب سے تینوں ملزمان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہے او ر وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جا سکتے ہیں سابق وفاقی وزیر نے سپیشل کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلی عدالت میں جائیں گے ۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عائد کئے گئے الزامات بے بنیاد ہیں حج کرپشن میں ان کو پھنسایا گیا اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ۔

واضح رہے کہ حاجیوں کے لیے رہائش کے حصول میں مبینہ بدعنوانی کا معاملہ سنہ 2010 میں پیپلز پارٹی دورِ حکومت میں سامنے آیا تھا اور ان افراد پر عازمین حج کے لیے مہنگے داموں کرائے پر عمارتیں حاصل کرنے کا الزام تھا۔ابتدائی طور پر اس وقت کے حکمراں اتحاد میں شامل جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن گروپ) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اعظم سواتی نے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی پر حج انتظامات میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔

حج انتظامات میں ہونے والے مبینہ بدعنوانی کی نشاندہی نہ صرف ارکان پارلیمنٹ بلکہ سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی کی تھی۔سعودی شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیزالسعود نے بھی اس سلسلے میں پاکستان کے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اْن کے پاس اس بدعنوانی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔خط میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حج کے دوران 35000 پاکستانی حاجیوں کے لیے حرم سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر جو رہائش گاہیں 3350 سعودی ریال میں مل رہی تھیں وزارت حج کے اعلیٰ حکام نے حرم سے ساڑھے تین کلومیٹر دور وہی رہائش گاہیں عازمین حج کے لیے 3600 ریال پر حاصل کی تھیں۔

اس خط پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی اور دیگر افراد کے خلاف کارروائی عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر ہی شروع ہوئی تھی۔اس مقدمے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی کے رکن عبدالقادر گیلانی سے بھی تحقیقات کی گئی تھیں۔