دنیا میں اس وقت بھی ساڑھے چار کروڑ لوگ ’جدید دور کے غلام‘ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، آسٹریلوی حقوق انسانی تنظیم کا انکشاف

بدھ 1 جون 2016 09:57

سڈنی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2016ء)آسٹریلیا میں حقوق انسانی کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم کے سروے کے مطابق دنیا میں اس وقت بھی ساڑھے چار کروڑ لوگ ’جدید دور کے غلام‘ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔سڈنی میں قائم واک فری فاونڈیشن کے سنہ 2016 کے لیے غلاموں سے متعلق عالمی انڈیکس کے مطابق یہ وہ ’غلام‘ ہیں جن سے اس جدید دور میں بھی جبری طور پر فیکٹریوں، فارمز اور کانوں میں جبری مشقت کروائی جاتی ہے یا پھر انھیں جنسی مقاصد کے لیے زبردستی استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کی غلامی میں پھنسے ہوئے سب سے زیادہ افراد ایشیا میں ہیں اور اس سے متعلقہ فہرست کے پہلے پانچ ممالک اسی خطے سے ہیں۔رپورٹ کے مطابق انڈیا دنیا میں غلامی میں جکڑے ہوئے ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کی وجہ سے پہلے نمبر ہے۔

(جاری ہے)

دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں 30 لاکھ سے زیادہ افراد اس قسم کی جبری مشقت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان 20 لاکھ سے زائد ایسے ’غلاموں‘ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

اس کے علاوہ بنگلہ دیش بھی پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔یہ تنظیم ایک آسٹریلوی ارب پتی اور مخیر شخصیت اینڈریو فارسٹ نے سنہ 2012 میں اس مسئلے کی جانب توجہ دلانے کے لیے قائم کی تھی۔اس تازہ سروے کے لیے اس تنظیم نے 167 ممالک میں 53 زبانوں میں 42 ہزار انٹرویوز کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق دو سال قبل کے اندازوں کے مقابلے میں ایسے افراد کی تعداد میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :