جگر فروخت کرنے والے 100 افراد بھارت میں غائب ہوگئے‘

ایف آئی اے حکام تحقیقات کی بجائے گروہ میں شامل ‘ وفاقی درالحکومت میں زبردستی جگر لینے والا گروہ بے نقاب‘ ڈی جی ایف ائی اے کو دستاویزاتی ثبوت پیش‘ تحقیقات کی استدعا

پیر 30 مئی 2016 09:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مئی۔2016ء) ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو جگر ٹرانسپلاٹ مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینے کیلئے درخواست دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد مافیا نے زبردستی 300 افراد کو بھارت لے گئے ہیں انہوں نے ان افراد کو پیسوں کا لالچ دے کر جگر جیسی انسانی اعضاء لئے ہیں۔ ان 300 افراد میں سے 100 افراد غائب ہیں۔

اسلام آباد راولپنڈی میں جگر مافیا کا سرغنہ عمر شہاب ہے دیگر ساتھیوں میں خواجہ اسماعیل‘ خواجہ ثاقب ‘ توفیق عمر‘ سلیم مغل جو کراؤن ہیلتھ کے نام پر راولپنڈی میں طبی مرکز قائم کر رکھا ہے اور سادہ لوح لوگوں کو ورغلا کر ان سے جگر لے لیا جاتا ہے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو یہ درخواست وقار خان نے دی ہے جس نے اپنی آپ بیتی بتاتے ہوئے اس گروہ کا پردہ چاک کیا ہے۔

(جاری ہے)

درخواست میں کہا گیا ہے کہ گروہ کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی بجائے ایف آئی اے کے انسپکٹر اصغر بلوچ اور سپاہی دوست محمد نے مبینہ پچاس لاکھ ‘ لگژری کار اور دیگر اشیاء وصول کرنے کے بعد اس گروہ کا حصہ بن گئے ہیں۔ وقار خان نے بتایا کہ غربت سے تنگ آکر والدہ کے علاج کیلئے انہوں نے جگر فروخت کرنے کا فیصلہ کیا انہیں بھارت لے جایا گیا جگر لینے کے بعد انہیں رقم بھی فراہم ہی نہیں کی گئی اور گروہ نے انہیں موت کے منہ میں ڈال دیا درخواست میں کہا گیا ہے کہ گروہ کے خلاف تھانہ آبپارہ ‘ بہارکہو میں مقدمات درج ہیں اب یہ گروہ خطرناک شکل اختیار کر گیا ہے کیونکہ اس گروہ میں بعض غیر ملکی عرب شخصیات بھی شامل ہیں گروہ کا سرغنہ کویت سفارتخانہ کا سابق ملازم ہے جس کی سربراہی میں یہ گروہ سرگرم ہے ڈی جی ایف آئی اے سے استدعا کی گئی ہے کہ جگر ٹرانسپلانٹ کے نام پر مبینہ مافیا کے خلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کی جائیں اور سادہ لوح لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے روکا جائے۔

متعلقہ عنوان :